اردابستان
اردابستان ایک ناول میرا باغی قائد میں مذکور ایک فرضی ملک ہے۔ یہ فرضی براعظم شرقشیا کے جنوبی حصہ میں ایک [زمین بند ملک]] ہوتا ہے۔ اردابستان مشرق، جنوب اور مغرب میں وفاق جاوداں یاقوتستان کی سرحدوں میں محصور ہوتا ہے اور اس کے شمال میں بیت الحکمت شکردان ہوتا ہے۔
The Most Serene Kingdom of Urdabistan مملکتِ پُرسکون اردابستان | |
---|---|
شعار: | |
ترانہ: | |
دار الحکومت | شاہ آباد |
نسلی گروہ |
|
مذہب | |
آبادی کا نام | اردابی |
حکومت | موروثی بادشاہت واحدانی ریاست سیکولر |
• بادشاہ | شاہ داؤد جاوداں |
• چانسلر | دیمیر |
• میر ںخشی(سپہ سالار) | بخت خان |
رقبہ | |
• کل | 10,887 کلومیٹر2 (4,203 مربع میل) |
• پانی (%) | 8% |
آبادی | |
• تخمینہ | 31,390 |
جی ڈی پی (پی پی پی) | تخمینہ |
• کل | $52 بلین |
کرنسی | ثمن (URS) |
منطقۂ وقت | یو ٹی سی+4:30 شمسی تقویم (D†) |
ڈرائیونگ سائیڈ | دائیں |
اشتقاقیات
ترمیمسرخی مائل بھورے بالوں والی قوم اردابی کی اکثریت اور حکمرانی کی وجہ سے اس ملک کا نام اردابستان ہوتا ہے۔
قومی علامات
ترمیم| بابائے قوم : سکندر اول | شاعر، جامی | پھل، اخروٹ | پھول، گل لالہ | درخت، صنوبر | چرندہ، اڑیال | درندہ ، برفانی چیتا | پرندہ، سرخاب | خزندہ، شہد کی مکھی | کھیل ، بزکشی، چوگان | رقص، زورخانہ | جوہر، سونا | ساز، رباب | پکوان، قورمہ | مشروب، شہد | لباس، پیراہن | ٹوپی، قراقلی
جغرافیہ
ترمیماردابستان ایک فرضی براعظم شرقشیا کے جنوب میں واقع ہوتا ہے۔ اس کا رقبہ 10,887 مربع کلومیٹر ہوتا ہے۔ اس کی چند کلومیٹر سرحد ہی شمال میں ایک اور فرضی ملک بیت الحکمت شکردان سے ملتی ہے۔ باقی یہ مشرق، جنوب اور مغرب میں یاقوتستان میں محصورہ ہوتا ہے۔
یہ ایک زمین بند ملک ہوتس ہے کسی بھی بحیرہ، بحر یا آبی گزرگاہ سے اس کی سرحد نہیں ملتی۔
سیاست
ترمیمملک کا سرکاری نام مملکتِ پرسکون اردابستان ہوتا ہے۔ جسے انگریزی میں ترجمہ کیا جاتا ہے۔ The Most Serene Kingdom of Urdabistan
اس کا صدر مقام ’شاہ آباد‘ ہے۔
مملکتِ پرسکون اردابستان کا سیاسی نظام ایک واحدانی ریاست موروثی کلی شاہی ہوتا ہے۔ جس کا سربراہ شاہِ اردابستان کہلاتا ہے۔ وہ ریاست اور حکومت کا سربراہ، ریاستی افواج کا کمانڈر انچیف ہے اور مجلس اعلی کا بھی سربراہ ہوتا ہے۔
آخری شاہ اردابستان شاہ داؤد جاوداں ہوتا ہے۔
عالمی برادری کے دباؤ پر وہ ”فرمانِ امن“ کے نام سے ریاستی دستور جاری کرتا ہے۔ اس کے تحت وہ بھی ہر سیاہ و سفید کا مالک ہوتا ہے۔
مملکت کے تمام امور شاہ کے نام پر چلائے جاتے ہیں۔ ان کے جبر و استبداد سے ملک کے عوام بہت پریشان ہوتے ہیں۔ اس لیے جمہوریت کے لیے عوامی تحریک چلتی ہے۔
بادشاہ : شاہ داؤد جاوداں۔
چانسلر : دیمیر، امورِ مملکت میں شاہ کا ہاتھ بٹانے والا۔
مجلس وزرا
ترمیمدیوان : آمد و صرف اور جاگیروں کا ذمہ دار میر بخشی : محکمہ فوج، سراغ رسانی اور سرداران سلطنت کا سربراہ محتسب : عوامی اخلاق و عادات کا نگران قاضی القضاۃ : محکمہ انصاف کا سربراہ میر سامان : شاہی سامان اور کارخانوں کا ذمہ دار صدر الصدور : خیرات اور اوقاف کا ذمہ دار داروغہ ڈاک چوکی : شاہی ڈاک کا نگران
وقائع نویس : نامہ نگار میر منشی : شاہی کاتب پیش نشین : ہاتھی پر فیل بان اور بادشاہ کے درمیان بیٹھنے والا
اردابستان کی انتظامی تقسیم
ترمیماردابستان ایک وحدانی ریاست ہے جو انتظامی طور پر تین صوبوں میں منقسم ہے۔ شاہ کی جانب سے صوبیدار ان پر حاکم ہوتے ہیں اور شاہی فرمان کے مطابق امور چلاتے ہیں۔ ان کے دار الحکومت بھی انہی کے نام پر ہیں۔
افیون، کمال خیل، ہارقند، شاہ آباد
صوبائی انتظام
صوبیدار دیوان، محکمہ مالیات کا ذمہ دار بخشی، محکمہ فوج کا ذمہ دار صدر، محکمہ انصاف کا ذمہ دار
ضلعی انتظام
فوج دار، انتظامی افسر اعلیٰ عمل گزار، مالیات جمع کرنے کا ذمہ دار کوتوال، امن عامہ، فوجداری معاملات اور اشیا کے نرخ کا ذمہ دار
پرگنہ
شق دار، انتظامی افسر اعلیٰ، فوج دار اور کوتوال امین/قانون گو، افسر مالیہ
دیہی مقدم، سربراہ پٹواری، محاسب چوکی دار
آبادیات
ترمیمملک میں صرف چار بڑے شہر ہیں۔ سب سے بڑا شہر شاہ آباد ہے۔ باقی افیون، کمال خیل، ہارقند ہیں۔ اس کے علاوہ ملک میں بیس قصبے اور دیہات ہیں۔ ملک کی کل آبادی 45600 کے لگ بھگ ہے۔ جن کی 40% آبادی ان چار شہروں میں رہتی ہے۔ نسلی طور پر لگ بھگ 99.2% آبادی اردابی نسل ہے ایسے ہی تقریباً 90% کا مذہب اسلام اور 9% ملحد اور باقی 1% دیگر ہیں۔
اردابی قوم
ترمیمسرخ بال، قدرے سرخ و گوری رنگت، سرخ آنکھیں
اخلاق قدرے نرم مزاج، سمجھدار،
معیشت
ترمیماردابستان کا صدر مقام شاہ آباد ہے جبکہ معاشی مرکز اور سب سے بڑی آبادی والا شہر کو کہا جاتا ہے۔