میر برکت علی خان

حیدر آباد کا نظام
(مکرم جاہ سے رجوع مکرر)

میر برکت علی خان مکرم جاہ آصف جاہ ہشتم، صدیقی بے آفندی، آصف جاہ کے نام سے جانے جاتے تھے۔ 1967ء میں ان کے دادا کی وفات پر نظام حیدرآباد کا لقب برائے نام ملا۔[1]

میر برکت علی خان
 

میر برکت علی خان
معلومات شخصیت
پیدائش (1934-10-06) 6 اکتوبر 1934 (عمر 90 برس)
Hilafet Palace, نیس، فرانسیسی جمہوریہ سوم
تاریخ وفات 14 جنوری 2023ء (90 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش ترکی
حیدرآباد، دکن، آندھرا پردیش، بھارت
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ Princess Esra Birgin
(1959–1974; divorced)
Aysha Simmons
(1979–1989; widowed)
Manolya Onur
(1992–1997; divorced)
Jameela Boularous (co-wife)
(since 1992)
Princess Orchedi (co-wife)
(since 1994)
اولاد Prince Azmet Jah
Sahibzadi Shehkyar
Alexander Azam Khan
Mohammod Umar Khan (deceased)
Nilufer
Zairin
والد اعظم جاہ
والدہ خدیجہ خیریہ عائشہ در شہوار، Imperial Princess of the Ottoman Empire
بہن/بھائی
مفخم جاہ   ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
مادر علمی پیٹر ہاؤس
ہیعرو اسکول   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ کسان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ذاتی زندگی

ترمیم
 
1934ء میں مکرم جاہ اپنی والدہ عثمانی شہزادی درشہوار کی آغوش میں۔

پس منظر

ترمیم

مکرم جاہ، اعظم جاہ کا بیٹا تھا اور میر عثمان علی خان کاوارث تھا جو ریاست حیدرآباد کا آخری حکمران تھا۔ اس کی شادی شہزادی در شہوار سے ہوئی جو  آخری عثمانی خلیفہ عبد الماجد دوم کی بیٹی تھی۔[2] جاہ نے  دی ڈون اسکول سے تعلیم حاصل کی اور اس  کے  بعد ہارورڈ انگلستان میں پیٹر ہاؤس کیمبرج، لندن اسکول آف اکنامکس اور سینڈ ہرٹس میں تعلیم حاصل کی۔[3][4] جاہ بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کا دوست تھا۔ 2010ء میں جاہ نے بیان دیا کہ نہرو اسے اپنا ذاتی سفیر یا مسلم ملک میں بھارتی سفیر بنانا چاہتا تھا۔[5]

حیدرآباد میں اس کے دو بڑے محلات  چو محلہ اور فلک نما  کو دوبارہ سیٹ کیا گیا اور عوام کے کھول دیا گیا اور نظام دور کا عجائب گھر اور بعد میں ایک لگژری ہوٹل میں تبدیل کر دیا۔ سال 2010 میں تاج فالکونما ہوٹل کا افتتاح ہوا اور تاج گروپ  دس سال کی بحالی پر  لیز پر دیا گیا۔[6]

اپنے والد کی طرح، مکرم 1980ء  کی دہائی تک بھارت کا سب سے امیر  ترین انسان تھا۔ تاہم 1990ء کی دہائی میں اس کے آبائی اثاثوں میں سے زیادہ تر  حکومت بھارت کی طرف سے زبردستی تحویل میں لے لیے گئے اور کچھ طلاق کے معاملات پر ضبط کر لیے گئے۔ اس کا تخمینہ ایک بلین ڈالر سے کچھ زیادہ ہی ہے۔[7][8]

شادیاں

ترمیم

مکرم جاہ 1999ء میں ترکی شہزادی (پیدائش 1936ء) اسریٰ برگن سے  1959ء  میں شادی کی۔[1][9] جاہ حیدرآباد محل شیپ اسٹیشن آسٹریلیا سے واپسی کے لیے چھوڑا اور اپنی بیوی کو طلاق دے دی جو جانا نہیں چاہتی تھی۔[10] 1979ء میں ایک سابق ہوائی میزبان اور بی بی سی میں کام کرتی تھی جس کا نام ہیلن سائمون (پیدائش 1949ء- وفات 1989ء ) تھا۔[11] اس نے اسلام قبول کر لیا اور اپنا نام عائشہ رکھ لیا۔ اس کی موت کے بعد اس نے منولیا اونور ( پیدائش 1954ء ) سے شادی کی جو 1992ء میں سابقہ مس ترکی تھی اور اس سے شادی کی۔ پانچ سال بعد 1997ء میں اس کو طلاق دے دی۔[10][11][12]

محلات

ترمیم

اُن کے زیر ملکیتی محلات

مزید دیکھے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب John Zubrzycki (2006)، The Last Nizam: An Indian Prince in the Australian Outback، Pan Macmillan Australia Pty, Limited، ISBN 1-4050-3722-9 
  2. "Princess Durru Shehvar passes away"، The Hindu، 2006-02-09، 25 اکتوبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2018 
  3. Kishore Singh (2007-03-30)، "India's wealthiest man the country forgot"، Business Standard 
  4. "Nehru had big plans for me, says Mukarram Jah"، The Times of India، 2010-03-14، 20 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2018 
  5. Taj Falaknuma Palace, Hyderabad – Opening فروری 2010، فروری 2010، 22 مارچ 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  6. Natwest Bank account freeze
  7. Costliest divorce in India
  8. Mohan Guruswamy (مئی 2008)۔ "Books: The Last Nizam by John Zubrzycki. Picador India, Delhi, 2006."۔ City of Hope: a symposium on Hyderabad and its syncretic culture۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 دسمبر 2008 
  9. ^ ا ب William Dalrymple (2007-12-08)، "The lost world"، Guardian 
  10. ^ ا ب "Turkish Beauty Fights for Justice"، Times of India، 2006-03-21، 20 جنوری 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  11. Namita A Shrivastava (2006-03-19)، "Princess diaries"، Times of India 
  12. Christopher Buyers۔ "The Asaf Jahi Dynasty: Genealogy"۔ The Royal Ark۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جولا‎ئی 2010 
  13. Christopher Buyers۔ "The Imperial House of Osman: Genealogy"۔ The Royal Ark۔ 15 جون 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ