کل یگ یا کالی یگ (دیوناگری: कलियुग) ہندو نظام زماں میں آخری یگ ہے جسے مہایگ کا چوتھا حصہ مانا جاتا ہے۔ اِس یگ کا نام ایک راکھشس کالی کے نام سے منسوب ہے۔ کل یگ تین بڑے مہایگ یعنی ست یگ، تریتا یگ اور دواپر یگ کے بعد آخری بڑا دور ہے جسے کے اختتام پر ہندو دیومالائی عقائد کے مطابق نظام کائنات ختم ہو جائے گا۔ ہندو مذہبی دستاویزات کی رُو سے کل یگ میں کشیدگی، جھگڑے، فتنہ فساد، مذہبی شخصیات کی کمی، روحانیت کا فقدان اور لوگوں کی عمریں کم ہوں گی۔ علم فلکیات کے تنجیمی حساب سے کل یگ 18 فروری 3102 قبل مسیح کی نصف شب کو ہوا۔

کالی، جس سے کل یگ کا نام منسوب ہوا۔
بھلکا کے مقام پر نصب کتبہ جہاں سے کرشن دنیا سے رخصت ہوئے۔

کل یگ کا آغاز

ترمیم

ہندو مذہبی دستاویزات کے مطابق جب کرشن نے دنیا کو خیرباد کہا تو کل یگ کی ابتدا ہوئی۔ گجرات کے ایک مقام بھلکا جو ویراوال میں واقع ہے، پر ایک کتبہ نصب کیا گیا ہے جہاں سے کرشن نے دنیا کو الوداع کہا۔بھاگوت پران کے مطابق کرشن نے جب دنیا چھوڑی تو دواپر یگ انتہا کو پہنچ چکا تھا اور کل یگ کا آغاز ہوا۔[1][2][3] سوریا سدھانت کے مطابق یہ واقعہ 18 فروری 3102 قبل مسیح کی نصف شب کے بعد 02:27:30 پر رونما ہوا۔[4]

موجودہ کل یگ کا زمانہ اور استخراج نظامِ کل یگ

ترمیم

سوریا سدھانت کے مطابق کل یگ کی ابتدا اُس وقت ہوئی جب کرشن اِس دنیا سے وشنو لوک کی طرف منتقل ہوئے۔آریہ بھٹ کی تحقیق کے مطابق کل یگ کا آغاز 18 فروری 3102 قبل مسیح کی نصف شب بارہ بجے سے ہوا۔آریہ بھٹ نے اپنی تقویم "آریابھاٹیا" 499ء میں مکمل کی۔ اُس وقت کل یگ کے 3600 سال گذر چکے تھے اور آریہ بھٹکی عمر 23 سال تھی۔آریہ بھٹ 476ء میں پیدا ہوا تھا اور کل یگ کا 3577 واں سال تھا۔ اِس حساب سے کل یگ کا آغاز 3101 قبل مسیح سے ہوا (قبل مسیح کے سالوں میں شمسی سالوں کی تصحیح کے لیے ایک سال جمع کیا جاتا ہے۔ اور اِس حساب سے کل یگ کی ابتدا 3102 قبل مسیح سے ہوئی)۔ منجم کے ڈی آبھینکر کے مطابق کل یگ کا آغاز اُس وقت ہوا جب ہفت سیارگان ایک خط مستقیم میں کہکشاں میں واقع ہوئے۔ ایسا موقع ہزاروں سال بعد آتا ہے کہ جب ہفت سیارگان ایک ہی خط میں آ جائیں۔ وادیٔ سندھ کی تہذیب کے شہر موئن جو دڑو سے کھدائی کے دوران چند ایسی مہریں بھی دستیاب ہوئیں جن پر ہفت سیارگان کی یہ توجیہ مکمل انداز سے رقم کی گئی ہے۔ اِن مہروں سے فلکیاتی حساب سے تاریخ 7 فروری 3104 قبل مسیح معلوم ہوتی ہے۔ اِسی طرز کا دوسرا ثبوت تحریری طور پر وردھ گرگ کی تقویم میں 500 قبل مسیح قبل کا ملتا ہے۔وید کے شارحین اور مفسرین نے بھی کل یگ کی تشریح و تفسیر کی ہے۔ بھکتی سدھانت گوسوامی کے مطابق دنیا اِس وقت کل یگ کے عہد میں ہے جو 432,000 سالوں پر محیط ہے۔ دوسرے شارحین وید کے مطابق ابھی دنیا دواپر یگ کے آخری عہد سے گذر رہی ہے، اِن میں سوامی سری یکتسوار اور پرمہانسا یوگ نندا شامل ہیں۔ آریہ بھٹ کی تحقیق کے مطابق اب تک یعنی سال 2017ء تک کل یگ کے 5119 سال گذر چکے ہیں۔ مسلم منجم و ماہر فلکیات ابو ریحان البیرونی نے بھی کل یگ پر تحقیق پیش کی ہے۔

 
کلکی - 1790ء کی تصویر

کل یگ سے متعلق پیشگوئیاں

ترمیم

بھاگوت پران اور کلکی پران کے مطابق کل یگ کی پیشگوئیاں یہ ہیں کہ:

  • حکمران غیر معقول ہوں گے اور عوام پر مختلف اقسام کے ٹیکس کا نفاذ کریں گے۔
  • لوگ اُن مقامات کی طرف ہجرت کریں گے جہاں گندم اور جو بکثرت پیدا ہوں گے۔
  • حکمران عوام کی بھلائی اور بہتری کے لیے کوئی خاص اقدامات نہیں اُٹھائیں گے بلکہ نظامِ حکومت محض وقت گزاری کے ساتھ ختم ہوتا رہے گا۔
  • لوگوں میں دولت کی ہوس اور لالچ ہوگی جبکہ غصہ اور غضب عام ہوگا۔
  • لوگوں کی عمر کم ہوگی۔
  • روحانیت کا فقدان ہوگا اور دین کی تعلیم کم ہوتی جائے گی۔
  • فتنہ فساد، کشیدگی، لڑائی جھگڑے عام ہوں گے۔
  • کل یگ میں انسانوں کا قتل عام ہوگا، حتیٰ کہ قاتل نہیں جانتا ہوگا کہ وہ کیوں قتل کر رہا ہے؟ اور جبکہ بے گناہوں کو بھی قتل کرنا عام ہو جائے گا۔
  • شہوت عام ہوگی اور لوگوں میں شہوانہ گفتگو عام ہوگی۔
  • گناہ تیزی سے بڑھتا چلا جائے گا اور نیکی کے کام ختم ہوتے جائیں گے۔
  • لوگ ایک دوسے سے بے خبر رہیں گے اور قطع تعلقی اور بے رحمی بڑھ جائے گی۔ وعدہ کرکے توڑا جائے گا۔
  • لوگ منشیات اور نشہ آور مشروبات کے عادی ہوں گے۔
  • سیاست میں دین و مذہب کی قید نہیں ہوگی بلکہ سیاست سے دین خارج سمجھا جائے گا۔
  • استاد کا احترام پامال کیا جائے گا اور طلبہ استادوں کو زدو کوب کیا کریں گے۔ استادوں کی تضحیک و توہین کی جائے گی۔
  • برہمن کا احترام و عزت مفقود ہو جائے گا، کشھتری بہادر نہیں ہوں گے اور ویش اپنے لین دین کے معاملات میں امانت دار نہیں ہوں گے۔ ہندوانہ نظام ذات پات ختم کر دیا جائے گا۔[5]

کلکی کی پیشگوئی

ترمیم

ہندو مذہبی دستاویزات کے مطابق وشنو کا دسواں اوتار کلکی کل یگ کے آخری زمانے میں ظاہر ہوگا جو دنیا سے برائیوں اور گناہوں کے خاتمے کے لیے کام کرے گا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. بھاگوت پران: 1.18.6
  2. وشنو پران: 5.38.8
  3. برہما پران: 212.8
  4. Matchett, Freda, "The Puranas", p 139 and Yano, Michio, "Calendar, astrology and astronomy" in 
  5. بھاگوت پران: 2.7.38