نہال سیوہاروی

پاکستانی اردو شاعر

نہال سیوہاروی (پیدائش: 27 اگست، 1901ء - وفات: 29 دسمبر، 1951ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر تھے۔

نہال سیوہاروی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (اردو میں: منشی عبد الخالق ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 27 اگست 1901ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سیوہارہ ،  بجنور ضلع ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 29 اگست 1951ء (50 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل غزل ،  رباعی   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی ترمیم

نہال سیوہاروی 27 اگست، 1901ء میں سیوہارہ، بجنور ضلع، اترپردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے۔[1][2] ان کا اصل نام منشی عبد الخالق تھا۔ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان منتقل ہو گئے تھے۔ ان کے مجموعہ کلام گلبانگ آزادی اور شباب و انقلاب کے نام سے اشاعت پزیر ہو چکے ہیں۔[2]

تصانیف ترمیم

  • گلبانگ آزادی (56 رباعیات)
  • شباب و انقلاب (1927ء سے 1943ء تک کا کلام، پیش لفظ از جوش ملیح آبادی) سال اشاعت 1944ء

نمونۂ کلام ترمیم

غزل

اُڑا لیے ہیں کچھ اربابِ گلستاں نے تو کیاہزار شیوۂ نو ہیں مری فغاں کے لیے
زمینِ کوچۂ جاناں سے آ رہی ہے صدابلندیاں نہیں مخصوص آسماں کے لیے
ہے سخت بے ادبی گر کہے فسانۂ عشقہر ایک بات مناسب نہیں زباں کے لیے
اندھیری رات، تھکی ہمتیں، کڑی منزلسلامتی کی دعا مانگ کارواں کے لیے
سجائی فکرِ درخشاں نے میری بزمِ نجومتھی منتظر یہ زمیں ناز آسماں کے لیے[3]

غزل

رابطہ ہے مجھے شیشے سے نہ پیمانے سےپھر وہ کیا بات ہے منسوب ہوں مے خانے سے
اہلِ مے خانہ سلیقے سے پئیں آبِ حیاتورنہ پھر موت ہے چھلکے گی جو پیمانے سے
ایک عالم سے جدا مصلحتیں ہیں اُس کیکون ہر بات پہ اُلجھے ترے دیوانے سے
خرد آشوب ہے ہر نکتۂ عرفان حیاتاور بڑھتا ہے جنوں عقل کے بڑھ جانے سے[4]

وفات ترمیم

نہال سیوہاروی 29 دسمبر، 1951ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے۔[1][2]

حوالہ جات ترمیم