ہنری جیمز (انگریزی: Henry James) (پیدائش : 15 اپریل، 1843ء - وفات: 28 فروری، 1916ء) انیسویں صدی کا امریکی افسانہ نگار، نقاد اور انگریزی زبان کا وہ عظیم ناول نگار ہے جس نے اپنے تخلیقی عمل سے جدید ناول نگاری کی بنیادیں استوار کی ہیں۔[1]

ہنری جیمز
Henry James
ہنری جیمز 1910 ءمیں
پیدائشہنری
15 اپریل 1843(1843-04-15)
نیویارک، ریاستہائے متحدہ امریکا
وفات28 فروری 1916(1916-02-28)
لندن، برطانیہ
قلمی نامہنری جیمز
پیشہمصنف اور صحافی
زبانانگریزی
قومیت ریاستہائے متحدہ
شہریت ریاستہائے متحدہ (1843-1915)،  مملکت متحدہ (1915-1916)
مادر علمیہارورڈ لا اسکول
اصنافناول، افسانہ
نمایاں کامدی پورٹریٹ آف اے لیڈی
دی ٹرن آف دی اِسکرو
دی وِنگس آف ڈوو
دی ایمبیسیڈر
اہم اعزازاتآرڈر آف میرٹ

دستخط

حالات زندگی

ترمیم

پیدائش و خاندانی پس منظر

ترمیم

ہنری جیمز 15 اپریل 1843ء میں نیویارک، ریاستہائے متحدہ امریکا میں پیدا ہوا۔[2] اُس کا باپ ہنری جیمز (سینئر) ایک مالدار شخص تھا اور مذہبی و سماجی اعتقادات میں انتہا پسندی کی حد تک آزاد خیال تھا۔ اس کے دو بیٹے تھے، ایک ولیم جیمز اور دوسرا اُس کا ہم نام ہنری جیمز۔ ہنری جیمز کا بھائی ولیم جیمز (1842ء - 1910ء) امریکا کا مشہور فلسفی ہے جس کے فلسفۂ عملیت (Pragmatism) نے امریکی قوم کے اندازِ فکر و عمل کو متاثر کیا۔[1]

تعلیم

ترمیم

باپ نے دونوں بیٹوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام، مروجہ طریقۂ تعلیم سے مختلف انداز میں کیا۔ اُن کا باپ چاہتا تھا کہ اُس کے بیٹے آزاد خیال ہوں اور وہ بجائے کسی ایک ملک کے شہری بننے کے ساری دنیا کے شہری بنیں۔ پہلے اُس نے دونوں بیٹوں کے لیے اتالیق مقرر کیے، پھر جنیوا، پیرس اور نیوپورٹ کے مختلف اسکولوں میں تعلیم دلوائی۔ 1862ء میں ہنری جمز ہارورڈ لا اسکول میں داخل ہوا۔[1]

برطانوی شہریت

ترمیم

1915ء میں ہنری جیمز کو برطانوی شہریت اور برطانوی بادشاہ جارج پنجم سے "آرڈر آف میرٹ" کا خطاب ملا۔[2]

ادبی خدمات

ترمیم

1864ء میں ہنری جیمز نے ادیب بننے کا فیصلہ کیا۔ 1865ء ہی سے "اٹلانٹک منتھلی" اور دوسرے رسائل میں اس کے افسانے اور تبصرے شائع ہونے لگے۔ ہنری جیمز کا نہ صرف پہلا ناول "واچ اینڈ وارڈ" (1871ء) میں اٹلانٹک منتھلی میں قسط وار شائع ہوا بلکہ اس کا پہلا قابلِ توجہ ناول "روڈ رک ہڈسن" (1875ء) بھی اسی رسالے میں شائع ہوا۔ اس عرصے میں ہنری جیمز نے کئی بار یورپ کا سفر کیا اور 1875ء میں وہ مستقل طور پر یورپ آگیا۔ پیرس میں ترگنیف، فلائبر اور موپاساں وغیرہ سے اُس کے مراسم قائم ہوئے۔ ایک سال بعد وہ لندن آگیا اور یہیں رہنے لگا۔ لندن آکر اُس نے ناول نگاری پر پوری توجہ دی اور یہیں اُ س نے "روڈرک ہڈسن" (1876ء)، "دی امریکن" 1877ء، "ڈیسی مِلر" (1879ء)، "واشنگٹن اسکوائر" (1881ء) اور " دی پورٹریٹ آف اے لیڈی" (1881ء) لکھا۔[1]

اس کے بعد ہنری جیمز نے تھیٹر پر توجہ دی لیکن وہاں حسبِ خواہش وہ کامیاب نہیں ہوا۔ اس تجربے کے بعد وہ پھر ناول نگاری کی طرف آگیا اور اُس کے تین بڑے ناول "دی وِنگس آف ڈوو" (1902ء)، دی ایمبیسیڈر (1903ء) اور "دی گولڈن باول" (1904ء) اسی زمانے میں لکھے گئے جن میں عام طور پر امریکن اور یورپی زمانے کے فرق کو موضوع بنایا گیا ہے۔ ناول "دی ٹرن آف دی اِسکرو" (1898ء) بھی اسی زمانے کی یادگار ہے۔ 5-1904ء میں وہ امریکا گیا اور وہاں سے واپسی پر اُس نے "دی امریکن سین" (1907ء) تصنیف کی۔ انگلستان واپس آ کر اُس نے اپنی تصانیف پر نظرثانی کا کام شروع کیا۔ اس کا منصوبہ یہ تھا کہ وہ ہر تصنیف پر ایک مقدمہ لکھے گا اور اُن کے نئے ایڈیشن شائع کرے گا۔ ہنری جیمز نے جتنے "مقدمات" اپنی تصانیف پر لکھے ہیں اُن کے بارے میں ازرا پاونڈ (1885ء - 1972ء) کا خیال ہے کہ:

ہنری جیمز کی یہ تحریریں انگریزی زبان میں ناول نگاری پر عظیم تنقیدی مقالات کی حیثیت رکھتی ہیں۔

ابھی وہ یہ کام کر ہی رہا تھا کہ پہلی جنگ عظیم شروع ہو گئی۔ اسی سال اُس نے دو ناول "دی آئیوری ٹاور" اور "دی سینس آف دی پاسٹ" شروع کیے لیکن وہ انھیں پورا نہ کرسکا۔[1]

ہنری جیمز نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے صنف ناول کو وسیع کرتے ہوئے اپنے انفرادی انداز و نظر کے گہرے نقوش ثبت کیے ہیں۔ اس نے بیس ناول، سو سے زیادہ کہانیاں، بارہ اسٹیج ڈرامے، کئی سفرنامے اور متعدد تنقیدی مضامین لکھے جو کئی جلدوں میں شائع ہو چکے ہیں۔ اس نے اپنے فکشن کے ذریعے امریکی ثقافت و امریکی رنگ و مزاج کو یورپ میں متعارف کرایا اور پرانی دنیا اور نئی دنیا کے فرق کو نمایاں کیا۔ اس کے ہاں کہانی کی بجائے کرداروں پر زور ہے اور کرداروں کے عمل اور ردِ عمل ہی سے دلچسپ کہانی وجود میں آتی ہے۔[1]

ناولوں کی خصوصیت

ترمیم

ہنری جیمز کے ناولوں کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ان میں حقیقی زندگی کا گہرا مطالعہ پیش کرتا ہے اور کرداد کے "عمل" سے زیادہ کردار کے "ردِ عمل" پر توجہ دیتا ہے۔ نفسیاتی حقیقت نگاری میں وہ سب کا پیش رو ہے۔ ناول کی تکنیک میں بھی اُس نے نئے اور کامیاب تجربے کیے۔ بنیادی طور پر ان ناولوں میں امریکی زندگی پر یورپ کی پرانی تہذیب کے اثر کو موضوع بنایا گیا ہے۔[1]

تصانیف

ترمیم

ناول

ترمیم

وفات

ترمیم

ہنری جیمز 28 فروری 1916ء کو جب موسمِ بہار آنے میں کچھ ہی دن باقی تھے، لندن، برطانیہ میں وفات پا گیا۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج ایک خاتون کی تصویر، ہنری جیمز، مترجم قرۃالعین حیدر، پیش لفظ ڈاکٹر جمیل جالبی، اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس، کراچی، 2002ء
  2. ^ ا ب ہنری جیمز، دائرۃ المعارف برطانیکا آن لائن
  3. ہنری جیمز، دائرۃ المعارف بریٹانیکا آن لائن