اسرار احمد
ڈاکٹر اسرار احمد ایک پاکستانی معروف اسلامی محقق تھے، جو پاکستان، بھارت، مشرق وسطیٰ اور امریکا میں اپنا دائرہ اثر رکھتے تھے۔ وہ تنظیم اسلامی کے بانی تھے، جو پاکستان میں نظام خلافت کے قیام کی خواہاں ہے۔
اسرار احمد | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 26 اپریل 1932 حصار |
وفات | 14 اپریل 2010 (78 سال)[1] لاہور |
وجہ وفات | بندش قلب |
شہریت | ![]() ![]() |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کراچی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی |
پیشہ | فلسفی، الٰہیات دان، استاد جامعہ |
ملازمت | جامعہ پنجاب، جامعہ کراچی |
اعزازات | |
![]() |
|
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم ![]() |
ابتدائی زندگیترميم
ڈاکٹر اسرار 26 اپریل 1932ء کو موجودہ بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع حصار کے مغل خاندان میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ لاہور منتقل ہو گئے اور گورنمنٹ کالج سے ایف ایس سی کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ 1954ء میں انہوں سے کنگ ایڈورڈ کالج سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد 1965ء میں جامعہ کراچی سے ایم اے کی سند بھی حاصل کی۔ آپ نے 1971ء تک میڈیکل پریکٹس کی۔
سیاسی زندگیترميم
دوران تعلیم آپ اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ رہے اور فعال کردار ادا کرتے ہوئے ناظم اعلی مقرر ہوئے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد آپ نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی۔ تاہم جماعت کی انتخابی سیاست اور فکری اختلافات کے باعث آپ نے اس سے علیحدگی اختیار کرلی اور اسلامی تحقیق کا سلسلہ شروع کر دیا اور 1975ء میں تنظیم اسلامی کی بنیاد رکھی جس کے وہ بانی قائد مقرر ہوئے۔ 1981ء میں آپ جنرل ضیا الحق کی مجلس شوریٰ کے بھی رکن رہے۔ حکومت پاکستان نے آپ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اسی سال ستارہ امتیاز سے نوازا۔ آپ مروجہ انتخابی سیاست کے مخالف تھے اور خلافت راشدہ کے طرز عمل پر یقین رکھتے تھے۔ آپ اسلامی ممالک میں مغربی خصوصاً امریکی فوجی مداخلت کے سخت ناقد تھے۔
بحیثیت اسلامی اسکالرترميم
تنظیم اسلامی کی تشکیل کے بعد آپ نے اپنی تمام توانائیاں تحقیق و اشاعت اسلام کے لیے وقف کردی تھیں۔ آپ نے 100 سے زائد کتب تحریر کیں جن میں سے کئی کا دوسری زبانوں میں بھی ترجمہ ہوچکا ہے۔ آپ نے قرآن کریم کی تفسیر اور سیرت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر کئی جامع کتابیں تصنیف کیں۔ مشہور بھارتی مسلم اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک سے ان کے قریبی تعلقات تھے اسی ضمن میں انہوں نے بھارت کے کئی دورے بھی کیے۔ عالمی سطح پر آپ نے مفسر قران کی حیثیت سے زبردست شہرت حاصل کی۔ بلا مبالغہ ان کے سیکڑوں آڈیو، ویڈیو لیکچرز موجود ہیں جن کے دنیا کی کئی زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں۔ بلاشبہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اسلام کا صحیح تشخص ابھارنے میں وہ اہم ترین کردار ادا کیا جو تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔
تصانیفترميم
ڈاکڑ اسرار احمد کے خطبات سے ماخوذ 5 کتب یہ ہیں،
- ملفوظات ڈاکٹر اسرار احمد
- اصلاح معاشرہ کا قرانی تصور
- نبی اکرم سے ہماری تعلق کی بنیادیں
- توبہ کی عظمت اور تاثیر
- حقیقت و اقسام شرک
- قرآن کے ہم پر پانچ حقوق
- اسلام اور پاکستان
- علامہ اقبال اور ہم
- استحکام پاکستان
- مسلمان امتوں کا ماضی, حال اور مستقبل
- پاکستانی کی سیاست کا پہلا عوامی و ہنگامی دور
وفاتترميم
ڈاکٹر اسرار احمد کافی عرصے سے دل کے عارضے اور کمر کی تکلیف میں مبتلا تھے۔[2][3] بالآخر مؤرخہ 14 اپریل، 2010ء کو 78 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔[4] آپ کو گارڈن ٹاؤن، لاہور کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کے پسماندگان میں ان کی بیوہ، چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں شامل ہیں۔
مزید دیکھیےترميم
بیرونی روابطترميم
حوالہ جاتترميم
- ↑ http://www.grandestrategy.com/2010/04/dr-israr-ahmed.html
- ↑ "ممتاز عالم دین ڈاکٹر اسرار احمد انتقال فرما گئے". 15 اپریل 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 16 اپریل 2010.
- ↑ ممتاز عالم دین ڈاکٹر اسرار احمد کا انتقال یوٹیوب پر
- ↑ "ڈاکٹر اسرار احمد کی وفات". 27 ستمبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 16 اپریل 2010.