امام حسین نیٹ ورک
امام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ پانچ چینل اور ایک نیوز ایجینی پر مشتمل ایک ادارہ ہے جو پانچ زبانوں میں نشریات پیش کرتا ہے۔[1] امام حسین نیٹ ورک ایک خود مختار، غیر سرکاری، غیر منافع بخش ادارہ ہے جو آیت اللہ العظمی السید صادق حسینی شیرازی کے مقلدین کے تحت ادارت میں ہے۔ اس میڈیا گروپ کے ماتحت چینلز مندرجہ ہیں، امام حسین علیہ السلام (فارسی نشریات)، امام حسین علیہ السلام 2 (عربی نشریات)، امام حسین علیہ السلام 3 (انگریزی نشریات)، امام حسین علیہ السلام 4 (اردو نشریات)، الزہراء سلام اللہ علیہا (آذری زبان میں نشریات) اور اس میڈیا گروپ کی نیوز ایجنسی بنام شیعہ ویوز بھی ہے, جو عربی ، فارسی اور انگلش میں نشر کی جاتی ہے۔ امام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ کے مختلف چینلز مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے نشر کیے جاتے ہیں جن میں سیٹلائٹس، کیبل ٹی وی، آئی پی ٹی وی اور سوشل میڈیا جیسی ویبسائٹس شامل ہیں۔[2][3]
ملک | عراق |
---|---|
ہیڈ کوارٹر | کربلا |
پروگرامنگ | |
زبان | فارسی، عربی، انگریزی، ترکی اور اردو |
روابط | |
ویب سائٹ |
تاسیس
ترمیمامام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ کی تاسیس السید صادق حسینی شیرازی کی خصوصی تاکید پر ہوئی۔ جناب کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ان کے مقلدین کے ایک گروہ نے ایران کے شہر اصفہان میں دینی و ثقافتی دفتر بیت العباس علیہ السلام سے امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے لیے کوششیں شروع کیں اور بالآخر حضرت امام حسین علیہ السلام کی یوم ولادت کی مناسبت کے ساتھ 3 شعبان 1430ھ بمطابق 26 جولائی 2009ء سے نشریات کا آغاز کیا۔ مذکورہ چینل Imam Hussein Television Network کے نام سے امریکا میں رجسٹرڈ ہوا اور HotBird سیٹلائٹ پر نشریات کیں بعد از میں Galaxy سیٹلائٹ پر نشریات کی ابتدا ہوئی۔ امام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ کی سرگرمیوں کی ابتدا 7 اشخاص کی سربراہی میں ہوئی اور آج تک سات افراد پر مشتمل یہ کمیٹی شیخ مصطفی محمدی کی سربراہی میں اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہی ہے۔
میڈیا گروپ کے ماتحت
ترمیمامام حسین علیہ السلام 1 عالمی ٹی وی چینل (فارسی)
ترمیمامام حسین علیہ السلام 1 فارسی زبان میں نشریات کرنے والا پہلا چینل ہے جو ایران میں فارسی زبان میں نشر کیا جاتا ہے اور اس کا شعار "حسینیہ فراتر از کہکشان" ہے۔
3 شعبان 1430ھ سے نشریات کا آغاز ہوا اور وسط سال 2020ء تک 1247000 منٹ ملک عراق، ایران لبنان، انگلینڈ، کینیڈا اور امریکا میں پروگرامز کی پروڈکشن کی گئی اور انھیں HotBird اور YahSat اور Galaxy نشریاتی سیٹلائٹس کے ذریعے نشر کیا گیا اس چینل کے مشاہدین یورپ، شمالی افریقہ ، امریکا، کینیڈا، میکسیکو اور دیگر لاطینی امریکی ممالک سے تھے۔
امام حسین علیہ السلام 2 عالمی ٹی وی چینل (عربی)
ترمیمامام حسین علیہ السلام 2 عربی زبان میں نشریات کرنے والا چینل ہے، جس نے 25 مئی 2012ء کو "اشراقہ حسینیه تنير الآفاق" (اردو: حسینی چمک جو آفاق کو روشن کرے) کے شعار کے ساتھ نشریات کا آغاز کیا۔ یہ چینل Nile Sat اور Galaxy سیٹلائٹس کے ذریعے یورپی ممالک اور تمام افریقی ممالک اور امریکا و کینیڈا، میکسیکو اور لاطینی امریکی ممالک میں نشریات پہنچاتا ہے۔
آغاز نشریات سے وسط سال 2020ء تک امام حسین علیہ السلام 2 نے عراق، ایران، مصر، لبنان، بحرین، کویت، انگلینڈ، کینیڈا اور امریکا سے 1140000 منٹ پروگرامز کی پروڈکشن اور نشریات کیں۔
امام حسین علیہ السلام 3 عالمی ٹی وی چینل(انگلش)
ترمیمامام حسین علیہ السلام 3 عالمی ٹی وی چینل نے 27 مارچ 2013ء سے نشریات کا آغاز ان اشعار "شبکہ جوان شیعہ"(اردو: نوجوانوں کا چینل) اپنی نشریات کا آغاز کربلاء مقدسہ میں کیا۔ روز اول تاسیس سے وسط سال 2020ء تک 271000 منٹ پر وگرامر کی پروڈکشن اور نشریات عراق، ایران، لبنان انگلینڈ ، کینیڈا اور امریکا میں کی گئیں۔
امام حسین علیہ السلام 4 عالمی ٹی وی چینل (اردو)
ترمیمامام حسین علیہ السلام 4 عالمی ٹی وی چینل اردو زبان میں کربلاء مقدسہ سے نشریات کرنے والا پہلا چینل ہے۔ اس چینل کی تاسیس 4 اگست 2017ء میں ہوئی اور یہ بذریعہ انٹرنیٹ نشریات پہنچاتا ہے از روز تاسیس تا ششماہی 2020 تک، عراق، ہندوستان، پاکستان اور انگلینڈ سے 31000 منٹس کی پروڈکشن اور نشریات کرچکا ہے۔ اس چینل کا مرکزی دفتر لکھنو ہندوستان میں ہے ۔
الزہراء سلام اللہ علیہا عالمی ٹی وی چینل (آذری)
ترمیمالزہراء سلام اللہ علیہا عالمی ٹی وی چینل آذربائیجانی زبان میں نشریات کرنے والا امام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ کا پانچواں چینل ہے۔ یہ چینل اپنی تاسیس کے دسویں سال، ایک سال کی مدت کے لیے معطل ہوا اور 20 جنوری 2016ء کو امام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ کی تحویل میں آگیا۔ یہ چینل از روز تحویل تا ششماہی اول 2020ء تک 62000 منٹ کے پروگرامز کی پروڈکشن اور نشریات کر چکا ہے۔
نیوز ایجنسی ShiaWaves (خبر رساں ادارہ)
ترمیم5جولائی 2012ء کو شیعہ ویوز کے نام سے نیوز ایجنسی کی تاسیس ہوئی اور یہ تنہا اور پہلی نیوز ایجنسی ہے جو خود مختار ہونے کے ساتھ ساتھ تین زبانوں عربی، فارسی اور انگریزی زبان اور دسیوں سیٹلائٹ، کیبل اور انٹرنیٹ چینلز کے ذریعے اخبار پہنچاتی ہے۔[4] روز تاسیس سے وسط سال 2020ء تک 48500 مختلف عناوین جن میں مزارات مقدسہ، مراجع عظام، قرآنی سرگرمیوں، شیعہ مخالف رپورٹنگ، مختلف مؤسسات شیعی و ثقافتی و علمی و مجالس و اجلاس و شعائر حسینیہ کی رپورٹنگ تصویری ہونے کے ساتھ تین زبانوں میں کی اور مختلف شیعہ چینلز کو فراہم کی۔
نشریاتی شیڈول
ترمیمامام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ 24/7 پانچ زبانوں میں، 158 ممالک میں نشریات کرتا ہے۔ میڈیا گروپ سیٹلائٹ کے ذریعے نشریات کے علاوہ اپنے پروگرامز کو براہ راست اپنی ویب گاہ کے ذریعے نشر کرتا ہے۔ علاوہ ازیں نشریات یوٹیوب، فیس بُک، گوگل پلس، ٹوئٹر، ساؤنڈ کلاؤڈ، انسٹا گرام اور ٹیلی گرام کے ذریعے بھی نشر کی جاتی ہیں۔ امام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ کے مختلف چینلز کو مندرجہ ذیل پلیٹ فارمز پر نشر کیا جاتا ہے۔
- Roku TV
- Apple Tv
- GLWIZ Tv
- Jadoo Tv
- Zapp Tv
- Amazon Fire Tv
بیرونی دباؤ
ترمیمامام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ پر نشریات کے آغاز سے ہی مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ تاسیس کے پہلے سال امام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ کے فارسی چینل کی HotBird پر موجود فریکوئنسی کو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے تبدیل کر کے اس کی جگہ اسلام دشمن چینل کو رکھ دیا گیا۔
تاسیس کی دوسری سالگرہ سے چند روز قبل ہی اس چینل کے تمام بینک اکاؤنٹس برطانیہ میں منجمد کر دیے گئے اور کسی قسم کی مالی امداد کی وصولی سے روک دیا گیا اور تیسرے سال اس چینل کے سربراہ کو تہران سے قُم کے راستے میں بلا جرم گرفتار کر لیا گیا اور انتہائی مشکلات کے بعد ہی رہائی ممکن ہوئی۔
نشریات کے چوتھے سال میں ایک عرب ملک کی جانب سے چینل کی نشریاتی فریکوئنسی میں مداخلت کرتے ہوئے اپنی نشریات شروع کیں تھیں۔ اسی سال جب عرب بہار کے نام سے انقلابات شروع ہوئے اور بحرین میں عوام نے اپنے حکمرانوں کے خلاف آواز اٹھائی تو بحرین کی حکومت نے سیاسی اثرور سوخ استعمال کرتے ہوئے نائل ساٹ (Nile Sat) سے نشریات بند کروائیں اور اس کے اگلے سال ہی اس چینل کے ساتھ کام کرنے والے متعدد افراد جو بحرینی اور یمنی تھے انھیں گرفتار کرکے زندان میں ڈال دیا گیا۔
ایران میں اخباری رپورٹ (irna-news) کے مطابق شیخ مصطفی محمدی کو اصفہان کی خصوصی عدالت میں طلب کیا گیا اور ایران میں نشریات کو مطلق بند کر دیا گیا اور اکاؤنٹس کو منجمد کر دیا گیا اور اس واقعے کے کچھ عرصے بعد قم تا تہران کے راستے میں شیخ محمدی پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا جس میں وہ زخمی ہو گئے۔
ایران میں دفاتر کی بندش
ترمیم3 اگست 2014ء میں نشریات کے چھٹے سال تہران، اصفهان، قم، مشہد میں امام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ کے دفاتر ایرانی خفیہ اداروں نے بند کر دیے اور ان میں کام کرنے والے ملازمین کو گرفتار کرکے عدالتوں میں پیش کیا گیا۔ ساتھ ہی تقریبا ایک ملین ڈالر کے نزدیک اموال کو ضبط کر لیا اور ایران میں موجود بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ ان اکاؤنٹس میں اموال ضبط کرلئے گئے۔ بعد میں اس میڈیا گروپ کی نشریات اور ان کے ساتھ کسی قسم کے تعاون کو ممنوع قرار دے دیا گیا۔ چند افراد کو تعاون کے باعث عدالتی احکام کا سامنا کرنا پڑا۔ ایرانی نائب وزیر داخلہ کی جانب ان اقدامات کی تائید کی گئی کہ 17 چینلز جو ایران میں دشمنوں کی جانب سے شیعت کے نام پر تاسیس کیے گئے تھے ہماری وزارت کی طرف سے بند کر دیے گئے ہیں اور یہ دلیل دی گئی کہ "مکتب فکر امام خمینی جو تمام دنیا میں ہدایت کا راستہ ہے، اس کے ساتھ نبرد آزمائی کے لیے دشمن نے فکری جنگ کے لیے ساخت کیے۔" اس کے علاوہ یہ چینلز غیر قانونی طور پر انتہائی خاموشی کے ساتھ اسلامی دنیا میں اختلاف پیدا کر رہے تھے اور مذہب تشیع کے لیے باعث رسوائی تھے۔
ان اقدامات کے بعد آیت اللہ صدیقی جو اس وقت تہران میں امام جمعہ مؤقت تھے، نے ان چینلز کی بندش کو باعث افتخار قرار دیا اور ان کے دفاتر کی بندش کو وزارت داخلہ کی ایک نئی کامیابی قرار دیا اور ان چینلز کو براہ راست برطانیہ اور امریکا کے سہولت کار قرار دے دیا۔ علاوہ ازیں ان دفاتر کی بندش کو ایران میں موجود اہل سنت علما کی طرف سے بھی خوش آئند قرار دیا گیا اور ایران کے اہل سنت مساجد کے ائمہ نے کہا کہ " تفرقہ بازی پھیلانے والے چینلز کی بندش" قابل قدر ہے۔ اور یہی بیانیہ مقامی میڈیا "ارنا" میں بھی نشر کیا گیا جس میں وزارت داخلہ کے اس اقدام کی اہل سنت ائمہ کی جانب سے اس اقدام کو وحدت کی طرف اچھا اقدام قرار دیا اور دیگر ائمہ نماز جمعہ وعلاء وتر کمان اہل سنت کی جانب سے بھی اس اقدام کی تعریف کی گئی۔
لیکن ان تمام واقعات نے اس میڈیا گروپ کو مزید شہرت بخشی۔ اہل فن اس میڈیا گروپ کی شہرت کی وجوہات, چینل کی سیاسی مواضیع سے دوری اور حکومت کی مذہبی اجارہ داری کا مقابلہ گردانتے ہیں۔
دفاتر اور نمائندگان
ترمیماامام حسین میڈیا گروپ کا مرکزی دفتر کربلاء جوار حرم مقدس حضرت امام حسین علیہ السلام میں ہے۔ امام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ کے دفاتر انگلینڈ کے شہر لندن اور لبنان کے شہر بیروت میں فعال ہیں جبکہ امام حسین میڈیا گروپ کے نمائندے عراق ، ڈنمارک ، ناروے ، جرمنی ، امریکا، کینیڈا، سویڈن ، انگلینڈ ، آسٹریلیا اور فن لینڈ میں ہیں۔[5][6]
اخراجات
ترمیمامام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ غیر منافع بخش ادارہ ہے۔ اس میڈیا گروپ کے تمام تر اخراجات ناظرین کے بھیجے گے ہدیہ اور نذورات سے پورے کیے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ شیعه نیوز (19 April 2010)۔ "پخش اينترنتي شبكه ماهوارهاي امام حسين سلام الله علیه آغاز شد"۔ شیعه نیوز (بزبان فارسی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اگست 2023
- ↑ "Iran targets 'MI6 Shiites'"۔ Al-Monitor: Independent, trusted coverage of the Middle East۔ 29 April 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اگست 2023
- ↑ Robert Mackey (25 June 2019)۔ "How a Fringe Muslim Cleric From Australia Became a Hero to America's Far Right"۔ The Intercept۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اگست 2023
- ↑ "MXH lan truyền hình ảnh người dân Ấn Độ ném bỏ tượng thần nổi lềnh bềnh trên mặt nước vì không chữa được Covid-19, thực hư ra sao?"۔ Kenh14.vn (بزبان ویت نامی)۔ 23 May 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اگست 2023
- ↑ Dan MacGuill (12 May 2021)۔ "No, Indian Hindus Did Not Angrily Throw Away Idols Amid COVID-19"۔ Snopes۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اگست 2023
- ↑ 5Pillars (RMS) (3 May 2021)۔ "Two UK Shia channels accused of discriminating against niqabis"۔ 5Pillars۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اگست 2023