یاقوتستان
Eternal Federation of Yaqootistan وفاق جاوداں یاقوتستان | |
---|---|
شعار: | |
ترانہ: | |
دار الحکومت | قائد آباد |
نسلی گروہ | |
مذہب | |
آبادی کا نام | یاقوتی |
حکومت | شوریٰ کے تحت لادینی وحدانی موروثی حکومت |
خرم سلازار دوم | |
عنبر سلازار سوم | |
• سپہ سالار اعلیٰ | ماریو ڈیسوزا |
رقبہ | |
• کل | 2,344 کلومیٹر2 (905 مربع میل) |
• پانی (%) | 8% |
آبادی | |
• تخمینہ | 31,390 |
جی ڈی پی (پی پی پی) | تخمینہ |
• کل | $52 بلین |
کرنسی | چندر (YTC) |
منطقۂ وقت | یو ٹی سی+4:30 شمسی تقویم (D†) |
ڈرائیونگ سائیڈ | دائیں |
تعارف
ترمیمیاقوتستان ایک ناول ”میرا باغی قائد“ میں مذکور فرضی ملک ہے۔ جو فرضی براعظم شرقشیا کے جنوبی حصہ میں واقع ہے۔ جو بحیرہ عنبریہ کے شمالی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے وسطی شمال میں تین اطراف محصور اردابستان، شمال مشرق اور شمال مغرب میں بیت الحکمت شکردان، مشرق میں مہاراجیہ نیلاب اور مغرب میں امامت اعلیٰ زبادان واقع ہیں۔ یاقوتستان خود کو وفاقی جمہوریہ کہلاتا ہے۔
وجہ تسمیہ
ترمیمیوم تاسیس کے وقت سلازار اول کی جماعت ”وفاق“ اس ملک کو وفاق ہہ بلاتی رہی۔ مگر درحقیقت جب دارالکیلد میں ملک کے بارے میں تجویز کردہ ناموں پر بحث جاری تھی اور کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا تھا تو آخر سلازار اول نے مجوزہ ناموں کی قرعہ اندازی کی۔ جس میں قرعہ یاقوتستان نام کا نکلا۔ دیگر ناموں میں بارہ نگر، شیلاک، چارتار نام تجویز تھے۔
سرکاری ٹی وی یہ بتایا جاتا ہے کہ ملک کے شمال مغرب کی طرف کوہ یاقوت کی وجہ سے اس ملک کا نام یاقوتستان رکھا گیا۔
قومی علامات
ترمیمبابائے قوم : سلازار اول|قومی شاعر : میرزا|قومی جوہر : یاقوت|قومی پھل : آم|قومی پھول : مکھی پکڑ |قومی درخت : برگد|قومی چرند : بائیسن |قومی درندہ : بھیڑیا |قومی پرندہ : الو |قومی خزندہ : ریشمی کیڑا|قومی آبی جانور : عنبری وہیل|قومی کھیل : گالف |قومی رقص : لابیلا | قومی ساز : پیانو| قومی پکوان : قیمہ| قومی مشروب : واڈکا |قومی لباس : اچکن| قومی ٹوپی : ہیٹ
سیاست
ترمیمملک کا سرکاری نام وفاقِ جاوداں یاقوتستان یعنی انگریزی : Eternal Federation of Yaqootistan اس کا صدر مقام ’قائد آباد‘ ہے۔
وفاق جاوداں یاقوتستان کا سیاسی نظام بہت پیچیدہ اور غیر متوقع ہوتا ہے۔
ابتدا سے ہی ریاست کو کوئی باقاعدہ آئین نہیں دیا گیا۔ مگر بانئ یاقوتستان ایمن سلازار اول نے ایک فرمان جاری کیا تھا جسے ”قانونِ اساسِ وفاق“ کہا جاتا ہے۔ اس کسی حد تک دستور کا درجہ حاصل رہا لیکن اس پر بھی مکمل عمل نہیں ہوتا۔
قانونِ اساسِ وفاق کے تحت ملک ایک وحدانی صدارتی ہمہ گیری اور غیر مقننہ ریاست ہوتی ہے۔
قائدِ یاقوتستان ہی ریاست اور حکومت کا سربراہ، ریاستی افواج کا کمانڈر انچیف ہے اور دارالکیلد نامی مجلس شوریٰ کا بھی سربراہ ہے۔ جس وقت قائد یاقوتستان عنبر سلازار سوم بنتا ہے تو خرم سلازار دوم خود ایک نیا عہدہ ریبرے اعلیٰ بناتا ہے اور خود ریاست کا نمائشی سربراہ بن جاتا ہے۔
سب سے بڑا انتظامی عہدہ ”قائد محترم“ موروثی ہوتا ہے جو سلازار خاندان کی تیسری نسل کے پاس ہے۔ اور یہ سب دارالکلید کے رکن مشیروں نے ہی طے کیا اور چنا ہے۔
ملک میں طوائف الملوکی پھیلی ہوئی ہے۔ قائد بذات خود بے اختیار عہدہ بن کر رہ جاتا ہے۔ دارالکیلد کے اراکین مشیر خود اپنے اپنے محکمے اور علاقے کے بے تاج بادشاہ بنے ہوتے ہیں۔ ریاست کے تمام امور قائد کے نام پر چلائے جاتے ہیں۔ ان کے جبر و استبداد سے ملک کے عوام بہت پریشان ہوتے ہیں۔
یاقوتستان کی انتظامی تقسیم اگرچہ عملی طور یاقوتستان ایک وحدانی ریاست ہے مگر اس کے بنیادی قانون (آئین) قانونِ اساسِ وفاق لفظ وفاق بھی درج ہے۔ اگرچہ اس کی اکائیوں کے لیے تفویض امور درج نہیں کیے گئے۔
ریاست کے بانی اور پہلے قائد ایمن سلازار اول نے نوزائیدہ ملک کو پانچ ولایتوں کا وفاق قرار دیا تھا جو پانچ ولایت پر مشتمل وفاق بنا۔ وہ علاقے مندرجہ ذیل ہیں۔
• ولایت ماجھیا ، صدر مقام لاوا پورا۔ • ولایت شیلاکیا، صدر مقام دیبلو۔ • ولایت اردابیا، صدر مقام قشقار۔ • ولایت زنگستان، صدر مقام شالان۔
جبکہ قائد آباد چونکہ مرکزِ وفاق ہے اس لیے اسے خصوصی حیثیت حاصل ہے۔
ولایتوں میں کوئی حکومت نہیں ہوتی، سوائے روایتی نسلی گروہی سردار۔ یہاں تک کہ قائد عنبر سلار سوم طاقت پکڑتا ہے اور اصلاحات لاتا ہے۔
خارجہ تعلقات
ترمیموفاق جاوداں یاقوتستان کے اپنے ہمسائے ملک ”مملکتِ پرسکون اردابستان“ سے نہایت کشیدہ تعلقات رہتے ہیں۔ دونوں ریاستیں باہم تین جنگیں لڑتی ہیں۔ ”بیت الحکمت شکردان“ کے علاوہ یاقوتستان کے کسی سے مضبوط تعلقات نہیں ہوتے۔
معیشت
ترمیمیاقوتستان کا صدر مقام قائد آباد ہے جبکہ معاشی مرکز اور سب سے بڑی آبادی والا شہر دیبلو کو کہا جاتا ہے۔