کافی (شعری صنف)

(کافی صنف سے رجوع مکرر)

کافی(جمع کافیاں) (پنجابی: ਕਾਫ਼ੀ (گرمکھی)، کافی (شاہ مکھی)‎، ہندی: काफ़ी)، سندھی:ڪافي) صوفی شاعری کی ایک صنف ہے جس کا عربی ادب میں حوالہ ملتا ہے۔ کافی زیادہ تر پنجابی اور سندھی زبانوں میں ملتی ہے اور اس کی جڑیں برصغیر پاک و ہند کے علاقے پنجاب، پنجابی وسیب اور سندھ میں ہے۔ کافی کا لفظ مشتق ہے "کفا" (عربی) سے، شاعری کی اس صنف کے بارے میں گمان ہے کہ اسے عربی شاعری کی صنف قصیدہ سے ماخوذ ہے۔ کافی کی شاعری کے موضوعات عمومی طور پر لوک ہیرو اور لوک رومانوی داستان سے متعلق ہوتے ہیں جن میں رمزیہ طور پر سچائی اور روحانیت کے پہلو آشکار کیے جاتے ہیں۔ [1] [2]

کافی کے مشہور شاعر ترمیم

کافی کے مشہور شاعروں میں بابا فرید، بلے شاہ، شاہ حسین، شاہ عبدل لطیف بھٹائی، سچل سرمست اور خواجہ غلام فرید شامل ہیں۔ شاعری کی اس صنف کو برصغیر پاک و ہند میں گا کر بھی مقبول کیا گیا۔ [3]خواجہ غلام فرید نے اپنے کلام میں اس صنف سے استفادہ کیا ہے۔ ان کی کافیوں کی تعداد 271 ہے۔ ان کے کلام کے مجموعہ کودیوان فرید کہا جاتا ہے۔ ان کے کلام نے پنجابی ادب کو بلند مقام پر فائز کر دیا۔ دیگر شعرا بھی اس صنف طلع آزمائی کی ہے لیکن جس معیار کی خواجہ غلام فرید نے کافی کی صنف کو بام عروج تک پہنچایا ہے طویل عرصہ کے بعد بھی آج تک کوئی شاعر اس معیار کو آگے نہیں بڑھا سکا ہے۔ کافی شاعری کی مشکل ترین صنف ہے۔ جب تک شاعر کو اپنے کلام پر مکمل دسترس نہ ہو اور طویل ﺫخیرہ الفاظ کے ساتھ خیالات کا تسلسل نہ ہو تو کافی کی تخلیق بہت مشکل ہے، یہی وجہ ہے شعرا حضرات کافی کی تخلیق پر توجہ کم ہی دیتے ہیں۔

کافی گائیکی ترمیم

موسیقی کی اصطلاح میں ، کافی سے مراد پنجابی اور سندھی کلاسیکی موسیقی کی وہ صنف ہے جو بلھے شاہ اور شاہ حسین جیسے کافی کے شعرا کی شعروں کو استعمال کرکے ترتیب دی جاتی ہے۔ کافی موسیقی عام طور پر جنوبی ایشیا میں اسلام کے صوفی طریقت کے ساتھ وابستہ ہے جسے درویشوں اور فقیروں نے اپنے مرشد یا روحانی رہنما کے لیے بطور عقیدت گایا ہے۔پٹیالہ گھرانہ کے استاد عاشق علی خان نے سندھی کافیوں کی موسیقی میں دھروپد انداز استعمال کیا اور سندھی کافی گائیکی میں ان کے ہم عصر ، استاد اللہ دینو نوناری نے مختلف انداز اختیار کیا۔ [3]بیسویں صدی میں عابدہ پروین نے کافی کو مغرب میں سامعین کے سامنے گا کر مقبول کیا۔ حیدرآباد سے صنم ماروی نے کافی کلام گا کر شہرت حاصل کی۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Kafi South Asian folklore: an encyclopedia : Afghanistan, Bangladesh, India, Nepal, Pakistan, Sri Lanka, by Peter J. Claus, Sarah Diamond, Margaret Ann Mills. Taylor & Francis, 2003. آئی ایس بی این 0-415-93919-4. p. 317.
  2. Kafi Crossing boundaries, by Geeti Sen. Orient Blackswan, 1998. آئی ایس بی این 8125013415. p. 133.
  3. ^ ا ب Tribute: The legendary maestro by Shaikh Aziz, ڈان (اخبار), 05 Jul, 2009.