ابو نصر فارابی (Pharabius) معلّم ثانی۔ ابونصرفارابی کا پورا نام ’’محمد بن ترخان ابو نصر‘‘ ابن ابی اُصیبیہ نے اس کا نام ’’ابو نصر محمد بن اوزیغ بن طرخان‘‘ لکھا ہے۔

فارابی
(فارسی میں: ابونصر محمد بن محمد فارابی ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 870ء [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فاراب [3]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 950ء (79–80 سال)[1][2][4]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق [5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش بخارا
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام [4]،  اہل تشیع [7]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ Muhammad ibn al-Sari ibn al-Sarraj [8][2]  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی ،  طبیعیات دان ،  موسیقی کا نظریہ ساز ،  منطقی ،  ماہر فلکیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان ترکی [9][3]  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [10][8]،  فارسی ،  سغدی زبان   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فطری تاریخ ،  ماوراء الطبیعیات ،  ریاضی ،  منطق [11]،  فلکیات ،  طب ،  اخلاقیات ،  سیاسیات ،  نفسیات   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر ارسطو [8]،  افلاطون [12]،  فلاطینوس [13]  ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی حالات

ترمیم

ترکستان کے مقام ’’فاراب‘‘ میں 872ء میں پیدا ہوا۔

فارابی کی ابتدائی زندگی نہایت ہی غربت اور تنگدستی میں گذری، مگر غربت و تنگدستی اس کے علم و جستجو پر غالب نہ ہو سکی۔

ابتدائی دور میں یہ ایک دفعہ رات کے وقت مطالعہ میں مصروف تھا کہ تیل ختم ہونے سے چراغ بجھ گیا۔ اس میں اتنی مالی وسعت نہ تھی کہ تیل خریدتا۔ مگر شوق مطالعہ اسے کھینچ کر باہر لے آیا اور گشت کر تے ہوئے پہرے دار کے سامنے لا کھڑا کیا۔ فارابی نے پہریدار سے سارا ماجرا کہہ سنایا اور اُے وہاں تھوڑی دیر رکنے کی گزارش کی تاکہ وہ اپنا سبق یاد کر لے۔ پہریدار اس دن مان گیا، مگر دوسرے دن اس نے رکنے سے صاف انکارکر دیا۔ مگر فارابی نے گزارش کی کہ وہ اس کے پیچھے پیچھے چلتا رہے گا تاکہ اس کی لالٹین کی روشنی میں مطالعہ کر سکے۔ کچھ دنوں تک یہ سلسلہ چلتا رہا مگر ایک دن پہریدار نے اس کی علمی لگن اور جستجو سے متاثر ہو کر اسے نئی لالٹین لاکر دے دی۔ فارابی کے حصول علم کا یہ بے مثال واقعہ رہتی دنیا تک ایک مشعل راہ ہے۔ انھوں نے تقریباً 50 سال حصولِ علم میں صرف کیے۔[14]

انھوں نے مسیحی طبیب یو حنا بن حیلان سے بھی استفادہ کیا۔ اس کے بعد تحقیق و تدریس کی طرف متوجہ ہو کر سیف الدولہ ہمدانی کے دربار سے وابستہ ہو گیا۔

کا رہائے نمایاں

ترمیم

علم ریاضی، طب، فلسفہ اور موسیقی میں تحقیق و تحاریر۔ منطق (logic) کی علمی گروہ بندی کی۔ ان کو ارسطو کے بعد دوسرا بڑا فلسفی بھی کہا جاتا ہے۔ انھوں نے علم طبیعیات میں وجود خلا پر اہم تحقیقات کیں۔ اس کے علاوہ ماہر عمرانیات، سیاسیات و موسیقیات بھی تھے۔ فارابی ارسطو اور افلاطون سے بے حد متاثر تھے۔ انھوں نے ارسطو کی اکثر کتابوں کی شروحات لکھیں، اسی وجہ سے انہيں ’’معلّم ثانی‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ان شرحو ں میں شرح ’’ایساغوجی‘‘ اور بطلیموس کی ’’المجسطی‘‘ بہت مشہور ہیں۔

فارابی نہ صرف حکیم اور فلسفی تھے بلکہ سائنس، نجوم اور موسیقی کے علوم پر بھی انہيں دسترس تھی۔ ان کی دیگر تصانیف میں الموسیقی الکبیرہ، معافی العقل اور ’’ارا ء اہل المدینۃ الفاضلہ‘‘ اور ’’السیرۃ الفاضلہ‘‘ معروف ہیں۔ ان کی تصانیف کی تعداد سینکڑوں تک پہنچتی ہیں ۔

فارابی شاعر بھی تھے۔ ان کی ایک طویل دعا بھی بہت مشہور و معروف ہے، جسے بعض تذکرہ نگاروں نے نقل کیا ہے۔

وفات

ترمیم

انھوں نے 950ء میں دمشق میں وفات پائی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/al-Farabi
  2. ^ ا ب پ مصنف: فارابی — صفحہ: 9 — ISBN 978-2-02-048161-8 — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/al-Farabi
  3. ^ ا ب عنوان : Histoire de la philosophie en Islam — جلد: 60 — صفحہ: 478 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.google.fr/books/edition/Histoire_de_la_philosophie_en_Islam/I0ANAAAAIAAJ?hl=fr&gbpv=0&kptab=overview
  4. ^ ا ب عنوان : Histoire de la philosophie islamique — صفحہ: 223 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/histoiredelaphil0000corb/page/n5/mode/2up
  5. ربط: https://d-nb.info/gnd/118686097 — اخذ شدہ بتاریخ: 31 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  6. عنوان : Histoire de la philosophie en Islam — جلد: 60 — صفحہ: 481 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.google.fr/books/edition/Histoire_de_la_philosophie_en_Islam/I0ANAAAAIAAJ?hl=fr&gbpv=0&kptab=overview
  7. مصنف: سید محسن الامین — عنوان : أعيان الشيعة — جلد: 9 — صفحہ: 104 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/histoiredelaphil0000corb/page/n5/mode/2up
  8. ^ ا ب پ عنوان : Histoire de la philosophie en Islam — جلد: 60 — صفحہ: 479 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.google.fr/books/edition/Histoire_de_la_philosophie_en_Islam/I0ANAAAAIAAJ?hl=fr&gbpv=0&kptab=overview
  9. مصنف: فارابی — صفحہ: 10 — ISBN 978-2-02-048161-8
  10. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11902242t — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  11. عنوان : Histoire de la philosophie en Islam — جلد: 60 — صفحہ: 484 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.google.fr/books/edition/Histoire_de_la_philosophie_en_Islam/I0ANAAAAIAAJ?hl=fr&gbpv=0&kptab=overview
  12. مصنف: فارابی — صفحہ: 11 — ISBN 978-2-02-048161-8 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.google.fr/books/edition/Histoire_de_la_philosophie_en_Islam/I0ANAAAAIAAJ?hl=fr&gbpv=0&kptab=overview
  13. عنوان : Histoire de la philosophie en Islam — جلد: 60 — صفحہ: 541-543 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.google.fr/books/edition/Histoire_de_la_philosophie_en_Islam/I0ANAAAAIAAJ?hl=fr&gbpv=0&kptab=overview
  14. ڈاکٹرابو طالب انصاری (ستمبر 2006 ؁۔ء)۔ "ابونصر فارابی (معلّم ثانی )"۔ اجالے ماضی کے۔ ادارہ کتاب گھر۔ صفحہ: 54  الوسيط |pages= و |page= تكرر أكثر من مرة (معاونت);
  • ڈاکٹرابو طالب انصاری (ستمبر 2006 ؁۔ء)۔ "ابونصر فارابی(معلّم ثانی )"۔ اجالے ماضی کے۔ http://www.kitaabghar.com۔ صفحہ: 54  الوسيط |pages= و |page= تكرر أكثر من مرة (معاونت); روابط خارجية في |publisher= (معاونت)
== بیرونی روابط ==