پرشوتم ناگیش اوک
پرشوتم ناگیش اوک (ہندی: पुरुषोत्तम नागेश ओक) جو پی۔ این۔ اوک کے نام سے معروف ہے، ایک بھارتی مصنف، جو اپنے ہندو مرکزائی نشانات کی تاریخی ترمیم پسندی کے لیے مشہور ہے۔ اوک نے 1980ء کی دہائی میں "ادارہ برائے نظرثانی تاریخ بھارت" سے سہ ماہی جریدہ "اتہاس پترکا" جاری کیا۔
پرشوتم ناگیش اوک | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 2 مارچ 1917 اندور، برطانوی ہند |
وفات | 4 دسمبر 2007 پونے، بھارت |
(عمر 90 سال)
قومیت | بھارتی |
عملی زندگی | |
پیشہ | فوجی و مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | مراٹھی ، ہندی |
وجہ شہرت | تاریخی ترمیم پسندی |
درستی - ترمیم |
اوک نے کئی دعوے کیے، مثلاً اسلام اور مسیحیت دونوں ہندو مت سے ماخوذ ہیں، نیز ویٹیکن سٹی، خانہ کعبہ، ویسٹ منسٹر ایبے اور تاج محل سب شیو کے مندر تھے۔[1]
ترمیم شدہ نظریات
ترمیماوک نے اپنے دعوؤں سے متعلق لکھا کہ میں سمجھ سکتا ہوں اگر آپ اس کتاب کو پڑھنے کے موڈ میں نہیں ہیں لیکن یہ اور اسی قسم کی کہانیاں ہیں جو ہندوستان میں مذہبی احیا کا سبب بن رہی ہیں جو مودی کا سا نقطہ نظررکھنے والے ان پڑھ اور بھولے بھالے عوام کو اپنی طرف کھینچ رہی ہیں۔
کعبہ کی تعمیر - ویدی اصل
ترمیماپنی کتاب (Some Blunders of Indian Historical Research) میں اوک نے دعویٰ کیا کہ: کسی زمانے میں ہندو مہاراجا بکرما جیت کی سلطنت جزیرہ نمائے عرب تک پھیلی ہوئی تھی۔ مہاراجا نے 58 ق۔م میں شہر مکہ میں رام کا مندر تعمیر کیا جسے بعد میں مسلمانوں کے پیغمبر نے خانہ کعبہ میں تبدیل کر دیا۔ ہندوئوں کو نہیں بھولنا چاہیے کہ مکہ ان کا شہر ہے جس میں ان کے دیوتا کا مندر تھا۔ لہذا ضروری ہے کہ ہندو اس مندر کو دوبارہ واپس حاصل کرنے کی کوشش کریں۔[2]
لکھنؤ کا امام بارگاہ - ہندو محل
ترمیماوک نے اپنی کتاب لکھنؤ کی امام بارگاہیں ہندووں کے محلات تھے میں لکھنؤ کی امام بارگاہ کے بارے میں دعویٰ کیا کہ یہ ایک قدیم ہندو محل تھا۔[3]
کرسچینیٹی - کرشن-نیتی نظریہ
ترمیماوک نے مسیحیت یعنی کرسچینیٹی سے متعلق دعویٰ کیا کہ کرسچینیٹی دراصل ہندو، سنسکرت کی اصطلاح کرسن نیتی سے ماخوذ ہے یعنی وہ طرز زندگی جس کا پرچار ہندو اوتار لارڈ کرسن نے کیا اور اس کا نمونہ بن کر دکھایا تھا۔ انھیں کرشن، کرسن، کریسن، کرسنا اور کرشنا کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ پرشوتم ناگیش اوک۔ کرسچینیٹی - کرشن-نیتی ہے
- ↑ پروفیسر محمد سعید (28 اپریل 2016ء)۔ "عالم اسلام اور بھارت کے استعماری عزائم"۔ ایکپریس نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2017
- ^ ا ب ایس اے ساگر۔ "نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز"۔ فکروخبر۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2017 [مردہ ربط]