ہیمپی
ہیمپی (ہندی:हम्पी، انگریزی: Hampi) ہندوستانی ریاست کرناٹک میں واقع قرون اولی اور وسطی کے تاریخی آثار کا ایک مجموعہ جسے یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ (UNESCO World Heritage Site) کا درجہ دے رکھا ہے۔[1] چودھویں صدی عیسوی میں ہیمپی ہندو سلطنت وجے نگر کا دار الخلافہ تھا۔[2]
یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ | |
---|---|
مقام | ضلع بلاری، کرناٹک، بھارت |
شامل | ویرو پکش مندر |
معیار | Cultural: i, iii, iv |
حوالہ | 241 |
کندہ کاری | 1986 (10 اجلاس) |
خطرے سے دوچار | 1999–2006 |
علاقہ | 4,187.24 ha |
بفر زون | 19,453.62 ha |
ویب سائٹ | Archaeological Survey of India - Hampi |
متناسقات | 15°20′04″N 76°27′44″E / 15.33444°N 76.46222°E |
ایرانی اور یورپی سیاحوں خصوصا پرتگالی سیاحت ناموں کے مطابق دریائے تنگبھدرا کے کنارے ہیمپی بہت سے مندروں، کھلیانوں اور بھرپور تجارتی بازاروں پر مشتمل ایک خوش حال اور متمول شہر تھا۔ 1500 قبل مسیح میں فارس اور پرتگال کے تاجروں کے لیے بہترین منڈی ہیمپی-وجے نگر ، بیجنگ کے بعد قرون وسطی کے دور کا سب سے بڑا اور شاید اس وقت کے بھارت کا امیر ترین شہر تھا۔[3][4] مسلمان سلطنتوں کے ایک اتحاد نے سلطنت وجے نگر کو شکست دے کر مغلوب کر لیا، 1575ء میں سلطانی افواج نے اس کے دار الحکومت پر قبضہ کر لیا گیا اور اسے تاخت و تاراج کرتے ہوئے برباد کر دیا جس کے بعد ہیمپی کے صرف کھنڈر ہی باقی رہ گئے۔[2][5][6]
موجودہ دور کے شہر ہوسپٹ کے قریب کرناٹک میں واقع ہیمپی کے یہ آثار 4100 ہیکٹر (16 مربع میل) پر محیط ہیں۔ اور اس کو یونیسکو نے ہنر اور فن کا اعلی ترین نمونہ قرار دیا ہے۔ جہاں اس وقت جنوبی ہند کی آخری عظیم سلطنت کے 1,600 شاہکار آثار موجود ہیں۔ جن میں قلعے ، دریا کے کنارے تعمیرات، شاہی عمارات ، مندر ، مقابر و مزارات، مقدس معبد، منڈپ ، ستونوں پر قائم ہال ، یادگاری مقامات اور آبی فن پارے وغیرہ شامل ہیں۔[7] ہیمپی کا وجود وجے نگر سے بھی پہلے کا ہے، اس کا ذکر رامائن اور ہندو پرانوں میں بھی ملتا ہے جیسے پاروتی دیوی(پمپا دیوی) کی تیرتھ کشیتر۔[2][8] ہیمپی اب بھی ایک اہم مذہبی مرکز ہے ، جہاں ووروپکش مندر ، ایک فعال ادی شنکر اور اس سے منسلک ایک خانقاہ اور قدیم شہر کی متعدد یادگاریں موجود ہیں۔[5][9]
اصل
ترمیمہیمپی یا ہمپی قدیم کنڑ زبان کے لفظ پمپا سے ماخوذ ہے جس کے معنی عظمت و بڑائی کے ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Group of Monuments at Hampi"۔ World Heritage۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 دسمبر 2006
- ^ ا ب پ Anila Verghese 2002, pp. 1–18
- ↑ Michael C. Howard (2011)۔ Transnationalism and Society: An Introduction۔ McFarland۔ صفحہ: 77–78۔ ISBN 978-0-7864-8625-0
- ↑
- ^ ا ب Fritz & Michell 2016, pp. 11–23, backpage
- ↑ Mark T. Lycett، Kathleen D. Morrison (2013)۔ "The Fall of Vijayanagara Reconsidered: Political Destruction and Historical Construction in South Indian History 1"۔ Journal of the Economic and Social History of the Orient۔ 56 (3): 433–470۔ doi:10.1163/15685209-12341314
- ↑ Group of Monuments at Hampi, UNESCO
- ↑ John M. Fritz، George Michell، Clare Arni (2001)۔ New Light on Hampi: Recent Research at Vijayanagara۔ Marg Publications۔ صفحہ: 1–7۔ ISBN 978-81-85026-53-4
- ↑ Joan-Pau Rubiés (2002)۔ Travel and Ethnology in the Renaissance: South India Through European Eyes, 1250–1625۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 234–236۔ ISBN 978-0-521-52613-5