ادیب سہیل
ادیب سہیل (پیدائش: 18 جون، 1927ء - وفات: 8 مارچ، 2017ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر، ماہانہ قومی زبان کے مدیر اور ماہرِ موسیقی تھے۔
ادیب سہیل | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (اردو میں: سید محمد ظہور الحق) |
پیدائش | 18 جون 1927ء مونگیر ضلع ، بہار ، برطانوی ہند |
وفات | 8 مارچ 2017ء (90 سال) کراچی ، پاکستان |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ راجشاہی |
پیشہ | شاعر ، ماہر موسیقیات ، مدیر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
شعبۂ عمل | غزل ، راگ ، نظم |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمادیب سہیل 18 جون، 1927ء کو جوراہ، ضلع مونگیر، بہار، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام سید محمد ظہور الحق تھا۔ انھوں نے تقسیم ہند کے بعد پہلے مشرقی پاکستان اور پھر کراچی میں سکونت اختیار کی۔ ان کی تصانیف میں دو شعری مجموعے بکھراؤ کا حرفِ آخر اور کچھ ایسی نظمیں ہوتی ہیں اشاعت پزیر ہو چکے ہیں۔ ان کے علاوہ رنگ ترنگ کے نام سے انھوں نے موسیقی کے موضوع پر بھی ایک کتاب لکھی اور احمد ندیم قاسمی کے جریدے فنون میں فرہنگ موسیقی کے عنوان سے بالاقساط سلسلہ مضامین تحریر کیا۔ نیز غم زمانہ کے نام سے انھوں نے منظوم سوانح عمری بھی لکھی۔[1]
تصانیف
ترمیم- بکھراؤ کا حرفِ آخر (شاعری)
- کچھ ایسی نظمیں ہوتی ہیں (شاعری)
- رنگ ترنگ (موسیقی)
- غم زمانہ (منظوم سوانح عمری)
نمونۂ کلام
ترمیمغزل
دیارِ جاں پہ مسلط عجب زمانہ رہا | کہ دل میں درد لبوں پر رواں ترانہ رہا | |
کسی پہ برق گری شاخ جاں سلگ اٹھی | کسی پہ سنگ چلے سر مرا نشانہ رہا | |
قدم قدم پہ ملی گرچہ صرصر خوں ریز | ہجوم گل اسی انداز سے روانہ رہا | |
عدوئے دوست کبھی مجھ کو معتبر نہ ہوا | ازل سے اپنا یہ معیار دوستانہ رہا | |
جو قدر فن کا تعین کرو تو دھیان رہے | اسی سبب سے عدو میرا اک زمانہ رہا | |
جو بات کہنی ہوئی ہم نے برملا کہہ دی | سہیلؔ شکوہ کسی سے نہ غائبانہ رہا [2] |
ناقدین کی رائے
ترمیممعروف ادیب ڈاکٹر یونس حسنی ادیب سہیل کے بارے میں کہتے ہیں کہ:
” | ادیب سہیل ہمارے قدما کی طرح یک فنے نہیں وہ ہر فن مولا ہیں، افسانہ نگار ہیں، شاعر ہیں، ادیب ہیں اور صحافی ہیں اور ان سب حیثیتوں سے الگ وہ رقص اور موسیقی کی دنیا میں ایک منفرد مقام کے حامل ہیں۔ وہ تمام راگ راگنیاں خوب سمجھتے ہیں، سم اور تال سے واقف ہیں۔ بعض ساز خود بجاتے اور ریاض جاری رکھے ہوئے ہیں جس شخص کو موسیقی سے عملی دلچسپی ہو اور وہ اس رموز سے آشنا ہو وہ اپنے ادبی ذوق کی بنیاد پر موسیقی اور رقص کے نظری پہلوؤں پر اظہار خیال کا حق رکھتا ہے۔[3]۔ | “ |
وفات
ترمیمادیب سہیل نے 8 مارچ، 2017ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پائی۔[1]