ابن حزم اندلسی
ابنِ حزم کا پورا نام علی بن احمد بن سعید بن حزم، کنیت ابو محمّد ہے اور ابن حزم کے نام سے شہرت پائی۔ آپ اندلس کے شہر قرطبہ میں پیدا ہونے اور عمر کی 72 بہاریں دیکھ کر 452 ہجری میں فوت ہویے۔
ابنِ حزم اندلسی | |
---|---|
(عربی میں: أبو مُحمَّدٍ عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ حَزْمِ بْنِ غَالِبِ بنِ صَالِحِ بن خَلَفِ بْنِ مَعْدانَ بْنِ سُفْيانَ بْنْ يَزِيدَ اَلْأَنْدَلُسِيُّ القُرْطُبِيُّهنتاي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 7 نومبر 994ء [1] قرطبہ، خلافت قرطبہ |
وفات | 15 اگست 1064ء[2] منتجار، نزد ویلبا، طائفہ اشبیلیہ |
نسل | اندلسی |
مذہب | اسلام [1] |
عملی زندگی | |
پیشہ | فلسفی ، فقیہ ، ادیب ، شاعر [3]، جغرافیہ دان |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [1] |
کارہائے نمایاں | طوق الحمامہ [4]، المحلی بالآثار |
مؤثر | داؤد الظاہری |
متاثر | ابن خلدون، محمد اسد |
درستی - ترمیم ![]() |

ابن حزم تقریباّ چار صد کتب کے مولف کہلاتے ہیں۔ آپ کی وہ کتابیں جنھوں نے فقہ ظاہری کی اشاعت میں شہرت پائی وہ المحلی اور" الاحکام" فی اصول الاحکام ہیں۔ المحلی فقہ ظاہری اور دیگر فقہ میں تقابل کا ایک موسوعہ ہے۔ یہ کئی اجزاء پر مشتمل ایک ضخیم فقہی کتاب ہے جس میں فقہ اور اصول فقہ کے ابواب شامل ہیں۔ المحلی کا اردو زبان میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ (اور اس کی تین جلدیں کبھی کبھی بازار میں آ جاتی ہیں لیکن اکثر نہیں ملتی) موخرالذکر کتاب کا مو ضو ع اصول فقہ ہے۔ کہتے ہیں کہ اگر یہ دونوں کتابیں نہ ہوتیں تو اس مسلک کا جاننے والا کوئی نہ ہوتا۔ ظاہری مسلک کے متبعین نہ ہونے کے با وجود یہ مسلک ہم تک جس ذریعہ سے پہنچا ہے، وہ ذریعہ یہ دونوں کتابیں ہی ہیں۔[5]
ذاتی زندگی
ترمیمنسب
ترمیمابن حزم کے پردادا اور والد، احمد، اموی خلیفہ ہشام دوم کے دربار میں مشاوراتی عہدوں پر فائز تھے۔ علما کا خیال ہے کہ وہ نومسلم یورپی مسیحی تھے (موالد)۔ الذھبی فرماتے ہیں کہ "علی ابن احمد ابن سعید ابن حزم، جو اپنے وسیع علم اور مہارت کے لیے جانا جاتا ہے، فارسی نژاد تھا اور بعد میں اندلس میں خاص طور پر قرطبہ میں ایک اٹوٹ شخصیت بن گیا تھا۔ ان کی قابل ذکر شراکت اور نسب کا تفصیلی تذکرہ قابل احترام تاریخی متن 'سیار اعلام النبلا' میں کیا گیا ہے۔"
پرورش
ترمیمسیاسی اور معاشی طور پر ایک اہم گھرانے میں پرورش پانے کے بعد، ابن حزم صاحب اقتدار لوگوں کے ساتھ گھل مل گئے اور ساری زندگی متاثر رہے۔ اس نے اپنی جوانی میں حکومت کی ان سطحوں تک رسائی حاصل کی تھی جس کے بارے میں زیادہ تر لوگ اپنی پوری زندگی میں کبھی نہیں جان پائیں گے۔ حکومت اور سیاست دانوں کے ساتھ ان تجربات نے ابن حزم کو انسانی فطرت اور انسانوں کی دھوکا دہی اور جبر کرنے کی صلاحیت کے بارے میں ایک ہچکچاہٹ اور یہاں تک کہ افسوسناک شکوک و شبہات کو جنم دیا۔
اس کا رد عمل یہ ماننا تھا کہ خدا کے سوا کوئی پناہ یا سچائی نہیں ہے اور یہ کہ انسانوں کے ساتھ صرف فساد ہی رہتا ہے۔ اس طرح وہ انسانیت کے گھٹیا پن اور زبان کے اصولوں اور ابلاغ میں اخلاص کے لیے ایک مضبوط احترام کے لیے جانا جاتا تھا۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ عنوان : A Mind of His Own
- ↑ آر۔ آرنلڈز، ابن حزم۔ دائرۃ المعارف اسلامیہ، سینکڈ ایڈیشن۔ برل آن لائن، 2013. حوالہ۔ 09 جنوری 2013
- ↑ عنوان : بوَّابة الشُعراء — PoetsGate poet ID: https://poetsgate.com/poet.php?pt=603 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اپریل 2022
- ↑ http://www.muslimphilosophy.com/hazm/dove/index.html
- ↑ اصول فقہ -بک نمبر -22- شریعہ اکادمی -فیصل مسجد اسلام آباد