ژاں پال سارتر
ژاں پال سارتر یا ژاں پال سارت یا ژاں پال ساختخ ایک مشہور فرانسیسی فلسفی تھے۔
ژاں پال سارتر | |
---|---|
(فرانسیسی میں: Jean-Paul Sartre) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (فرانسیسی میں: Jean-Paul Charles Aymard Sartre)[1] |
پیدائش | 21 جون 1905ء [2][3][4][5][6][7][8] پیرس [9][10] |
وفات | 15 اپریل 1980ء (75 سال)[2][3][4][6][7][8][11] پیرس کا چودہوں اراؤنڈڈسمنٹ |
وجہ وفات | ورم |
مدفن | مونپارناس قبرستان [12] |
طرز وفات | طبعی موت |
رہائش | پیرس لا روشیل لو آور (1931–1936) لاون (1936–1937) |
شہریت | فرانس |
رکن | امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون |
عارضہ | اندھا پن |
ساتھی | سیمون دی بووار |
عملی زندگی | |
مادر علمی | آنری چہارم اسکول لائیسی لوئیس لی گرینڈ جامعہ پیرس |
پیشہ | ڈراما نگار [13]، ماہر علمیات ، ناول نگار ، منظر نویس ، سوانح نگار ، ادبی نقاد ، مضمون نگار ، مزاحمتی لڑاکا ، سیاسی مصنف ، مصنف [10][13]، فلسفی [10][13]، جنگ مخالف کارکن ، عوامی صحافی ، دانشور ، غنائی شاعر |
مادری زبان | فرانسیسی |
پیشہ ورانہ زبان | فرانسیسی [14][15] |
شعبۂ عمل | فلسفہ ، علمیات ، اخلاقیات ، سیاست ، علم الوجود |
ملازمت | کوندوغسے ہائی اسکول |
مؤثر | گورگ ویلہم فریدریچ ہیگل ، کارل مارکس |
تحریک | موجودیت ، الحاد ، مارکسیت |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | جنگ الجزائر ، دوسری جنگ عظیم |
اعزازات | |
نامزدگیاں | |
نوبل انعام برائے ادب (1964)[19] |
|
دستخط | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیممشہور فرانسیسی فلسفی۔ ژاں پال سارتر پیرس میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد بحری فوج میں افسر تھے لیکن ابھی سارتر ایک سال ہی کے تھے کہ ان کے والد کا انتقال ہو گیا اور ان کی پرورش ان کی والدہ نے کی۔ ان کا بچپن اپنے نانا کے گھر میں گذرا جہاں ایک بڑاکتب خانہ تھا جس میں سارے سارے دن سارتر دنیا بھر کے موضوعات کی کتابیں پڑھتے رہتے تھے اور مضامین لکھتے رہتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ نوعمری ہی میں انھیں بقول ان کے ادب کے جنون کا مرض لاحق ہو گیا تھا۔ مطالعہ اور تحریر کے اسی جنون کی بدولت سارتر سن ستر کے عشرے میں بینائی سے یکسر محروم ہو گئے۔
تعلیم
ترمیمسارتر نے پیرس کے اعلیٰ تعلمی ادارہ ایکول نارمیل سوپئیریر میں فلسفہ کا مطالعہ کیا۔ اسی دوران ان کی خاتون فلسفی سیمون ڈی بوور سے ملاقات ہوئی جو سن انیس سو اسی میں سارتر کی وفات تک ان کی رفیقہ رہیں۔ jamal guapo
- j1
قید و بند
ترمیمانیس سو اکتیس سے انیس سو پینتالیس تک سارتر درس وتدریس سے منسلک رہے اور اس دوران انھوں نے مصر، یونان اور اٹلی کے دورے کیے۔ دوسری عالم گیر جنگ کے دوران سارتر کو جرمن فوج نے گرفتار کر لیا اور ایک سال تک جرمنی میں نظر بند رہے۔ قید سے فرار کے بعد انھوں نے فرانس پر جرمنی کے قبضہ کے خلاف مزاحمتی تحریک میں حصہ لیا اور جنگ کے بعد انھوں نے سیمون ڈی بوور کے ساتھ مل کر ’لا تیمپ موردرن‘ یعنی ’عصرِ جدید‘ کے نام سے بائیں بازو کا ایک جریدہ نکالا جو جنگ کے بعد کے دور کے نئے نظریات کا نقیب مانا جاتا ہے۔
اس جریدہ میں مشہور فلسفی مارلو پونتی اور البرٹ کامیو کی وہ نگارشات شائع ہوئیں جنھوں نے پچھلی صدی کے وسط میں ایک ایسا فکری انقلاب برپا کیا جس نے انسانی سوچ کی نئی راہیں تراشی ہیں۔
کامل آزادی کا فلسفہ
ترمیمسارتر کا پہلا ناول ’لا ناوسی‘ یا متلی انیس سو اڑتیس میں شائع ہوا جس کا بنیادی تھیم تھا کہ انسان کی زندگی کا کوئی مقصد نہیں اور نہ کوئی معنی۔ انسان کی اقدار کی واحد بنیاد کامل آزادی ہے۔ انسان اپنے جذبات اور خیالات کا خود خالق ہے اور خود اپنے رویوں کا ذمہ دار ہے۔
یہ ناول ان کے فلسفہ موجودیت یا ھستی ’ایگزسٹنشلزم‘ کا نقطہ آغاز تھا۔ جس کو انھوں نے انیس سو تینتالیس میں اپنی تصنیف ’وجود اور عدم ‘ میں مزید فروغ دیا۔
اپنے فلسفہ ہستی کی سارتر نے یہ وضاحت کی کہ گو ہر شخص اپنا وجود رکھتا ہے لیکن کسی دوسرے کو اس کے کردار، اس کی منزل اور اس کی زندگی کی سمت متعین کرنے کا قطعی کوئی حق نہیں۔ یہ حق اور اختیار صرف اسی فرد کو ہی حاصل ہے اور اس حق کے استعمال کی کلی ذمہ داری اسی شخص کو حاصل ہے۔
اس فلسفے کا بنیادی مقصد انسان کی کامل آزادی ہے۔ سارتر کے مطابق ناقص عقیدہ ’مووے فوئی‘ خود فریبی ہے کہ ہم یہ سوچ کر اپنے کرب سے نجات حاصل کریں کہ ہم آزاد نہیں اور ہمیں حالات پر کوئی اختیار نہیں۔ یہ بات اپنے آپ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے کہ ہم یہ یقین کر لیں کہ حالات اور زندگی ہمارے کردار، ہمارے روئیے اور طرز عمل کو متعین کرتے ہیں۔
غرض سارتر کا استدلال ہے کہ انسان کو اپنی ہستی اور وجود پر غور اور تجسس پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنے وجود کو ایک حقیقت تسلیم کرلینا چاہیے اور اسی کے ساتھ یہ حقیقت بھی کہ انسان آپ اپنا معمار ہے، اپنے کردار کا اور اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ آپ اپنی زندگی کی سمت متعین کرے۔ یوں ہم سب آزاد ہیں، مکمل اور بھر پور طور سے ۔
سارتر گو مارکسزم اور سوشلزم کے زبردست حامی تھے لیکن وہ کمیونسٹ پارٹی یا بائیں بازو کی کسی اور جماعت سے وابستہ نہیں رہے۔ البتہ وہ اپنے آپ کو فرانسیسی کمیونسٹ پارٹی کا ’ہم سفر‘ ضرور کہتے تھے۔
مارکسزم کے زبردست حامی
ترمیمگو سن انیس سو تریپن میں اسٹالن کے انتقال کے بعد انھوں نے سوویت یونین کا دفاع کیا لیکن سویت نظام پر تنقید کے حق کی بھی حمایت کی۔
سن انیس سو چھپن میں ہنگری پر سوویت یونین کے حملے کی سارتر نے ڈٹ کر مخالفت کی اور اس کے بعد ہی فرانس کی کمیونسٹ پارٹی سے ان کا فاصلہ بڑھا۔ لیکن سارتر کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں مارکسزم ایک ایسا فلسفہ ہے جس کے آگے جانا ممکن نہیں۔ مارکسزم کا فلسفہ صرف اسی صورت میں انسان کی زندگی سے بے ربط اور بے محل ہوگا جب بنی نوع انسان کی حقیقی آزادی کی بنیاد پر ایک انقلاب برپا ہوگا۔
سارتر سن انیس سو اسّی میں اپنے انتقال تک جنگ کے خلاف تحریکوں میں انتہائی سرگرم رہے۔ چاہے وہ الـجزائر میں حریت پسندوں کے خلاف فرانس کی جنگ ہو یا ویت نام میں کمیونسٹوں کے خلاف امریکیوں کی جنگ یا عربوں کے خلاف فرانس، برطانیہ اور اسرائیل کی جنگ، سارتر ان سب جنگوں کے خلاف مہمات اور مظاہروں میں پیش پیش رہے ہیں۔
انھوں نے انیس سو اڑسٹھ میں فرانس میں طلبہ کی بغاوت کی بھی بھر پور حمایت کی۔
ادب کا نوبل انعام مسترد کر دیا
ترمیمسارتر کو سن انیس سو چونسٹھ میں ادب کے نوبل انعام کی پیشکش کی گئی تھی جسے انھوں نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا تھا کہ ایک ادیب کو اپنے آپ کو ایک ادارہ میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ اور اپنی کامل آزادی برقرار رکھنی چاہیے۔
سارتر کی شخصیت تہ دار تھی۔ وہ دانشور بھی تھے ایک فلسفی بھی۔ ناول نگار اور حیات نویس بھی تھے۔ سیاسی مہمات اور مظاہروں میں بھی پیش پیش تھے۔ پیانو بھی بہت اچھا بجاتے تھے اور اچھے گلو کار ہونے کا ساتھ اچھے باکسر بھی تھے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ عنوان : El portal de datos bibliográficos de la Biblioteca Nacional de España — بی این ای - آئی ڈی: https://datos.bne.es/resource/XX883713 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 اپریل 2020 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب ربط: https://d-nb.info/gnd/11860564X — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb11923735k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w64t6k6b — بنام: Jean-Paul Sartre — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ انٹرنیٹ بروڈوے ڈیٹا بیس پرسن آئی ڈی: https://www.ibdb.com/broadway-cast-staff/9439 — بنام: Jean-Paul Sartre — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/1161 — بنام: Jean Paul Sartre — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب انٹرنیٹ سوپرلیٹیو فکشن ڈیٹا بیس آتھر آئی ڈی: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?120640 — بنام: Jean-Paul Sartre — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب NooSFere author ID: https://www.noosfere.org/livres/auteur.asp?NumAuteur=2147189008 — بنام: Jean-Paul SARTRE — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/11860564X — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب اثر پرسن آئی ڈی: https://www.digitalarchivioricordi.com/it/people/display/10659 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 دسمبر 2020
- ↑ بنام: Jean-Paul Sartre — فلم پورٹل آئی ڈی: https://www.filmportal.de/58087f551d6a401f95f9614b944d90a2 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ https://www.landrucimetieres.fr/spip/spip.php?article994
- ↑ https://cs.isabart.org/person/13386 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11923735k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/12488035
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — The Nobel Prize in Literature 1964 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 مارچ 2021
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — The Nobel Prize amounts — اخذ شدہ بتاریخ: 27 مارچ 2021
- ↑ https://actualitte.com/article/48360/prix-litteraires/le-22-octobre-1964-jour-ou-sartre-refusa-le-prix-nobel
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — نوبل انعام شخصیت نامزدگی آئی ڈی: https://www.nobelprize.org/nomination/archive/show_people.php?id=12337
پیش نظر صفحہ مصنف،شاعر یا ڈراما نگار کی سوانح عمری سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |
علامتیہ نامکمل | پیش نظر صفحہ نوبل انعام یافتگان سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |