تھتھال جٹوں کی ایک ذيلی شاخ ہے۔ تھتھالوں کی اکثریت گجرات، سیالکوٹ، ضلع نارووال، راولپنڈی، کھاریاں پّبی اور آزاد کشمیر میں بستی ہے۔ ہندوستان میں تھتھال ہوشیار پور اور ہماچل پردیش کے علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ تھتھال ایک ہندو راجا کرن سنگھ کی اولاد ہونے کے دعوے دار ہے۔ کرن سنگھ کے دور حکومت کا صیح تعین نہیں کیا جاسکا۔ ایک اندازے کے مطابق کرن سنگھ کے دور حکومت کے وقت ہندوستان کے زیادہ تر علاقوں پر سیّد خاندان کی حکومت تھی۔ کرن سنگھ کی راجدھانی کا مقام کے متعلق بھی مختلف آرأ ہیں۔ کچھ روایتوں کے مطابق کرن سنگھ کشمیر کا بادشاہ تھا۔ جبکہ دوسری روایت کرن سنگھ کو مالوہ کا حاکم بتاتی ہے۔ ایڈورڈ میکلاگن اور ایچ اے روز کے مطابق تھتھال سوریہ ونشی راجپوت راجا کرن سنگھ کے بیٹے تھاتھو کی اولاد ہیں۔[1]

تھوتھال یا تھتھال ترمیم

اس گروہ کی اکثریت خود کو تھتھال کہلواتی ہے، لیکن گروہ کے ایک خاصے حصّے کے نزدیک صحیح لفظ تھوتھال ہے۔ اس گروہ کے مطابق کرن سنگھ کے بیٹے کا نام تھاتھو نہیں بلکہ تھوتھو تھا۔ تھوتھو اس گروہ سے پہلا آدمی تھا جس نے اسلام قبول کیا۔ لیکن اسلام قبول کرنے کے اس دعوے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ تھوتھو کی آل اولاد کو شروع شروع میں تھوتھو آل کہا جاتا تھا جو بعد میں بگڑ کر تھوتھال ہو گیا۔ اس دعویٰ کے حامی لوگوں کے بقول خود کو تھتھال کہلوانے والے لوگ یا تو بے احتیاطی سے بولنے کی وجہ سے تھتھال کا لفظ کہہ جاتے ہیں یا انھیں صحیح لفظ کا علم ہی نہیں ہے۔ اس دعوی کی تصدیق تحصیل کھاریاں کے نزدیک واقع مہمند چک نامی گاؤں سے ہوتی ہے۔ اس گاؤں کے باسی خود کو تھتھال کہلواتے ہیں جبکہ تحصیل کھاریاں کی سرکاری دستاویزات میں وہ تھوتھال کے نام سے درج ہیں۔

راجپوت یا جٹ ترمیم

تھتھالوں کا ایک حصّہ راجپوت ہونے کا دعویدار ہے، جبکہ دوسرا گروہ جٹ کہلوانے پر مصر ہے۔ " اے گلوسری آف دی ٹرایبس انڈ کاسٹس آف دی پنجاب انڈ نارتھ ویسٹ فرنٹیر پراونس" کے مصنفین "ایڈورڈ میکلاگن اور ایچ اے روز" کے مطابق" تھتھال مسلمان جاٹوں کا ایک گروہ ہے جو گجرات میں بستے ہیں۔ سوریا ونشی ہونے کے یہ دعویدار کرن سنگھ کے بیٹے تھاتھو کی اولاد ہیں۔ کرن سنگھ کا دوسرا بیٹا نارو "نروہ" گروہ کا جد امجد تھا "۔ لیکن یہ دعوی نروہ گروہ کے شجرہ سے باطل ثابت ہو جاتا ہے۔ اگر کرن سنگھ کے ایک بیٹے کی اولاد راجپوت ہے تو دوسرے بیٹے کی اولاد جٹ کیسے ہو سکتی ہے۔ مزید بر آں نارو کرن سنگھ کا بیٹا نہیں ہے بلکہ کرن سنگھ کے بیٹے ساہل کی چھٹی پشت پر ہونے والا بیٹا ہے۔ ان متضاد دعوؤں کی توجیہ یہی ہو سکتی ہے کہ تاریخ کے کسی دور میں تھتھالوں کے ایک گروہ نے شمسیر زنی کا اپنا صدیوں پرانا آبائی پیشہ چھوڑ کر زراعت شروع کر دی۔ تلوار چھوڑ کر ہل پکڑنے والے اس گروہ کو جٹ کہا جانے لگا جبکہ شمشیر زنی کو بطور پیشہ بحال رکھنے والے تھتھال راجپوتوں کے طور پر جانے گئے۔ جٹ کہلوانے والے تھتھال اپنے نام کے ساتھ چوہدری جبکہ راجپوت کہلوانے والے تھتھال اپنے نام کے ساتھ راجا کا سابقہ یا لاحقہ استعمال کرتے ہیں۔

"پنجابی مسلمان" کے مصنف " لیفٹیننٹ کرنل جے ایم وائکلی " کے مطابق شمال مغربی پپنجاب میں جٹ نسلی یا قبیلے کے فرق کی بجائے پیشے یا سماجی مرتبے کا اظہار کرتا ہے۔ راجپوتوں کو سماجی زندگی میں اعلی مرتبے کے حامل جبکہ جاٹوں کو اُن سے تھوڑا نیچے سمجھا جاتا ہے۔[2] کسی ایک ہی ذات کے لوگوں کا دو حصّوں میں بٹا ہونا صرف تھتھالوں تک ہی محدود نہیں ہے۔ یہی حال دھمیال نامی گروہ کا ہے، جس کا ایک حصّہ جٹ اور دوسرا حصّہ راجپوت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ لیفٹیننٹ کرنل جے ایم وائکلی کے مطابق راجپوت دھمیال اپنے آپ کو دھمیال جاٹوں سے افضل سمجھتے ہیں۔ اور اس کا اظہار خصوصی طور پر لڑکیوں کی شادی سے ہوتا ہے۔ راجپوت دھمیال خود دھمیال جاٹوں کی لڑکیوں سے شادی کریں گے لیکن اپنی لڑکیوں کی شادی دھمیال جاٹوں سے نہیں کریں گے۔ وگرنہ دونوں شاخوں کا آپس میں بہت میل جول ہے۔(پنجابء مسلمان، صفحہ 82، حصّہ دھمیال)

جے ایم وائکلی مزید لکھتا ہے کہ بہت سی ذاتوں کا ایک حصّہ راجپوت ہے جبکہ دوسرا حصّہ جٹ ہے۔ ایک ذات ایک ضلع میں راجپوت کے طور پر جانی جاتی ہے جبکہ دوسری جگہ وہی ذات جٹ کہلاتی ہے۔ جے ایم وائکلی کے نزدیک جٹ کہلوانے والا حصّہ اصل میں وہ لوگ ہیں جنھوں نے وہ روایتی رسم و رواج اور طور طریقے چھوڑ دیے جو راجپوت کہلوانے کے لیے لازمی سمجھے جاتے تھے۔ یوں انھوں نے اپنا سماجی مرتبہ کھو دیا۔

تاریخ ترمیم

پاک و ہند کی تاریخ زیادہ تر بادشاہوں اور شاہزادوں کی مہمات، جنگوں، فتوحات اور شکستوں کا احاطہ کرتی ہے، اس صورت حال میں راجپوتوں کی ایک نسبتاً کم معروف شاخ کی تاریخ تلاش کرنا ممکن نہیں ہے۔ مغل بادشاہ اکبر آعظم کی آئین اکبری میں گیلوٹ، تیجارہ، راجستھان، ریواڑی اور ہریانہ کے علاقوں میں تھتھار نامی قبیلے کا ذکر چند ایک تفصیلات کے ساتھ کیا گیا ہے۔[3] آئین اکبری میں دوسری بار گیلوٹ، ریواڑی اور ہریانہ میں پائے جانے والے تھتھار راجپوت قبیلے کا ذکر ہے۔ یہاں بھی ان کے قلعے، سپاہیوں اور گھوڑوں کی تفصیل بتائی گئی ہے۔[4] کتاب میں ایک اور جگہ راجستھان کے علاقے کے اندر خانزادہ نامی مسلمان راجپوتوں کے ساتھ رہنے والے تھتھار راجپوتوں کا ذکر اور ان کے سپاہیوں، گھوڑوں اور زمینوں کی تفصیلات ملتی ہیں۔.[5] لیکن کیا تھتھار اور تھتھال ایک ہی گروہ یا قبیلے کے مختلف نام ہیں۔ تاریخ اس پر مکمل خاموش ہے۔ تھتھالوں کا تحریری یا میراثیوں کے ہاں زبانی یاد رکھا ہوا شجرہ بھی دستیاب نہیں ہے۔ لے دے کر صرف نروہ راجپوتوں کا شجرہ ہے جو تھتھالوں کی اصل کے متعلق کچھ معلومات مہیا کرتا ہے۔ اس شجرے کے مطابق نروہ اور تھتھال پرادر ذاتیں ہیں۔ تھتھالوں کے جد امجد کا نام تھاتھو یے تھوتھو نہیں بلکہ تھوتھیر تھا۔ جو تھوتھو اور تھاتھو کے مقابلے میں زیادہ صیح لگتا ہے۔ تھوتھو یا تھاتھو اصل نام کی بگڑی ہوئی شکل لگتی ہیں۔ کیونکہ برصغیر پاک و ہند میں نام کو بگاڑ کر بلانا ویسے بھی عام سی بات ہے۔ اس شجرے سے جس دوسری بات کا پتہ چلتا ہے۔ وہ یہ ہے کہ ساہل کرن سنگھ کا بڑا بیٹا تھا، لہذا بڑا بیٹا ہونے کے ناطے وہی ولیعہد تھا۔ اسے لیے ساہل کا تفصیلی شجرہ دستیاب ہی۔ جبکہ تھوتھیرکا صرف نام اور اس کی آل و اولاد کے پوٹھوہار اور گجرات اور کھاریاں میں ہونے کا ذکر ہے۔

 

تھوتھال/تھتھال نام کے گاؤں ترمیم

  • بستی لال تھتھال [6](پاکستان)
  • ڈھوک تھتھال[7](پاکستان)
  • موہڑہ تھتھال [8](پاکستان)
  • ننگل تھتھال[9] (ہندوستان).
  • تھتھال[10] (ہندوستان).ریاست پنجاب، تحصیل و ضلح ہوشیار پور کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے
  • تھتھال[11] (ہندوستان) ریاست ہماچل پردیش، تحصیل انب، ضلح اونا کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے۔
  • تھوتھال[12](پاکستان)
  • ڈھیری تھوتھال[13](پاکستان)
  • چھنی تھتھال(ریاست آزاد جموں کشمیر کے ضلع بھمبر کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے)
  • کھمبی تھتھال(سرائے عالمگیر)
  • منڈی جٹاں (سرائے عالمگير)

حوالہ جات ترمیم

  1. Edward Maclagan & H.A. Rose۔ Thuthal۔ A glossary of the tribes and castes of the Punjab and North-West ..., Volum 3۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2010 
  2. Lt. Col. J.M. Wikeley۔ ""Jat" Signifies Social Status"۔ Punjabi Musalmans by Lt. Col. J.M. Wikeley ,Second Edition, Chapter-1, Jatts Origin۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2010 
  3. Abu'l-Fazl ibn Mubarak۔ "Sarkár of Réwárí"۔ Ain i Akbari۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2010 
  4. Abu'l-Fazl ibn Mubarak۔ "Sarkár of Réwárí-Ghelot"۔ Ain i Akbari۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2010 
  5. Abu'l-Fazl ibn Mubarak۔ "Sarkár of Tijárah"۔ Ain i Akbari۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2010 
  6. "Basti Lal Thathal, Pakistan Traveler's Guide — iTravel.ThruHere.net"۔ Pakistan.itravel.thruhere.net۔ 24 جولا‎ئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2010 
  7. "Dhok Thathal Map | Pakistan Google Satellite Maps"۔ Maplandia.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2010 
  8. Mohra Thathal:Debates; official report, Volum 12۔ books.google.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2010 
  9. "Nangal Thathal in Hoshiarpur Punjab"۔ Punjabdigest.com۔ 15 جولا‎ئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2010 
  10. "Thathal"۔ gloriousindia.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2010 
  11. "Thathal"۔ www.gloriousindia.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2010 
  12. "Thothal, Pakistan — Satellite View"۔ Satelliteviews.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2010 [مردہ ربط]
  13. "Village List Mirpur AJK"۔ Scribd.com۔ 25 دسمبر 2018 میں Dheri Thothal:Village-List-Mirpur-AJK اصل تحقق من قيمة |url= (معاونت) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2010