ادیب سہیل

اردو شاعر اور ماہر موسیقی

ادیب سہیل (پیدائش: 18 جون، 1927ء - وفات: 8 مارچ، 2017ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر، ماہانہ قومی زبان کے مدیر اور ماہرِ موسیقی تھے۔

ادیب سہیل

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (اردو میں: سید محمد ظہور الحق ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 18 جون 1927ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مونگیر ضلع ،  بہار ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 مارچ 2017ء (90 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ راجشاہی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر ،  ماہر موسیقیات ،  مدیر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل غزل ،  راگ ،  نظم   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

ادیب سہیل 18 جون، 1927ء کو جوراہ، ضلع مونگیر، بہار، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام سید محمد ظہور الحق تھا۔ انھوں نے تقسیم ہند کے بعد پہلے مشرقی پاکستان اور پھر کراچی میں سکونت اختیار کی۔ ان کی تصانیف میں دو شعری مجموعے بکھراؤ کا حرفِ آخر اور کچھ ایسی نظمیں ہوتی ہیں اشاعت پزیر ہو چکے ہیں۔ ان کے علاوہ رنگ ترنگ کے نام سے انھوں نے موسیقی کے موضوع پر بھی ایک کتاب لکھی اور احمد ندیم قاسمی کے جریدے فنون میں فرہنگ موسیقی کے عنوان سے بالاقساط سلسلہ مضامین تحریر کیا۔ نیز غم زمانہ کے نام سے انھوں نے منظوم سوانح عمری بھی لکھی۔[1]

تصانیف

ترمیم
  • بکھراؤ کا حرفِ آخر (شاعری)
  • کچھ ایسی نظمیں ہوتی ہیں (شاعری)
  • رنگ ترنگ (موسیقی)
  • غم زمانہ (منظوم سوانح عمری)

نمونۂ کلام

ترمیم

غزل

دیارِ جاں پہ مسلط عجب زمانہ رہاکہ دل میں درد لبوں پر رواں ترانہ رہا
کسی پہ برق گری شاخ جاں سلگ اٹھیکسی پہ سنگ چلے سر مرا نشانہ رہا
قدم قدم پہ ملی گرچہ صرصر خوں ریزہجوم گل اسی انداز سے روانہ رہا
عدوئے دوست کبھی مجھ کو معتبر نہ ہواازل سے اپنا یہ معیار دوستانہ رہا
جو قدر فن کا تعین کرو تو دھیان رہےاسی سبب سے عدو میرا اک زمانہ رہا
جو بات کہنی ہوئی ہم نے برملا کہہ دیسہیلؔ شکوہ کسی سے نہ غائبانہ رہا [2]

ناقدین کی رائے

ترمیم

معروف ادیب ڈاکٹر یونس حسنی ادیب سہیل کے بارے میں کہتے ہیں کہ:

ادیب سہیل ہمارے قدما کی طرح یک فنے نہیں وہ ہر فن مولا ہیں، افسانہ نگار ہیں، شاعر ہیں، ادیب ہیں اور صحافی ہیں اور ان سب حیثیتوں سے الگ وہ رقص اور موسیقی کی دنیا میں ایک منفرد مقام کے حامل ہیں۔ وہ تمام راگ راگنیاں خوب سمجھتے ہیں، سم اور تال سے واقف ہیں۔ بعض ساز خود بجاتے اور ریاض جاری رکھے ہوئے ہیں جس شخص کو موسیقی سے عملی دلچسپی ہو اور وہ اس رموز سے آشنا ہو وہ اپنے ادبی ذوق کی بنیاد پر موسیقی اور رقص کے نظری پہلوؤں پر اظہار خیال کا حق رکھتا ہے۔[3]۔

وفات

ترمیم

ادیب سہیل نے 8 مارچ، 2017ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پائی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم