نجم الدین احمد بن حمدان

ابو عبد اللہ نجم الدین احمد بن حمدان بن شبیب بن حمدان حرانی حنبلی، ساتویں صدی ہجری کے حنبلی مذہب کے فقیہ اور قاضی تھے، اصولی اور ادیب تھے، ابن حمدان نام سے مشہور ہیں۔

نجم الدین احمد بن حمدان
(عربی میں: أبو عبد الله نجم الدِّين أحمد بن حمدان بن شبيب بن حمدان الحرَّاني الحنبلي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1206ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حران  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1295ء (88–89 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک حنبلی
عارضہ اندھا پن  ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ فخر الدین بن تیمیہ،  مجد الدین بن تیمیہ  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فقیہ،  منصف،  ادیب  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح ترمیم

حران میں سنہ 603ہجری، مطابق 1206عیسوی میں پیدا ہوئے، وہیں پرورش پائی، پھر وہاں سے حلب، دمشق اور بیت المقدس کا سفر کیا، قاہرہ میں نائب قاضی رہے، اخیر عمر تک وہیں سکونت پزیر رہے، نابینا ہو گئے تھے، سنہ 695ہجری مطابق 1295عیسوی میں قاہرہ ہی میں وفات پائی۔[1]

شیوخ ترمیم

عبد القادر الرہاوی، فخر الدین بن تیمیہ، یوسف السکاکینی الحرانی، ابو بکر بن نصر الحرانی، سلامہ بن صدقہ، ناصح الدین بن جمیع، ابو علی الاوقی، ابن صباح، ابن غسان، ابن روزبہ، ابن صدیق الحرانی، ناصح الدین بن ابی الفہم، شمس الدین المنجى، ابن سلامہ النجار، ابن خلیل، مجد الدین بن تیمیہ۔[2]

تلامذہ ترمیم

ابن ابی بکر الحربی، سیف الدین النابلسی، شرف الدین الدمیاطی، سعد الدین الحارثی، ابن الحداد الآمدی، زین الدین بن حبیب، ابن جبارہ المقدسی، ابن مسعود الحارثی، فتح الدین بن سید الناس، قطب الدین عبد الکریم، علم الدین البرازلی، جمال الدین المزی، بدر الدین بن الحبال، سنقر الحواشی، ابن ابی القاسم الفارقی، ابن ابی الحرم القلانسی۔[3]

عقائد ترمیم

ابن حمدان حنبلی اپنے کتاب "نہایۃ المبتدئین فی اصول الدین"(عقیدہ میں مختصر کتاب ہے) میں لکھتے ہیں: «خدائے تعالیٰ کی ذات نہ تو جوہر ہے، نہ عرض اور نہ جسم، نہ اس میں کوئی حادث حلول ہے اور نہ وہ کسی حادث میں» اس کتاب میں مزید لکھا ہے کہ: «اللہ کو حواس سے نہیں جانا سکتا اور نہ لوگوں پر قیاس کیا جا سکتا ہے، نہ اس کی ذات اور صفات میں قیاس کی گنجائش ہے، نہ اسے نر اولاد ہے نہ مادہ، بلکہ وہ ہر چیز سے بے نیاز ہے اس سے کوئی شے بے نیاز نہیں، نہ وہ کسی کے مشابہ اور نہ کوئی اس کے مشابہ، جس نے مخلوق کے ساتھ اس کی تشبیہ دی اس نے کفر کیا، اس کی ذات کو نہ سوچا جا سکتا ہے اور نہ سمجھا جا سکتا ہے، مخلوق میں اس جیسا کوئی نہیں ہے نہ اس کی کوئی مثال ہے، زبان و کلام سے اس کی تعریف ممکن نہیں ہے»۔[4][5]

اللہ کے استواء علی العرش ہونے کے تعلق سے لکھتے ہیں: «ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ کی ذات آسمان میں ہے، وہ عرش پر بلا کیفیت اپنی شان کے مطابق مستوی ہے، ہم اس کی تاویل و تفسیر بیان نہیں کر سکتے، نہ ہم کچھ خیال یا متعین کر سکتے ہیں اور نہ جھٹلا سکتے ہیں، بلکہ اس کو اللہ پر چھوڑ دیتے ہیں» مزید لکھتے ہیں: «جس نے کہا کہ خدا اپنی ذات کے ساتھ ہر جگہ موجود ہے تو وہ کافر ہے، اس لیے کہ اس نے خدا کی ذات کو جگہ کے ساتھ خاص کر دیا اور خدا کی ذات ان گندی جگہوں سے بہت بلند اور پاک ہے، اللہ کی پاک ذات آسمان میں عرش پر ہے جو اس کی شان کے مطابق ہے»۔[6]

تصنیفات ترمیم

  • نہایۃ المبتدئین فی اصول الدین (عقیدہ میں)
  • الرعایۃ الكبری
  • الرعایۃ الصغرى (فقہ میں)
  • صفۃ المفتی والمستفتی
  • مقدمۃ فی اصول الدین
  • جامع الفنون وسلوة المحزون (ادب میں)۔[7]

حوالہ جات ترمیم

  1. ابن حمدانفركوس. وصل لهذا المسار في 30 أبريل 2016 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ferkous.com (Error: unknown archive URL)
  2. الرعاية في الفقه، لأحمد بن حمدان الحراني الحنبلي، دراسة وتحقيق د. علي بن عبدالله بن حمدان الشهري، ص24
  3. الرعاية في الفقه، لأحمد بن حمدان الحراني الحنبلي، دراسة وتحقيق د. علي بن عبدالله بن حمدان الشهري، ص32
  4. نهاية المبتدئين في أصول الدين، ص، 30-31.
  5. "بيان أن الأئمة الأربعة على التنـزيه في مسئلة الاستواء."۔ 11 جولا‎ئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اگست 2019 
  6. نهاية المبتدئين في أصول الدين، لأحمد بن حمدان الحنبلي، تحقيق ناصر بن سعود بن عبد الله السلمة، طبعة مكتبة الرشد سنة 1424 هـ، صـ 31
  7. ابن حَمْدَانالمكتبة الشاملة. وصل لهذا المسار في 30 أبريل 2016 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ shamela.ws (Error: unknown archive URL)