جمیل زبیری

اردو زبان کے افسانہ نگار، سفرنامہ نگار، ناول نگار، براڈکاسٹر اور مترجم

جمیل زبیری (پیدائش: 30 نومبر 1925ء - وفات: 17 دسمبر 2011ء ) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے ادیب، افسانہ نگار، سفرنامہ نگار، ناول نگار، براڈکاسٹر اور مترجم تھے۔ جمیل زبیری 30 نومبر 1925ء کو مارہرہ، ضلع ایٹہ، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام محمد خلیل زبیری تھا۔ جمیل نے سینٹ جانس کالج آگرہ سے بی اے پاس کیا۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔ ملازمت کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا اور اسی محکمہ میں مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد ڈپٹی کنٹرولر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔انھوں نے متعدد کتب یادگار چھوڑیں ہیں جن میں زرد پتے (افسانے)، لمحوں کی دہلیز (افسانے)، زینی (ناول)، رفتارِ حیات (خاکے)، یاد خزانہ (خودنوشت) شامل ہیں۔ ان کے سفرناموں میں موسموں کا عکس (ہندوستاندھوپ کنارا (لندن، کینیڈا، امریکا) اور مکران:سفر اور سفرنامہ شائع ہو چکے ہیں۔ انھوں نے انگریزی اور بلوچی زبان کی کتابوں کے اردو میں تراجم بھی کیے جن میں سرکش (خودنوشت، مارگریٹ ٹروڈو، بلوچی لوک کہانیاں، دائمی مسرت کا حصول (برٹرینڈ رسل) شامل ہیں۔ 17 دسمبر 2011ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پا گئے۔ وہ کراچی کے سی او ڈی قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔[1]

جمیل زبیری
معلومات شخصیت
پیدائش 30 نومبر 1925ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مارہرہ ،  ضلع ایٹاہ ،  اتر پردیش   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 17 دسمبر 2011ء (86 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی سینٹ جانس کالج، آگرہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بی اے   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ناول نگار ،  افسانہ نگار ،  نشر کار ،  آپ بیتی نگار ،  مترجم ،  سفرنامہ نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت ریڈیو پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حوالہ جات

ترمیم
  1. ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، نوادراتِ فیض، قلم فاؤنڈیشن انترنیشنل لاہور، 2019ء، ص 65