مقبرہ سلطان احمد سنجر سلجوقی

مقبرہ سلطان احمد سنجر سلجوقی مرو شہر میں واقع سلطان احمد سنجر سلجوقی کا ہے جس نے 1097ء سے 1118ء تک بحیثیت سلطان سلجوقی سلطنت حکمرانی کی۔

مقبرہ سلطان احمد سنجر سلجوقی
بنیادی معلومات
مذہبی انتسابسنی اسلام
ملکترکمانستان
سنہ تقدیس1157ء
حیثیتکھنڈر
معمارمحمد ابن عزیز سرخسی
تفصیلات
چوڑائی17 میٹر
انتہائی بلندی27 میٹر

تاریخ

ترمیم

8 مئی 1157ء کو سلطان احمد سنجر سلجوقی نے وفات پائی۔ اُن کی تدفین اِس مقام پر کی گئی جہاں اب یہ مقبرہ موجود ہے۔مقبرہ کی تعمیر 1157ء میں معمار محمد ابن عزیز سرخسی کی نگرانی میں شروع ہوئی البتہ سال تکمیل کا اندازہ لگانا ممکن نہیں۔اِس مقبرے پر لوگ فاتحہ خوانی کی نیت سے آیا کرتے تھے۔[1] 1221ء میں تولوئی خان کی سرکردگی میں منگولوں نے مرو شہر پر لشکر کشی کی تو 700,000 افراد کے قتل عام کے علاوہ یہ مقبرہ بھی منگولوں کے ہاتھوں سے محفوظ نہ رہ سکا۔ منگولوں نے اِس مقبرے کو آگ لگا دی مگر مقبرے کا ایک بڑا حصہ اِس آگ سے محفوظ رہ سکا۔[2]

ہیئت عمارت

ترمیم
 
ترکمانستانی 100 منات کے نوٹ پر مقبرہ سلطان احمد سنجر کی تصویر

مقبرہ مربع نما عمارت ہے جس کی بلندی 27 میٹر (88.58 فٹ) اور ہر مربعی ضلع کی چوڑائی 17 میٹر (55.77 فٹ) ہے۔دیواروں کی بلندی 14 میٹر (45.93 فٹ) ہے جبکہ کوئی نمایاں نقاشی اِن دیواروں پر موجود نہیں۔[3] یہ مقبرہ سلجوقی طرز تعمیر کی عالیشان مثال ہے جس کے گنبد پر آویزاں نیلی منقش ٹائیلیں آج تک اُسی انداز سے چمک دمک رہی ہیں۔[4] یہی نیلی منقش ٹائیلیں سلجوقی طرز تعمیر کی نشانی ہے۔گنبد ایک کم ڈھلوان والے چبوترے پر تعمیر کیا گیا ہے۔[5] 1879ء سے 1881ء کے سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مقبرہ ایک چہار باغ کے مرکز میں موجود تھا جس کے اِردگرد قبور اور ایک مسجد واقع تھی۔[6]

نگارخانہ

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Edmund O'Donovan, Merv and Its Surroundings, Proceedings of the Royal Geographical Society and Monthly Record of Geography, New Monthly Series, Vol. 4, No. 6, Jun., 1882:356
  2. John Joseph Saunders, The History of the Mongol Conquests, (University of Pennsylvania Press, 1971), 60.
  3. Richard Ettinghausen, Oleg Grabar and Marilyn Jenkins, Islamic art and architecture 650-1250, (Yale University Press, 2001), 146.
  4. Robert Hillenbrand, Islamic Architecture: Form, Function, and Meaning, (Columbia University Press, 1994), 283, 294.
  5. K.A.C. Creswell, The Origin of the Persian Double Dome, The Burlington Magazine for Connoisseurs, Vol.24, No.128, Nov., 1913: 94.
  6. D. Fairchild Ruggles, Islamic gardens and landscapes, (University of Pennsylvania Press, 2008), 195.

مزید دیکھیے

ترمیم