بھولا بھائی ڈیسائی
بھولا بھائی ڈیسائی (انگریزی: Bhulabhai Desai، ہندی= भूलाभाई देसाई، گجراتی=ભુલાભાઈ દેસાઈ)، (پیدائش: 13 اکتوبر، 1877ء - وفات: 6 مئی، 1946ء) ہندوستان کے مشہور اور معروف انقلابی لیڈر، ہندو مسلم یکجہتی کے ان علمبردار، نامور وکیل، کانگریس کے رہنما اور تحریک آزادی ہند کے کارکن تھے۔ انھوں نے سودشی اور عدم تعاون تحریکات میں اہم کردار ادا کیا۔ آزاد ہند فوج کے خلاف مقدمے کی پیروی ان کی شہرت کا باعث بنی۔
بھولا بھائی ڈیسائی | |
---|---|
(گجراتی میں: ભુલાભાઈ દેસાઈ) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 13 اکتوبر 1877ء [1] ولساڈ ، گجرات ، برطانوی ہند |
تاریخ وفات | 6 مئی 1946ء (69 سال)[1] |
شہریت | برطانوی ہند |
جماعت | انڈین نیشنل کانگریس |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ممبئی یونیورسٹی الفنسٹن کالج |
تعلیمی اسناد | فاضل القانون ، ایم اے |
پیشہ | وکیل ، سیاست دان ، پروفیسر |
پیشہ ورانہ زبان | تمل ، انگریزی [2] |
تحریک | تحریک آزادی ہند |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمبھولا بھائی ڈیسائی 13 اکتوبر 1877ء کو ولساڈ، گجرات، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد جیون جی وکالت کے پیشے سے وابستہ تھے۔ 1895ء میں بھولا بھائی نے ہائی اسکول پاس کیا اور ایلفنسٹن کالج بمبئی سے بی اے کی ڈگری فرسٹ ڈویژن میں حاصل کی۔ تاریخ سیاسی معاشیات کے مضامیں میں نمایاں نمبر حاصل کرنے پر ورڈزورتھ ایوارڈ اور اسکالرشپ حاصل کی۔ بعد ازاں بمبئی یونیورسٹی سے انگریزی میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ ایم اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہ گجرات کالج احمدآباد میں انگریزی اور تاریخ کے پروفیسر مقرر کیے گئے۔ دورانِ ملازمت انھوں نے ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا اور ملازمت چھوڑ کر وکالت شروع کر دی، اس پیشے میں انھوں نے بہت جلد کامیابی اور شہرت حاصل کی۔ 1930ء میں وہ آل انڈیا کانگریس میں شامل ہوئے۔ سودیشی اور تحریک عدم تعاون میں اہم کردار ادا کیا۔ قانون کی خلاف ورزی کی بنا پر وہ گرفتار کیے گئے اور ایک سال جیل میں رہے۔ 1934ء میں گجرات سے مرکزی اسمبلی کے نمائندے منتخب ہوئے۔ قانون سازی کے مسائل اور سیاسی امور کے مباحث میں آپ نے اسمبلی کے اندر اپنی ذہانت، فہم اور زورِ بیان کا سکہ جمایا۔ واقعہ بارڈولی کی تحقیق میں وہ کانگریس کی جانب سے بطور وکیل پیش ہوئےے۔ بعد میں انھوں نے آزاد ہند فوج کے خلاف مقدمہ کی نہایت خلوص،محنت اور قابلیت سے پیروی کی۔ بھولا بھائی ڈیسائی ہندو مسلم یکجہتی کے علمبرداروں میں شامل تھے اور اس یکجہتی کے لیے انھوں نے بہت کوششیں کیں۔ مولانا ابو الکلام آزاد کے ان کے بڑے اچھے مراسم تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مولانا آزاد جب بمبئی تشریف لاتے تھے تو بھولا بھائی ڈیسائی کے گھر پر قیام کرتے تھے۔[3]
وفات
ترمیمبھولا بھائی ڈیسائی 6 مئی، 1946ء کو انتقال کر گئے۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12447805k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12447805k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب جامع اردو انسائکلوپیڈیا (جلد 2، تاریخ)، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 2000ء، ص 192