اقبال صفی پوری
اقبال احمد خلیلی المعروف اقبال صفی پوری (پیدائش: 9 جولائی 1921ء - 22 مئی 1999ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے ممتاز شاعر تھے۔ وہ اردو کے معروف شاعر جگر مراد آبادی کے تلمیذ تھے۔ اقبال صفی پوری 9 جولائی 1921ء کو قصبہ صفی پور، اناؤ ضلع، اتر پردیش ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام اقبال احمد خلیلی لیکن اقبال صفی پوری کے قلمی نام شہرت پائی۔ ابتدا میں عربی و فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ دادا شاہ خلیل احمد کے انتقال کے بعد مزید تعلیم کے لیے لکھنؤ چلے گئے۔ 1936ء میں لکھنؤ سے میٹرک پاس کیا۔ انٹرمیڈیٹ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعدمرزا جعفر علی خان اثر لکھنوی کے ذریعے ملازمت حاصل کر لی۔ ان کی شاعرانہ تربیت میں افقر موہانی کا زیادہ حصہ تھا۔ اس کے علاوہ مرزا جعفر علی خان اثر لکھنوی سے بھی اصلاح لی۔ بعد میں جگر مرادآبادی سے اصلاح لینے لگے۔[1] تقسیم ہند کے بعد لاہور منتقل ہو گئے اور محکمہ خوراک میں ملازمت اختیار کر لی۔ پھر لاہور کارپوریشن کے بلڈنگ کنٹرول میں ملازم ہو گئے۔ 6 سال بعد کراچی آ گئے اور کراچی کے بلڈنگ کنٹرول کے محکمہ میں ملازم ہو گئے۔ 1981ء میں بحیثیت آرکیٹیکٹ ملازمت سے سبکدوش ہو گئے۔ ان کے کتابوں میں شاخِ گل (غزلیہ شاعری، 1981ء)، رنگ و نور (نعتیہ مجموعہ) اور رحمت لقب (نعتیہ مجموعہ) شامل ہیں۔[2]
اقبال صفی پوری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (اردو میں: اقبال صفی پوری)، (اردو میں: اقبال احمد خلیلی) |
پیدائش | 9 جولائی 1921ء صفی پور ، اناؤ ضلع ، اتر پردیش ، برطانوی ہند |
وفات | 24 مئی 1999ء (78 سال) کراچی ، پاکستان |
مدفن | پاپوش نگر قبرستان |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
عملی زندگی | |
استاذ | جگر مراد آبادی |
پیشہ | شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
نمونۂ کلام
ترمیمنعت
دیکھ آیا ہوں جب سے در و دیوارِ مدینہ | بند آنکھوں سے بھی ہوتا ہے دیدارِ مدینہ | |
گلزارِ مدینہ کی ہوا کھائی ہے جب سے | ہر سانس میں ہے نکہتِ گلزارِ مدینہ | |
روشن ہے سرِ شہرِ خیال اب بھی | وہ نور فشاں گنبد و مینارِ مدینہ | |
اُس صبح کے جلووں پہ ہیں تصدق دل و جاں | وہ وقتِ ازاں، صبحِ ضیا بارِ مدینہ | |
دیکھ آیا ہوں جب سے در و دیوارِ مدینہ | بند آنکھوں سے بھی ہوتا ہے دیدارِ مدینہ | |
دل میں اُتر آیا ہے مثالِ مہِ کامل | وہ گنبدِ خضرا ہے کہ شاہکارِ مدینہ | |
مہر و مہ و انجم کی ضیا خوب ہے لیکن | انوارِ مدینہ ہیں پھر انوارِ مدینہ | |
لب ہوتے گئے مدحِ سرائے مہِ فاراں | دل بنتا گیا مطعِ انوارِ مدینہ | |
کس کیف کے عالم میں ہوں میں کیا کہوں اقبال ! | لب پر ہےمری مدحتِ سرکارِ مدینہ[3] |
غزل
وہ نگاہوں کو جب بدلتے ہیں | دل سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں | |
منزلیں دور ہیں کبھی نزدیک | ہر قدم فاصلے بدلتے ہیں | |
کون جانے کہ اک تبسم سے | کتنے مفہوم غم نکلتے ہیں | |
آگ بھی ان گھروں کو لگتی ہے | جن گھروں میں چراغ جلتے ہیں | |
جب بھی اٹھتی ہے وہ نظر اقبال | شمع کی طرح دل پگھلتے ہیں[4] |
وفات
ترمیماقبال صفی پوری 24 مئی 1999ء کو کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے۔ وہ پاپوش نگر قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ منظر عارفی، کراچی کا دبستان نعت، نعت ریسرچ سینٹر کراچی، 2016ء، ص 77
- ↑ کراچی کا دبستان نعت، ص 78
- ↑ کراچی کا دبستان نعت، ص 79
- ↑ "وہ نگاہوں کو جب بدلتے ہیں (غزل)، اقبال صفی پوری"۔ دارسال ڈاٹ کام
- ↑ ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات نعت گویان پاکستان، نعت ریسرچ سینٹر کراچی، 2015ء، ص 29