پشوپتی
پشوپتی (سنسکرت: पशुपति) ہندو خدا شیو کے ایک اوتار ہیں جنہیں تمام ”حیوانات کا بھگوان“ مانا جاتا ہے۔ ان کا ادب عالم ہنود بھر میں کیا جاتا ہے، لیکن خاص کر نیپال میں ان کو غیر سرکاری طور پر قومی معبود (national deity) کی حیثیت سے پوجا جاتا ہے۔
پشوپتی | |
---|---|
حیوانات کا بھگوان | |
وادی سندھ کی مہروں پر بنی پشوپتی کی شکل | |
علاقہ | بھارت اور نیپال |
اشتقاقیات
ترمیمویدک دور میں پشوپتی ”حیوانات کا بھگوان“ اصل میں رُدر کا لقب تھا[1] اور اب یہ شیو کا لقب بن چکا ہے۔[2] رگ وید میں ملتی جلتی اصطلاح ”پشوپ“ ہے جو پوشن کا ایک لقب ہے۔
دیوتا
ترمیمپشوپتی ناتھ تری مورتی کے ایک جز شیو کا اوتار ہیں۔ پشوپتی ناتھ شکتی کے مذکر مماثل ہیں۔
پشوپتی ناھ کی پانچ شکلیں شیو کے مختلف اوتاروں کو ظاہر کرتی ہیں؛ سدیوجات (جنہیں برُن بھی کہا جاتا ہے)، وام دیو (جنہیں اوم مہیشور بھی کہا جاتا ہے)، تت پرُش، آگھور اور اِشان۔ ان کے منہ کے رخ مغرب، شمال، مشرق، جنوب اور سمت الراس کی طرف ہوتے ہیں جو ہندومت کے پانچ اہم عناصر دنیا، پانی، ہوا، روشنی اور آسمان کو ظاہر کرتا ہے۔[3]
نیپال
ترمیماگرچہ نیپال سرکاری طور پر ایک سیکولر (لا مذہب) ریاست ہے، لیکن اس کی آبادی کی اکثریت ہندو ہے اور بھگوان شری پشوپتی ناتھ کو قومی معبود کی حیثیت سے پوجا جاتا ہے۔ پاشوپتی ناتھ مندر دریائے باگمتی کے کنارے پر واقع ہے، اس مندر کو نیپال کا مقدس ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔ دیومالائی داستان کے مطابق بھگوان پشوپتی ناتھ نے نیپال میں ایک ہرن کی شکل میں رہنا شروع کیا، پھر انھوں نے وادی کٹھمنڈو دیکھی اور وہ اس کی خوبصورتی سے بے حد متاثر ہوئے۔
بھارت
ترمیمایک پشوپتی ناتھ مندر دریائے شیونا کے کناروں پر مندسور، مدھیہ پردیش، بھارت میں واقع ہے۔ یہ مندسور کی سب سے ممتاز زیارت گاہ ہے اور اس مندر کے بنیادی دیوتا بھگوان شیو کے اوتار پشوپتی ناتھ ہیں۔ اس مندر کی منفرد دلکش بات بھگوان شیو کا آٹھ سروں والا شیو لنگ ہے۔ مندر کے چار دروازے ہیں جو چہار سمت کو ظاہر کرتے ہیں۔[4]
حواشی
ترمیم- ↑ Kramrisch, p. 479.
- ↑ Sharma, p. 291.
- ↑ Encyclopaedia of Saivism, Swami P. Anand, Swami Parmeshwaranand, Publisher Sarup & Sons, آئی ایس بی این 8176254274, آئی ایس بی این 9788176254274, page 206
- ↑ Pashupatinath Temple website آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ shripashupatinath.nic.in (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
ترمیم- Flood، Gavin (1996)۔ An Introduction to Hinduism۔ Cambridge: Cambridge University Press۔ ISBN:0-521-43878-0
{{حوالہ کتاب}}
: يحتوي الاستشهاد على وسيط غير معروف وفارغ:|coauthors=
(مساعدة) - Flood، Gavin (Editor) (2003)۔ The Blackwell Companion to Hinduism۔ Malden, Massachusetts: Blackwell۔ ISBN:1-4051-3251-5
{{حوالہ کتاب}}
:|first=
باسم عام (مساعدة) ويحتوي الاستشهاد على وسيط غير معروف وفارغ:|coauthors=
(مساعدة) - Kramrisch، Stella (1981)۔ The Presence of Śiva۔ Princeton, New Jersey: Princeton University Press۔ ISBN:0-691-01930-4
{{حوالہ کتاب}}
: يحتوي الاستشهاد على وسيط غير معروف وفارغ:|coauthors=
(مساعدة) - Michaels، Axel (2004)۔ Hinduism: Past and Present۔ Princeton, New Jersey: Princeton University Press۔ ISBN:0-691-08953-1
{{حوالہ کتاب}}
: يحتوي الاستشهاد على وسيط غير معروف وفارغ:|coauthors=
(مساعدة) - Possehl، Gregory [بانگریزی] (2003)۔ The Indus Civilization: A Contemporary Perspective۔ AltaMira Press۔ ISBN:978-0-7591-0172-2
{{حوالہ کتاب}}
: يحتوي الاستشهاد على وسيط غير معروف وفارغ:|coauthors=
(مساعدة) - Sharma، Ram Karan (1996)۔ Śivasahasranāmāṣṭakam: Eight Collections of Hymns Containing One Thousand and Eight Names of Śiva. With Introduction and Śivasahasranāmākoṣa (A Dictionary of Names)۔ Delhi: Nag Publishers۔ ISBN:81-7081-350-6
{{حوالہ کتاب}}
: يحتوي الاستشهاد على وسيط غير معروف وفارغ:|coauthors=
(مساعدة) - This work compares eight versions of the Śivasahasranāmāstotra. The Preface and Introduction (in English) by Ram Karan Sharma provide an analysis of how the eight versions compare with one another. The text of the eight versions is given in Sanskrit. - Zimmer، Heinrich [بانگریزی] (1972)۔ Myths and Symbols in Indian Art and Civilization۔ Princeton, New Jersey: Princeton University Press۔ ISBN:978-0-691-01778-5
{{حوالہ کتاب}}
: يحتوي الاستشهاد على وسيط غير معروف وفارغ:|coauthors=
(مساعدة)