بھٹو خاندان
بھٹو خاندان پاکستان کا ایک سیاسی خاندان ہے جس کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔ بھٹو خاندان پاکستان کے صوبہ سندھ سے تعلق رکھتاہے۔
بھٹو خاندان | |
---|---|
نسلیت | سندھی مسلمان |
موجودہ علاقہ | سندھ |
ارکان | ذوالفقار علی بھٹو نصرت بھٹو بینظیر بھٹو آصف علی زرداری فاطمہ بھٹو بلاول بھٹو زرداری |
مذہب | شیعہ، اسلام |
نوابی چپقلش میں نواب آف جونا گڑھ پر حملہ ھواجس میں شامل شخص کو بھٹو کی مخبری پر گرفتار کیا گیا۔ نواب نے خوش ہوکر بھٹو کو محل کی کوتوالی کا انجارج لگا دیا اس طرح شاھنواز کا محل میں آنا جانا آسان ھو گیا۔ ایک محفل میں بھٹو کو ہندو لکھی بائ پسند آ گئی جو بعد میں خورشید بھٹو بنی۔
لکھی بائ کا خاندان امیر اور انگریزوں کے قریب تھا اور بھٹو نے اس موقعے کو ہاتھ سے نا جانے دیا اور اس شادی کے نتیجے میں شاہنواز جونا گڑھ کے دیوان یعنی پرائم منسٹر کا عہدہ پا گیا۔
بھٹوعملی طور پر میدان میں ایک طرف جوناگڑھ اسٹیٹ کا وزیر اعظم دوسری طرف انگریزوں کا پٹھو مکمل طور پر جاسوسی کر رہا تھا۔ تحریک آزادی پاکستان زوروں پر اور جونا گڑھ کو 23مارچ قرارداد مقاصد کے تحت پاکستان میں شامل ھونا تھا جس کی بھٹو نے سخت مخالفت کی اور ایک خط ہندو اسٹیبلشمنٹ کو اِرقام کیا۔
اس خط کے نتیجے میں جونا گڑ ریزیڈینسی کو پاکستان کے متوقع نقشے سے الگ کر دیا گیا اور انڈیا میں شامل کر دیا گیا۔ مسلمان بپھرگئےگورا پلٹن پر حملہ کر دیا ،بھٹو ساب کو موت نظر آئ تو فورا" ممبئ لکھی بائ یعنی اپنےسسرال پہنچےجہاں کچھ دن چھپے رہے پھر دوستوں کی صلاح پرمسلم لیگ کے ارکان بن گئے اس وقت تک جناح ساب کے علم میں نا تھا موصوف بھٹو جو اب بھٹو تھےکتنا بڑا چھرا پاکستان کی پیٹھ میں گھونپ چکے تھے! ممبئ سےکراچی تشریف آوری ہوئ۔مسلم لیگ میں خوب چندہ دیا ،ان زیوارات ھیرے موتیوں کو بیچ بیچ کر جو جوناگڑھ سے چرا لائے تھے!کراچی کے ایک کیفے میں حاکم زرداری سے ملاقات ھوئ!
کسی مسلم لیگی نے پہچان لیا،بات ہاتھاپائ تک پہنچی، جناح ساب کو تب علم ہوا کہ وہ جوناگڑھ بھٹو یہی بھٹو ہےمگر موقع کی نزاکت جان کرکچھ نا کہا البتہ نجی محفل میں سخت نا پسندیدگی کا اظہار کیا،ایک موقع پر جب جناح ساب سے سندھی میں بات کی تو جھڑکی کھائ کہ سب نہیںسمجھتے اس لیے اردو بولیں!
اس واقعے نےشاھنوازکو ڈرا دیا کراچی سے گوٹھ لاڑکانو منتقل ھوگیا- تاریخ بتاتی"شیتو" نامی ھندو جو مغل بادشاہ اورنگزیب کے دورمیں ٹیکس بچانے کے لیئےمسلمان ھوا اسے یہ زمین دی گئی اور وہی شاہنواز بھٹو کا لکڑ دادا تھا!یہ خان کب کیسے ہوئے اللہ جانتا!
کہتے؛جونا گڑھ کےسمیٹےخزانے اورانگریزوں کی وفاداری نے بہت ساتھ دیا اور کالان کا بھٹو لاڑکانو کا سرشاھنواز بھٹو خان بہادر بن گیا۔
سرشاھنواز بھٹو نے جوناگڑھ کو بیچا
پھر انکےصاحبزادے ذو الفقار نے مشرقی پاکستان ۔۔۔۔بنگال ہی ڈبو دیا !
لوگ معاف کر بھی دیں
تاریخ معاف نہیں کرتی
تحریر : مرزا غلام احمد قادیانی کمینا کتا
شجرہ نسب ترميم
غلام مرتضیٰ بھٹو | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
شاہ نواز بھٹو (1888 – 1957) | خورشید بیگم (لکھی بائی) | نواب نبی بخش خان بھٹو | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ممتاز بیگم صاحبہ بھٹو | محمد مصطفےٰ خان بہادر | ذوالفقار علی بھٹو (1928 – 1979) | نصرت اصفہانی بھٹو (1929 – 2011) | امداد علی بھٹو | سکندر علی بھٹو | معشوق بھٹو | ممتاز علی خان بھٹو (1933- ) | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
شاہنواز بھٹو (1958 – 1985) | ریحانہ فصیح الدین بھٹو | صنم بھٹو (1957- ) | ناصر حسین | فوزیہ فصیح الدین بھٹو | مرتضیٰ بھٹو (1954 – 1996) | غنویٰ بھٹو | بینظیر بھٹو (1953 – 2007) | آصف علی زرداری (1955- ) | امیر بخش بھٹو | علی حیدر بھٹو | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
سسی بھٹو | شاہ میر حسین | آزادی حسین | فاطمہ بھٹو (1982- ) | ذوالفقار علی بھٹو جونیر | بلاول بھٹو زرداری (1988- ) | بختاور زرداری | آصفہ زرداری | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||