جدہ تاریخی خطہ حجاز کے تاریخی علاقہ تہامہ میں بحیرہ احمر کے ساحل پر ایک شہر ہے جو مغربی سعودی عرب کا اہم تجارتی اور ثقافتی مرکز ہے۔ یہ المکہ علاقہ کا سب سے بڑا شہر اور بحیرہ احمر کی سب سے بڑی بندرگاہ ہے۔ تقریباً چار ملین (2017 میں) آبادی کے ساتھ یہ دار الحکومت ریاض کے بعد سعودی عرب کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ جدہ سعودی عرب کے اقتصادی دار الحکومت ہے۔

جدہ حرمین شریفین اسلام کے مقدس ترین مقامات جو مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام اور مدینہ منورہ کی مسجد نبوی ہیں کے لیے اہم گزرگاہ ہے۔ گو کہ مدینہ منورہ میں بھی ہوائی اڈا موجود ہے جہاں کچھ حجاج اور زائرین براہ راست بھی جاتے ہیں تاہم اس سلسلہ میں جدہ کے ہوائی اڈے کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ اس سے قبل بہت سے زائرین بحری جہازوں سے جدہ اسلامی بندرگاہ سے بھی آتے تھے تاہم اب زیادہ تر ہوائی سفر ہی کرتے ہیں۔

اقتصادی طور پر جدہ سعودی عرب اور مشرق وسطی میں قیادت کا کردار حاصل کرنے کے لیے سائنس اور انجینئری میں مزید ترقی پزیر سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ 2009ء میں اختراع کے لحاظ سے جدہ "افریقا-مشرق وسطی" خطہ میں "اختراع شہر اشاریہ" فہرست میں آزادانہ طور پر چوتھے نمبر پر تھا۔

جدہ کا شمار سعودی عرب کے بنیادی سیر و تفریح شہروں میں ہوتا ہے عالمگیریت اور عالمی شہر تحقیق نیٹ ورک نے اسے بیٹا عالمی شہر قرار دیا ہے۔ بحیرہ احمر سے قریب ہونے کی وجہ سے ملک کے دوسرے حصوں کے برعکس ماہی گیری اور سمندری غذا یہاں کی ثقافت پر غالب ہے۔ شہر کا شعار (عربی: جدة غیر) ہے جس کے معنی "جدہ مختلف ہے" کے ہیں۔ شعار وسیع پیمانے پر دونوں مقامی اور غیر ملکی زائرین کے درمیان استعمال کیاجاتا ہے۔ شہر پہلے سعودی عرب کا "سب سے زیادہ کھلا" شہر سمجھا جاتا تھا کیونکہ دیگر شہروں کی بانسبت یہاں اسلامی اقدار پر عمل میں قدرے رعایت تھی۔