اصغر امام فلسفی
فلسفی عظیم آبادی، اصغر امام فلسفی (پیدائش: 26 ستمبر 1902ء - وفات: 16 مارچ 1997ء ) بھارت سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے شاعر، تحریک آزادی ہندکے کارکن اور سیاست دان تھے۔ وہ 26 ستمبر 1902ء کو محلہ پیر ویس (پیر باعث لین)، پٹنہ، بہار میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام حکیم مولانا عبد الرحمٰن عارف تھا جن کے اسلاف اتر پردیش سے ہجرت کر کے بہار آئے تھے۔ نوجوانی کے دنوں میں ہی مولانا ابو الکلام آزاد اور دیگر رہنماؤں سے متاثر ہو کر تحریک آزادی ہند میں شامل ہو گئے تھے۔ اس کی پاداش میں انھیں 1942ء میں جلاوطن بھی ہونا پڑا تھا۔ پھر سبھاش چندر بوس کے ساتھ مل کر کام کرنے لگے اور Anti-Compromise Conference کے جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے۔ آزادی ملنے کے بعد وہ آل انڈیا کانگریس کی حمایت میں سرگرم کار رہے۔ انھوں نے پارٹی کے لیے مختلف کتابچے تیار کیے، نظمیں لکھیں اور عملی تحریکات میں حصہ لیتے رہے۔ ان تمام سیاسی سرگرمیوں کا اثر ان کی شاعری پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔[1] ابتدا میں اپنے والد (تخلص عارف) سے اصلاح لی۔ بعد میں حیدر دہلوی اور زار عظیم آبادی تلمذ حاصل کیا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ گلزار فلسفی کے نام سے 1955ء میں شائع ہوا۔ دوسرا مجموعہ افکار فلسفی کے نام سے شائع ہوا۔ فسادات کے موضوع پر لکھے گئے ان کے ڈرامے ایثار اور ہماری درگت شائع ہو کر مقبول ہوئے۔ اصغر امام فلسفی 16 مارچ 1997ء کو پٹنہ، بھارت میں وفات کر گئے۔ وہ میر شکار ٹولی قبرستان، پٹنہ میں مدفون ہیں۔[2]
اصغر امام فلسفی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 26 ستمبر 1902ء پٹنہ ، برطانوی ہند |
وفات | 16 مارچ 1997ء (95 سال) پٹنہ ، بہار |
شہریت | برطانوی ہند بھارت |
عملی زندگی | |
استاذ | حیدر دہلوی |
پیشہ | شاعر ، سیاست دان |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ اعجاز علی ارشد، بِہار کی بَہار (جلد دوم)،قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 2017ء، ص 4
- ↑ بِہار کی بَہار (جلد دوم)، ص 5