محمد ایاز سومرو (31 دسمبر 1958 – 20 مارچ 2018) ایک پاکستانی سیاست دان اور وکیل تھے، جو قومی اسمبلی پاکستان کے جون 2013 تا مارچ 2017ء تک رکن رہے۔ اس سے قبل وہ سندھ صوبائی اسمبلی کے 2002ء تا 2007ء اور دوبارہ 2008ء تا 2013ء تک رکن رہے۔ اپنی دوسری مدت کے دوران میں انھوں نے سندھ کی کابینہ میں کئی وزارتوں میں کام کیا۔

ایاز سومرو
رکن قومی اسمبلی پاکستان
مدت منصب
1 جون 2013 – 20 مارچ 2018
شاہد حسین بھٹو
 
ووٹ 50,118
رکن سندھ صوبائی اسمبلی
مدت منصب
2008 – 2013
Himself
محمد علی خان بھٹو
ووٹ 40,770
مدت منصب
2002 – 2007
حلقہ شروع ہوا
خود
ووٹ 29,187
معلومات شخصیت
پیدائش 31 دسمبر 1958ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاڑکانہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 20 مارچ 2018ء (60 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مینہیٹن   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان پیپلز پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش و تعلیم

ترمیم

ان کی ولادت 31 دسمبر 1958[1][2] لاڑکانہ میں سائیں خدا بخش کے گھر ہوئی، جو ایک مقامی اسکول میں معلم تھے۔[3]

انھوں نے بیچلر آف آرٹس، قانون اور سائنس، کی اسناد جامعہ سندھ سے حاصل کیں۔[4][5]

وکالت

ترمیم

سومرو پیشے کے لحاظ سے ایک وکیل تھے[1]۔ وہ سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن کے لاڑکانہ سے رکن بنے اور دس سال تک لاڑکانہ ڈسٹرکٹ بار کے صدر کے طور پر کام کیا۔[6]

سیاسی دور

ترمیم

ایاز سومرو نے طالب علمی کے زمانے میں پیپلز اسٹوڈنٹ فیڈریشن میں شمولیت اختیار کی[6] اور 1987ء میں بلدیہ کمیٹی لاڑکانہ کے کونسلر کے طور پر سیاسی زندگی کا آغاز کیا[4][5]

انھوں نے 2002ء کے عام انتخابات میں سندھ کی صوبائی اسمبلی کے رکن پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی طرف سے حلفہ پی ایس-37 (لاڑکانہ-3) منتخب ہوئے۔[1] انھوں نے 29,187 ووٹ حاصل کر کے اور قومی اتحاد، کے امیدوار امیر بخش بھٹو کو شکست دی۔[7]

انھوں نے سندھ صوبائی اسمبلی کے رکن 2008ء میں منتخب ہوئے۔ انھوں نے دوبارہ پی ایس-37 (لاڑکانہ-3) سے پاکستان عام انتخابات 20081008ء کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے 40,770 ووٹ لے کر امیر بخش سومرو کو شکست دی۔[8] In اپریل 2008,ء میں ایاز سومرو قائم علی شاہ کی سندھ صوبائی کابینہ میں شامل ہوئے[5] اور سندھ کے وزیر قانون، مع پارلیمانی معاملات کے وزیر خارجہ، کھیل اور یوتھ افیئرز کے وزیر رہے۔[9][10] In مارچ 2011,ء میں سندھ کے وزیر قانون، مع پارلیمانی معاملات کے وزیر بنے۔[11] In نومبر 2011ء میں وہ جیلوں کے صوبائی وزیر بنائے گئے۔[12] In نومبر 2012, ان کو ہاؤسنگ اور مویشیوں کی اضافی وزاتیں دی گئیں۔[13]

وہ 2013ء کے عام انتخابات میں پی پی پی کی طرف سے حلقہ این اے۔204 سے قومی اسمبلی پاکستان کے رکن منتخب ہوئے۔[14][15][16][17] انھوں نے 50,118 ووٹ لے کر پاکستان مسلم لیگ ف کے امیدوار کو شکست دی۔[18]

وفیات

ترمیم

ایاز سومرو کی وفات 20 مارچ 2018 کو مینہیٹن، ریاست ہائے متحدہ میں ہوئی۔[1][19]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت "PPP MNA Ayaz Soomro breathes his last in New York – The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 20 مارچ 2018۔ 20 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018 
  2. "Detail Information"۔ 21 اپریل 2014۔ مؤرشف من الأصل في 21 اپریل 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولائی 2017 
  3. Imtiaz Ali (20 مارچ 2018)۔ "MNA Ayaz Soomro passes away at 59"۔ DAWN.COM۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018 
  4. ^ ا ب "Welcome to the Website of Provincial Assembly of Sindh"۔ www.pas.gov.pk۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018 
  5. ^ ا ب پ Habib Khan Ghori (12 اپریل 2008)۔ "KARACHI: Thumbnail sketches of cabinet ministers"۔ DAWN.COM۔ 20 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018 
  6. ^ ا ب "PPP MNA Ayaz Soomro passes away"۔ Dunya News۔ 20 مارچ 2018۔ 20 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018 
  7. "2002 election result" (PDF)۔ ECP۔ 26 جنوری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018 
  8. "2008 election result" (PDF)۔ ECP۔ 5 جنوری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018 
  9. "Governor notifies cabinet portfolios"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)۔ 29 جنوری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018 
  10. "21-member Sindh cabinet sworn in"۔ DAWN.COM۔ 12 اپریل 2008۔ 29 جنوری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018 
  11. "2 new PPP ministers join Sindh govt"۔ The Nation۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018 
  12. Imran Ayub (19 نومبر 2011)۔ "Information minister of Sindh resigns"۔ DAWN.COM۔ 20 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018 
  13. "Resignations of four Sindh ministers accepted"۔ DAWN.COM۔ 29 نومبر 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018 
  14. "Discussions held on Bilawal's election as MNA"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 18 اکتوبر 2013۔ 7 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 مارچ 2017 
  15. "Wait till 2018 or start now: PPP divided on Bilawal's NA debut"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 6 جنوری 2014۔ 7 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 مارچ 2017 
  16. "Bilawal yet to choose constituency"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 28 نومبر 2016۔ 7 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 مارچ 2017 
  17. "PTI to field candidates against Zardari, Bilawal in by-polls"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 31 دسمبر 2016۔ 7 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 مارچ 2017 
  18. "2013 election result" (PDF)۔ ECP۔ 1 فروری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018 
  19. "PPP MNA Ayaz Soomro passes away in New York"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)۔ 20 مارچ 2018۔ 20 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2018