کنجاہ (انگریزی: Kunjah) پاکستان کا ایک آباد مقام ہے جو پنجاب، پاکستان میں واقع ہے۔میجر شبیر شریف نشان حیدر کا تعلق اسی گاؤں سے ہے[1] قصبہ کنجاہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس قصبے میں نہ صرف فوج بلکہ شعر و ادب میں بھی نامور ہستیاں پیدا ہوئیں۔ اس کو راجہ کنج پال نے آباد کیا۔ اس ناتے اس کا نام کنجاہ رکھا گیا۔

شہر
ملک پاکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیمپنجاب، پاکستان
بلندی217 میل (712 فٹ)
آبادی (1998)
 • کل30,000
 • تخمینہ (2008)50,000
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)
فہرست پاکستان کے ڈائلنگ کوڈ053
Number of قصبہs1
Number of پاکستان کی یونین کونسلیں1

اگر آپ گجرات شاہین چوک سے سرگودھا کی طرف سفر کریں نہر اپر جہلم کا پل کراس کرنے کے بعد قصبہ کنجاہ کی حدود شروع ہو جاتی ہے۔ قینچی چوک پر میجر شبیر شریف شہید نشان حیدر کا پتھر لگا ہوا ہے۔ نئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بزرگوں کا تعلق قصبہ کنجاہ سے ہے۔ جنرل راحیل شریف کے دادا مہتاب دین کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ ایک بیٹا محمد رفیق وفات پا چکا ہے۔ ان کا خاندان پنڈی جھنڈا ضلع گجرات میں مقیم ہے۔ دوسرا بیٹا محمد شریف ہے۔ محمد شریف بطور میجر ریٹائر ہوئے ان کا ایک بیٹا میجر شبیر شریف شہید پاک فوج کا نامور سپوت تھا۔ انھیں 1964ء میں اعزازی شمشیر 1965ء میں ستارہ جرات اور 1971ء میں شہادت اور ’’نشان حیدر ‘‘ کا اعزاز دیا گیا۔

میجر شبیر شریف شہید کی ولادت کنجاہ ضلع گجرات میں ہوئی۔ ان کی آخری آرام گاہ قبرستان میانی صاحب لاہور میں ہے۔

جنرل راحیل شریف میجر شبیر شریف شہید نشان حیدر کے چھوٹے بھائی ہیں۔ یہ کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ جنرل راحیل شریف کا ایک بھائی کیپٹن (ریٹائرڈ) ممتاز شریف انگلینڈ میں مقیم ہے۔ یہ 1965ء کی جنگ کے آغاز ہیں۔ جنگ کے دوران ان کی سماعت متاثر ہوئی اس لیے انھوں نے ریٹائرمنٹ لے لی۔ ان کا آبائی مکان محلہ کٹڑہ میں ہے جو ان کے دادا مہتاب دین کے نام سے منسوب ہے۔

جنرل راحیل شریف کے دادا مہتاب دین اور دادی عمراں بی بی قبرستان پیر سبز غازی کنجاہ میں دفن ہیں۔ جنرل صاحب کے رشتہ داروں میں کنجاہ میں شیخ شہناز اسلم مقیم ہیں جو نائب ناظم رہ چکے ہیں۔ کنجاہ کا تمباکو پوری دنیا میں مشہور ہے۔ مولانا ظفر علی خان 1937ء میں کنجاہ تشریف لے گئے تو انھوں نے کنجاہ اور اس کے تمباکو کے بارے میں اشعار کہے۔ مولانا ظفر علی خان کے اشعار ملاحظہ کریں…؎

یہ حسن و عشق کی بستی ہے اسے کنجاہ کہتے ہیں

یہاں کی خاک کا ہر ذرہ آتش پارہ ہوتا ہے

کہا کنجاہ کی کڑوی چلم نے حق پرستوں سے

کہ تمباکو یہاں کا عقرب جرارہ ہوتا ہے

غنیمت کنجاہی اور شریف کنجاہی شعر و ادب کی دو اہم شخصیات گذری ہیں۔ دونوں کے مرقد تھانہ کنجاہ کے قریب ساتھ ساتھ ہیں۔ شریف کنجاہی کی شاعری عالمگیر انسانی محبت اور رشتوں کے پیار کی شاعری ہے۔ جس کا ثبوت ان کی ایک نظم ’’ویر توں کنجاہ دا ایں‘‘ ہے ایک عورت بس میں سفر کے دوران کو پہچان کر پوچھتی ہے۔

ویر توں کنجاہ دا ایں

تیراں ناں شریف اے

اگے ای میں آکھدی ساں لگدا تے اوہو اے


رب نے بھرا میل دتا اے

اس کے بعد وہ اپنے بیٹے کا شریف کنجاہی سے تعارف کراتی ہے۔

منڈیا ایہہ تک تیرا ماماں اے

مینوں توں سنجانیاں نہ ہو وے دا

کدے نکے ہوندے اسیں رل کے تے کھیڈ دے ساں

میرا ناں نیامتے وے

شریف کنجاہی مختلف شہروں میں بسلسلہ ملازمت مقیم رہے مگر انھوں نے مکان گجرات میں بنایا۔ وہیں مقیم رہے مگر آخری آرام گاہ ان کی جنم بھومی کنجاہ میں ہے۔

کنجاہ سے تعلق رکھنے والے بقیہ حیات شعر اور ادبا میں زہیر کنجاہی‘ روحی کنجاہی، اکرم کنجاہیزمان کنجاہی اور منیر صابری کنجاہی ہیں۔ منیر صابری‘ کنجاہ میں‘ روحی کنجاہی اور زمان کنجاہی لاہور میں مقیم ہیں جبکہ اکرم کنجاہی کراچی میں مقیم ہیں۔ اکرم کنجاہی بینکار اور معروف شاعر و ادیب ہیں۔ غنیمت کنجاہی کی مناسبت سے کراچی سے یہ کتابی سلسلہ سہ ماہی غنیمت شائع کر رہے ہیں۔ جس کے مدیر اعزازی اکرم کنجاہی ہیں۔ صدیق مجاہد نے کنجاہ کے بارے میں کتاب لکھی جس کا نام ہے ’’کرن کرن غنیمت‘‘ہے معروف شاعر،ادیب،مصنف تفاخرمحمودگوندل بھی سرزمین کنجاہ کا اثاثہ ہیں

شخصیات ترمیم

تفصیلات ترمیم

کنجاہ کی مجموعی آبادی 30,000 افراد پر مشتمل ہے اور 217 میٹر سطح سمندر سے بلندی پر واقع ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Kunjah"