5 مارچ 2015ء کو فرید خان نام کے بھارت کے ایک مسلم نوجوان کو جس پر ناگالینڈ کی لڑکی پر زیادتی کا الزام تھا، دیماپور جیل سے نکال کر مشتعل جنونی ہجوم کے ہاتھوں سرعام تشدد کے بعد بیدردی سے مار دیا گیا تھا۔

بھارت کے نقشے میں میں دیماپور کی نشان دہی
بھارت کے نقشے میں میں دیماپور کی نشان دہی
دیماپور
بھارت کے نقشے میں میں دیماپور کی نشان دہی

زنابالجبر کی تردید اورتعلقات کا الزام

ترمیم

ناگالینڈ حکومت نے مرکزی حکومت اور وزارت داخلہ کو بھجوائی گئی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ فرید خان اور ہندو لڑکی میں ناجائز مراسم مرضی سے قائم ہوئے تھے اور آبرو ریزی کا کوئی معاملہ نہیں تھا۔

تشدد کا خوف

ترمیم

بھارتی وزارت داخلہ نے بنگلور، حیدر آباد، پونے، ہریانہ اور دیگر علاقوں کی انتظامیہ کو بنگالیوں اور آسامیوں کے ممکنہ رد عمل والے حملوں کے پیش نظر ناگا باشندوں، طالب علموں اور لڑکیوں کی حفاظتی تدابیر سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم