بیگم عابدہ احمد (17 جولائی 1923 – 7 دسمبر 2003)[1][2][3] ایک بھارتی سیاست دان، خاتون اول بھارت از 1974ء تا 1977ء اور بھارتی صدر فخرالدین علی احمد (1974ء–1977ء) کی بیوی تھیں۔ جو دوبار مسلسل لوک سبھا کی رکن بریلی پارلیمانی حلقہ اتر پردیش سے 1980ء اور 1984ء میں منتخب ہوئیں۔[4]

بیگم عابدہ احمد
معلومات شخصیت
پیدائش 17 جولا‎ئی 1923ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بداؤں ضلع   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 10 دسمبر 2003ء (80 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نئی دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
جماعت انڈین نیشنل کانگریس   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات فخرالدین علی احمد (1945–1977)  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد دو بیٹے اور ایک بیٹی
عملی زندگی
مادر علمی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

بیگم عابدہ کی پیدائش 17 جولائی 1923ء کو شیخوپور، بدایون، اترپردیش میں محمد سلطان حیدر 'جوش' کے ہاں ہوئی۔[1] عابدہ احمد نے کالج برائے خواتین، علی گڑھ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ سے تعلیم حاصل کی۔[5]

سیاسی زندگی اور خدمات

ترمیم

فخر الدین علی احمد کے بھارتی صدر بننے کی وجہ سے بیگم عابدہ احمد خاتون اول بھارت رہيں۔ بیگم عابدہ احمد دو بار انڈین نیشنل کانگریس کی طرف سے لوک سبھا کی بریلی، اتر پردیش سے رکن منتخب ہوئیں۔[6] بیگم عابدہ نے گاڈز گریس کے نام سے تنظیم قائم کی جو بھارتی سوسائٹی اندراج قانون کے تحت باقاعدہ اندراج شدہ (رجسٹرڈ) شدہ ہے۔[7] وہ اسلامی ثقافتی مرکز (آئی آئی سی سی)، بھارت، وہ اس سوسائٹی کی رکن اپریل 1981ء کو بنیں۔ 1974ء میں عابدہ احمد نے اردو تھیٹر کے لیے ہم سب ڈراما گروپ تخلیق کیا۔[8] اس طویل عرصے میں اس گروپ نے اب تک 80 سے زیادہ ڈرامے پیش کیے ہیں۔ (2018ء تک)[9] انھوں نے بچوں کی بہبود کے لیے کام کیا اور لاوارث بچوں کے لیے ایک مرکز قائم کیا۔[10]

ذاتی زندگی

ترمیم

بیگم عابدہ احمد نے سابق بھارتی صدر فخر الدین علی احمد سے شادی کی، جس سے تین اولادیں، دو بیٹے اور ایک بیٹی پیدا ہوئیں۔

خراج تحسین

ترمیم

شمس الحسن نے بیگم عابدہ کے کہنے پر غالب کا قد آدم مجسمہ تیار کیا تھا۔[11] جب کہ ایوانِ غالب (دہلی) میں بیگم عابدہ احمد غالب عجائب گھر قائم ہے۔[12]

جب کہ ایک ریل : عابدہ بیگم ایکسپریس: دہلی جنکشن تا راژول کو ان کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ اس اس کا تبدیل کر دیا گیا ہے۔ جس کو اب ستیہ گرہ ایکسپریس۔[13]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب 8th Lok Sabha: Members Bioprofile آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ 164.100.47.132 (Error: unknown archive URL) Lok Sabha website.
  2. "LOK SABHA DEBATES: Obituary References"۔ لوک سبھا۔ 23 دسمبر 2003۔ 20 جون 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. "Loharu"۔ 15 اکتوبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2018 
  4. "PM condoles Death of Begum Abida Ahmed"۔ PIB, دفتر وزیر اعظم (بھارت)۔ 10 دسمبر 2003۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2018 
  5. "About the School"۔ 31 مارچ 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2018 
  6. "08 لوک سبھا | بھارتی مسلم"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2018 
  7. "About – God's Grace School"۔ 31 مارچ 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2018 
  8. "The royal touch"۔ دی ہندو۔ 7 جنوری 2010۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2018 
  9. غالب انسٹی ٹیوٹ میں 6 جولائی سے اردو ڈراما فیسٹول کا آغاز – aaina-e-jahan[مردہ ربط]
  10. ہندوستان کے مسلمان، مضمون؛ ہندوستانی مسلمان عورتیں، مضمون نگار؛ تارا علی بیگ، صفحہ 89
  11. The Queen of Oudh – Begum Hazrat Mahal in Papier Mache
  12. Ghalib Institute غالب انسٹی ٹیوٹ: عابدہ احمد غالب میوزیم میں غالب پینٹنگ کا اہتمام
  13. [IRFCA] Indian Railways FAQ: Train Names

بیرونی روابط

ترمیم