پران (اداکار)
پران کرشن سکند (12 فروری 1920 – 12 جولائی 2013)، پران کا پورا نام پران کشن سکند تھا۔ زیادہ تر صرف پرانکے نام سے جانے جاتے ہیں۔ ایک بھارتی اداکار ہیں۔ جو ہندی سنیما کی فلموں میں عموماً منفی کرداروں میں 1940 کی دہائی سے 1990 کی دہائی تک نظر آتے رہے ہیں۔ ۔[2] وہ 1940 تا 1947 کی فلموں میں بطور ہیرو، 1942 تا 1991کی فلموں میں بطور ویلن اور 1948 تا 2007 کی بعض فلموں میں بطور معاون اداکار آئے۔ وہ بولی وڈ کے ایسے بُرے آدمیوں (ولنز) میں شامل تھے جنھوں نے بہ طور ولین اس انڈسٹری پر اپنا سکہ ایسا جمایا کہ ساری دنیا میں دھوم مچادی۔ ان کا چہرہ، آنکھیں اور چلنے کا انداز دیکھ کر بعض فلم بین تو ان سے ڈرتے تھے۔ ان کا انداز ایک خطرناک ولین والا تھا۔ پران 12فروری 1920کو پیدا ہوئے تھے اور نمونیے کی بیماری میں مبتلا ہوکر 12جولائی2013ء کو 93 سال کی عمر میں ممبئی، مہاراشٹر میں دنیا سے رخصت ہو گئے۔ [3]
پران (اداکار) | |
---|---|
(انگریزی میں: Pran) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 12 فروری 1920ء [1] نئی دہلی |
وفات | 12 جولائی 2013ء (93 سال)[1] |
وجہ وفات | نمونیا |
طرز وفات | طبعی موت |
رہائش | ممبئی |
شہریت | برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) بھارت (26 جنوری 1950–) |
عملی زندگی | |
پیشہ | اداکار |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی |
اعزازات | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیماداکار پران 12فروری1920کو پرانی دہلی کے ایک علاقے بلی ماران کے ایک دولت مند پنجابی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ [4] ان کے والد کیول کرشن سکند ایک سول انجینئر تھے اور سرکاری ٹھیکے لیا کرتے تھے۔ ان کی ماں کا نام رامیشوری تھا۔ [5] تعلیم کے شعبے میں پران نے بڑی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، وہ بچپن سے ہی میتھس (ریاضی) میں ماہر تھے اور اس سبجیکٹ میں خاص مہارت رکھتے تھے۔ ان کے والد اکثر ملازمت کے سلسلے میں گھر سے باہر رہتے تھے۔ اس لیے پران کو متعدد جگہوں سے تعلیم حاصل کرنی پڑی جن میں دہرہ دون، کپورتھلہ، میرٹھ اور اناؤ (یوپی) شامل ہیں۔ رام پور کے حامد اسکول سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ دہلی میں بہ طور پروفیشنل فوٹوگرافر کام کرنے لگے تھے۔ بعد میں انھوں نے شملہ کا سفر کیا اور وہاں رام لیلا کے میلے میں سیتا کا کردار بھی نبھایا تھا۔
کیریئر
ترمیمابتدائی کیریئر (1940-1947)
ترمیمپران نے 1942سے1946کے دوران لاہور میں لگ بھگ 22 فلموں میں کام کیا تھا جن میں سے 18فلمیں 1947تک ریلیز ہوگئیں۔ بعد میں انڈیا پاکستان کے تقسیم کے باعث پران کے کیریر کو وقتی طور پر بریک لگا، پھر وہ لاہور سے بمبئی چلے گئے اور جہاں انھوں نے حصول معاش کے لیے بھی کافی جدوجہد کی اور اپنے قدم جمانے کے لیے بھی بہت کچھ کام کیے، انھوں نے ایک ہوٹل میں بھی کام کیا، پھر 1948میں انھیں اداکاری کا موقع مل گیا۔ بمبئی کی فلم نگری میں انھیں کام کا موقع ایسے ملا کہ سعادت حسن منٹو اور اداکار شیام کی مدد سے انھیں ’’ضدی‘‘ فلم میں کام کرنے کا موقع مل گیا، جس میں لیڈنگ رول دیوآنند اور کامنی کوشل نے کیے تھے۔ اس فلم کے ذریعے بمبئی میں پران کے کیریئر کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ پہلے ان کی فلم ضدی اور پھر بڑی بہن نے بھی کام یابی حاصل کی۔ یہیں سے انھوں نے اپنے نئے دور کا آغاز کیا جس میں وہ ایک بہت بڑے ولین بن کر منظرعام پر آنے والے تھے۔ پران نے بہ طور ولین ایک خاص اسٹائل اپنایا تھا، وہ سگریٹ نوشی کرتے ہوئے منہ سے دھوئیں کے مرغولے نکالتے تھے۔ یہ اسٹائل بہت مقبول ہوا۔ بعد میں انھوں نے دلیپ کمار، دیوآنند اور راج کپور کے ساتھ بھی بہ طور ولین اپنی اداکارنہ صلاحیتوں کے جوہر دکھائے اور ہر فلم میں اسی طرح سگریٹ کے مرغولے چھوڑتے ہوئے دکھائی دیے۔ دلیپ کمار کی فلموں، آزاد، دیوداس، مدھومتی، دل دیا درد لیا، رام اور شیام اور آدمی میں پران کی منفی اداکاری بہت زیادہ پسند کی گئی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اپنی فلموں میں زیادہ تر پران نے منفی رول کیے، مگر ایک حیرت انگیز بات یہ تھی کہ وہ اپنے اندر کے ولین کو جس طرح فلم بینوں کے سامنے پیش کرتے تھے، اس کی وجہ سے انھیں بہت شہرت بھی ملی اور مقبولیت بھی۔ بعد میں پرانے ہیروز کی جگہ نئے ہیروز آنے لگے، مگر پران ان کے ساتھ بھی برابر کام کرتے رہے۔ پران نے مزاحیہ رول بھی کیے، خاص طور سے کشور کمار اور محمود کے ساتھ ان کی فلموں نے بڑی کام یابی حاصل کی۔ محمود کے ساتھ انھوں نے ’’سادھو اور شیطان‘‘، لاکھوں میں ایک‘‘ اور کشور کمار کے ساتھ ’’چھم چھما چھم‘‘ میں اپنی مزاحیہ اداکاری کے جوہر دکھائے۔ 1969اور 1982کے دوران سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکار تھے۔
پران 1940-47کے درمیان ایک فلمی ہیرو کے طور پر جلوہ گر ہوئے تھے اور اسی دور میں انھوں نے فلمی ولین کے کردار بھی نبھائے، لیکن بہ طور فلمی ہیرو وہ کام یاب ثابت نہیں ہو سکے۔ شاید ان کا انداز، ان کا چہر ایسا نہیں تھا جس سے وہ فلمی ہیرو لگتے۔ وہ 1940کے عشرے سے لے کر 1990کے عشرے تک ہندی سنیما کے ولین بنے رہے اور اس حیثیت میں انھوں نے دھوم مچادی تھی کہ ان کی شکل دیکھ کر فلم بین اور خاص طور سے خواتین ان سے بہت خوف کھاتی تھیں۔ وہ ایک بہت بڑے کیریکٹر ایکٹر بھی تھے۔
سپورٹنگ ایکٹر:
1948سے لے کر 2007کی مدت کے دوران پران نے سپورٹنگ ایکٹر کے کردار بھی بڑی خوبی سے نبھائے۔ پران کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک طویل اور بے مثال کیریر کے مالک تھے، انھوں نے اپنی پوری زندگی میں 350سے زیادہ فلموں میں کام کیا تھا۔ اور وہ بھی ایک سے بڑھ کر ایک فلمیں تھیں جنہیں اس دور میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔
پران کی مقبول فلمیں
ترمیمپران نے سب سے پہلے خاندان (1942)نامی فلم میں لیڈنگ رول کیا، اسی طرح انھوں نے پلپلی صاحب(1954) میں اور اس کے بعد ہلاکو (1956) میں بھی نمایاں کردار ادا کرکے خود کو ایک ورسٹائل اداکار کے طور پر منوالیا تھا۔ 1958 میں آنے والی فلم ’’مدھومتی‘‘ میں پران نے اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اس فلم کے ہیرو دلیپ کمار تھے اور ہیروئن وجینتی مالا تھیں۔ یہ اپنے دور کی بے پناہ مقبول فلم ثابت ہوئی تھی، اس کے علاوہ انھوں نے 1960 میں جس دیش میں گنگا بہتی ہے (راج کپور) 1967میں اپکار، 1965میں شہید، 1970میں پورب اور پچھم، 1967میں رام اور شیام، 1969 میں آنسو بن گئے پھول، 1970میں جانی میرا نام،1972 میں وکٹوریہ نمبر 203، 1972میں بے ایمان، 1973میں زنجیر، 1978 میں ڈان، 1977میں امر اکبر انتھونی اور 1984میں دنیا جیس متعدد مشہور و معروف فلموں میں کام کرکے اپنی فن کاری کے جوہر بھی دکھائے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ وہ فلمیں تھیں جنہیں پران نے اپنی اداکاری سے لازوال بنادیا۔ ان فلموں میں ان کے بُرے آدمی کے کردار کو بھی بہت پسند کیا گیا اور اچھے آدمی کے کردار کو بھی۔ انھوں نے دونوں طرح کے رولز سے اپنے کرداروں کو جان بخش دی تھی۔ یہ ان کے فن کی خاص بات تھی کہ وہ ہر کردار میں جان ڈال دیتے تھے۔
ذاتی زندگی
ترمیمپران نے 1945میں شکلا اہلووالیا سے شادی کی تھی۔ ان کے دو بیٹے اروند اور سنیل اور ایک بیٹی پنکی ہے۔ ماضی کا یہ شان دار اداکار آج ہمارے درمیان نہیں ہے، مگر آج بھی اس کی گھن گرج بولی وڈ کے پردوں پر دکھائی دیتی ہے۔
1998ء میں پران کو 78سال کی عمر میں ہارٹ اٹیک ہوا جس کے بعد انھوں نے فلموں میں کام کرنا چھوڑ دیا۔ لیکن امیتابھ بچن کے اصرار پر 1996میں انھوں نے ’’تیرے میرے سپنے‘‘ اور 1997ء میں ’’مرتیوداتا‘‘ میں کام کیا۔ ان فلموں میں پران نے امیتابھ بچن کو سہارا دینے کے لیے کام کیا تھا، کیوں کہ اس دور میں امیتابھ بچن اپنی زندگی کے مشکل ترین دور سے گذر رہے تھے۔ اداکار پران نے ہندی سنیما کو اپنی زندگی کے پورے چھ عشرے دیے تھے، اس فلم نگری میں ان کا بڑا احترام کیا جاتا تھا۔ بعد میں لوگوں نے پران کو ’’پران صاحب‘‘ کہنا شروع کر دیا تھا۔
اداکار اور ولن پران 12جولائی 2013کو طویل عرصہ تک نمونیہ کی جان لیوا بیماری میں مبتلا رہنے کے بعد 93 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔[6] پران کی موت کیا گیا تھا بڑے پیمانے سیاست دانوں اور ان کے ساتھی فنکاروں نے اظہارِ تعزیت کیا۔ [7] وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ان کی موت پر تعزیت کی اور انھیں "ایک آئکن" کہا .[8] اداکار امیتابھ بچن نے ٹویٹ پر اپنے جذبات کا اظہار کیا اور انھیں فلم انڈسٹری کے ایک "شاندار ستون" سے تشبیہ دی۔ [9]
ایوارڈز اور اعزازات
ترمیماداکار پران نے اپنے کیریئر کے دوران متعدد ایوارڈز وصول کیے۔ انھوں نے 1967, 1969اور 1972ء میں فلم فیئر ایوارڈز حاصل کیے۔ 1997میں انھیں فلم فیئر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بھی دیا گیا۔ 2000 میں اداکار پران کو اسٹارڈسٹ نے ’’ولین آف دی ملینیم ‘‘ کا ایوارڈ بھی دیا تھا جو بلاشبہہ ان کی فن کارانہ صلاحیتوں کا اعتراف تھا۔2001 میں آرٹس کے لیے ان کی بے مثال خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں انڈیا کے پدم بھوشن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ 2013میں پران کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ بھی دیا گیا جو سنیما اور فلموں کے لیے انڈین حکومت کا سب سے بڑا قومی ایوارڈ ہے۔ 2010میں انھیں سی این این کی 25 بہترین اور آل ٹائم ایشیائی اداکاروں کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا۔
شہری اعزاز
ترمیمقومی فلم ایوارڈ
ترمیم- 2013 – دادا صاحب پھالکے ایوارڈ برائے لائف ٹائم اچیومنٹ۔[11]
فلم فئیر ایوارڈ
ترمیم- 1967 – فلم فئیر بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ برائے فلم اُپکار[12]
- 1969 – فلم فئیر بہترین معاون اداکار کے ایوارڈ برائے فلم آنسو بن گئے پھول
- 1972 – فلم فئیر بہترین معاون اداکار کے ایوارڈ برائے فلم بے ایمان
- 1997 – فلم فئیر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ
بنگال فلم جرنلسٹ ایسوسی ایشن ایوارڈ
ترمیم- 1961 – BFJA ایوارڈز: بہترین معاون اداکار برائے فلم : جس دیش میں گنگا بہتا ہے[13]
- 1966 – BFJA ایوارڈز: بہترین معاون اداکار برائے فلم : شہید[14]
- 1973 – BFJA ایوارڈز: بہترین معاون اداکار برائے فلم: زنجیر[15]
دیگر ایوارڈز اور پہچان
ترمیم- 1972–73 – Chitrlok Cine Circle Ahmedabad: "Best Character Artiste Award".
- 1975–76 – Bombay Film Award: Most Versatile Actor.
- 1977–78 – Bombay Film Award: Most Versatile Actor.
- 1978 – North Bombay Jaycees: Best Character Actor.
- 1984 – "Extra Ordinary Special Award as Wizard of Acting" by Bombay Film Award.
- 1984 – Filmgoers Award: Reigning "Abhinay Samrat".
- 1985 – Kala Bhushan Award presented by Punjabi Kala Sangam.
- 1987 – North Bombay Jaycees: Outstanding Performance of Decade.
- "Viyayshree Award" presented for enriching Human Life and Outstanding Attainments India Int. Friendship Society).
- "Ars Gratia Artis" for excellence in emotive Art.
- 1990 – Kala Rattan Award presented by Punjabi Kal Sangam for 50 glorious Years.
- 1990 – Punjab Association: an Award for 50 years in the Industry.
- 1990 – Southall Lion's Club London: "In recognition of Invaluable Services to Charity at the Celebration of Golden Jubilee of his services tot Film Industry.
- 1991 – Cinegoers Award: "Abhinay Samrat Golden Jubilee Award".
- 1992 – Outstanding contribution to Indian Film Industry, Indian Motion Pictures Producers' Association.
- 2000 – Star Screen Lifetime Achievement Award
- 2000 – Zee Cine Award for Lifetime Achievement[16]
- 2000 – "Villain of the Millennium" by Stardust Award.
- 2004 – Lifetime Achievement Award instituted by the Maharashtra Government.[17]
- 2010 – Phalke Icon and Legendary Cine Versatile Cine Star Award by Dadasaheb Phalke Academy.[18]
منتخب فلمیں
ترمیم- 1940s3
- 1950s3
- 1960s3
- 1970s3
- 1980s3
- 1990s3
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب عنوان : Pran — جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/13920914X — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مئی 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ Gulzar, Govind Nihalani, Saibal Chatterjee (2003)۔ Encyclopaedia of Hindi Cinema۔ Encyclopædia Britannica (India) Pvt. Ltd.۔ صفحہ: 605۔ ISBN 8179910660۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2013 الوسيط
|author=
و|last=
تكرر أكثر من مرة (معاونت); الوسيط|ISBN=
و|isbn=
تكرر أكثر من مرة (معاونت) - ↑ "ہندی سنیما کا ایک بے مثال بُرا آدمی پران"۔ روزنامہ ایکسپریس۔ 21، مئی 2017ء
- ↑ "Pran – The legend of Hindi cinema – About Pran"۔ 25 مئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2013
- ↑ Dawar, Ramesh (2006)۔ Bollywood: Yesterday – Today – Tomorrow۔ Star Publications۔ صفحہ: 89۔ ISBN 1905863012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2013 الوسيط
|author=
و|last=
تكرر أكثر من مرة (معاونت); الوسيط|ISBN=
و|isbn=
تكرر أكثر من مرة (معاونت) - ↑ "Veteran actor passes away at 93"۔ Zee News۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جولائی 2013
- ↑ "Politicians, film fraternity condole Pran's death"۔ New Delhi: Hindustan Times۔ 12 July 2013۔ 13 جولائی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولائی 2013
- ↑ "Pran was an icon: Prime Minister"۔ New Delhi: Zee News۔ 12 July 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولائی 2013
- ↑ "Bollywood mourns death of beloved Pran 'sahab'"۔ Zee News۔ 12 July 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولائی 2013
- ↑ Lata, Bismillah Khan get Bharat Ratnas Rediff, 25 January 2001.
- ↑ "Actor Pran to receive this year's Dadasaheb Phalke Award"۔ Times of India۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اپریل 2013 الوسيط
|work=
و|newspaper=
تكرر أكثر من مرة (معاونت) - ↑ "PRAN – Awards"۔ 24 جون 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اپریل 2013
- ↑ 1962:25th Annual BFJA Awards – Awards For The Year 1961 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bfjaawards.com (Error: unknown archive URL) BFJA Awards website.
- ↑ 1967:30th Annual BFJA Awards – Awards For The Year 1966 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bfjaawards.com (Error: unknown archive URL) BFJA Awards website.
- ↑ 1974: 37th Annual BFJA Awards – Awards For The Year 1973 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bfjaawards.com (Error: unknown archive URL) BFJA Awards website.
- ↑ .
- ↑ A lifetime of villainy Prerana Trehan, The Tribune, 25 July 2004.
- ↑ "Aamir, Dev Anand, Pran honoured"۔ Mid Day۔ Mumbai۔ 1 May 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2013