جنگ آزادی 1857ء کا خط زمانی

سنہ 1857ء کی جنگ آزادی ہندوستان کی فیصلہ کن جنگوں میں سے ایک ہے جس کا باقاعدہ آغاز 10 مئی 1857ء کو میرٹھ شہر سے ہوا اور یہ جنگ قریباً 2 سال 2 ماہ اور 1 ہفتہ تک جاری رہی۔ اِس پورے عرصے میں ہندوستان کے بڑے بڑے شہر بغاوت میں شامل ہوتے گئے مگر بدقسمتی سے بہتر قیادت میسر نہ ہونے کے باعث ہندوستانی یہ جنگ جیت نہ سکے اور ایسٹ انڈیا کمپنی کا تسلط باقاعدہ طور پر ہندوستان پر قائم ہو گیا اور یکم نومبر 1858ء کو اعلانِ وکٹوریہ جاری ہوا جس کے تحت ہندوستان تاج برطانیہ کی تحویل میں چلا گیا۔

یہاں جنگ آزادی 1857ء کا تاریخ وار جدول دیا گیا ہے جس سے جنگ آزادی 1857ء کے واقعات تاریخ وار دیکھے جا سکتے ہیں۔

تاریخ واقعات
26 فروری بیرک پور، کلکتہ میں اُنیسویں پیدل فوجی دستے نے رائفل چلانے سے انکار کر دیا، اِس انکار کا سبب وہ کارتوس تھے جن پر گائے اور سور کی چربی چڑھائی گئی تھی اور انھیں رائفل میں ڈالنے سے قبل دانتوں سے کھولنا پڑتا تھا۔
29 مارچ بیرک پور، بنگال کے چونتیسویں فوجی دستہ میں شامل ایک ہندوستانی سپاہی منگل پانڈے نے دو برطانوی فوجی افسران کو زخمی کر دیا۔
31 مارچ برطانوی ہندوستان کی فوج کا اُنیسواں پیدل دستہ دستہ ختم کر دیا گیا۔
8  اپریل ہندوستانی باغی سپاہی منگل پانڈے کو پھانسی سے دی گئی۔
24 اپریل تیسرے بنگال فوجی دستے نے میرٹھ میں آتشزدگی کا منصوبہ بنایا مگر کچھ سپاہیوں کے عدم اعتماد سے یہ منصوبہ ختم ہو گیا۔
اختتام

ماہِ اپریل

انبالہ میں بے امنی پھیل گئی۔ لکھنؤ میں اڑتالیسویں فوجی دستہ میں بغاوت کا آغاز ہوا۔
6 مئی بیرک پور، کلکتہ میں چونتیسویں پیدل فوجی دستہ ختم کر دیا گیا۔
8 مئی تیسرے بنگال پیدل دستہ میں کچھ سپاہی مجرم پائے گئے اور اُن کا کورٹ مارشل کیا گیا اور سخت سزائیں سنائی گئیں۔
10 مئی میرٹھ میں بغاوت کا اعلان ہوا اور باقاعدہ جنگ آزادی 1857ء شروع ہوئی۔ باغی میرٹھ سے دہلی کو روانہ ہوئے۔
11 مئی دہلی میں یورپی باشندے اور مسیحی قتل کیے گئے۔
13 مئی باغیوں نے مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو باقاعدہ طور پر شہنشاہ ہندوستان تسلیم کر لیا۔ لاہور میں برطانوی فوجی چوکی غیر مسلح پائی گئی۔
17 مئی انبالہ کے برطانوی فوجی افسر جارج اینسن کو دہلی کی تقرری پر مامور کیا گیا اور اُسے جلد از جلد دہلی پہنچنے کا حکم جاری ہوا۔
22 مئی پشاور کی فوجی چوکی غیر مسلح ہو گئی۔
20 تا 23 مئی نویں پیدل فوجی دستہ نے آگرہ میں بغاوت کا اعلان کیا۔
27 مئی دہلی کا کماندار جارج اینسن ہیضہ کے مرض میں دہلی میں فوت ہو گیا، اُس کی جگہ میجر جنرل سر ہنری برنارڈ کا تقرر ہوا۔
30 مئی متھرا اور لکھنؤ میں بغاوت شروع ہوئی۔
31 مئی روہیل کھنڈ اور بھرت پور میں بغاوت شروع ہوئی۔
5 جون کانپور میں دوسرے فوجی پیدل دستے نے بغاوت کا اعلان کیا۔
6 جون کانپور کا محاصرہ انگریزی افواج نے کر لیا۔ الہٰ آباد میں بغاوت کا اعلان ہوا۔
7 جون علی پور کے مقام پر برطانوی فوجی افسران وِلسن اور ہنری برنارڈ کی ملاقات ہوئی۔
8  جون بدلی کی سرائے کے مقام پر جنگ ہوئی۔ جھانسی میں قتل عام ہوا۔
11 جون لکھنؤ میں پولیس نے بغاوت کا اعلان کیا۔ میجر نائیل الہٰ آباد پہنچا۔
25 جون نانا صاحب نے کانپور میں اصلاحات کا مطالبہ کیا۔
27 جون ستی چورا گھاٹ واقع کانپور پر قتل عام ہوا جس میں 300 برطانوی خواتین و بچے قتل ہوئے۔
30 جون برطانوی افواج کو چنہٹ کے مقام پر شکست ہوئی۔ لکھنؤ کا دوبارہ محاصرہ کر لیا گیا۔
1 جولائی اندور میں بغاوت کا اعلان ہوا۔
2 جولائی باغیوں کا کمانڈر اِنچیف مغل سپہ سالار بخت خان دہلی پہنچا۔
4 جولائی سر ہنری لارنس لکھنؤ میں فوت ہوا۔
5 جولائی جنرل ہنری برنارڈ ہیضہ کے مرض میں دہلی میں فوت ہوا۔ اُس کی جگہ میجر جنرل تھامس رِیڈ کا تقرر بطور کمانڈر دہلی ہوا۔
7 جولائی میجر جنرل ہنری ہیولاک فوج لے کر کانپور کے لیے روانہ ہوا۔
7 جولائی کانپور کے علاقہ بی بی گڑھ میں خواتیں اور بچوں کا قتل عام ہوا۔
12 جولائی برگیڈئیر جنرل سر ہنری ہیولاک نے کانپور کے راستہ میں واقع علاقہ فتح پور میں باغیوں کو شکست دی۔
15 جولائی برگیڈئیر جنرل سر ہنری ہیولاک نے کانپور کے علاقوں آؤنگ اور پانڈو ندی میں باغیوں کو شکست دی۔
16 جولائی کانپور کی پہلی جنگ میں نانا صاحب کو شکست ہوئی۔
17 جولائی برطانوی فوجی افسر آرشیدال ولسن علیل ہو گیا اور اُس کی جگہ میجر جنرل تھامس رِیڈ کو دوبارہ دہلی کی کمان سونپ دی گئی۔
27 جولائی شہر اراہ کا محاصرہ کر لیا گیا۔
29 جولائی ہنری ہیولاک کو اُناؤ کے مقام پر فتح ہوئی۔
30 جولائی باغیوں کی شہر اراہ کو فراہم کی جانے والی پہلی امداد ناکام ہو گئی۔
31 جولائی گورنر جنرل ہندوستان لارڈ کیننگ نے باغیوں کے لیے پھانسی کا حکم جاری کیا۔
3 اگست میجر جنرل وِنسینٹ آئرے کی مدد سے شہر اراہ کی فتح مکمل ہو گئی۔
5 اگست ہنری ہیولاک کو بشیرات گنج میں فتح حاصل ہوئی۔
13 اگست ہنری ہیولاک کانپور سے چلا گیا۔  میجر جنرل کولن کیمپبیل بطور کمانڈر اِنچیف آف انڈیا کی حیثیت سے کلکتہ پہنچا۔
14 اگست برطانوی فوجی افسر جان نکلسن دہلی پہنچا۔
16 اگست بٹھور کے مقام پر ہنری ہیولاک کو فتح حاصل ہوئی۔
17 اگست روہتک کے مقام پر میجر جنرل ہڈسن نے باغیوں کی ایک بڑی جماعت کو شکست دی۔
4 ستمبر دہلی سے بغاوت پنجاب منتقل ہوئی۔
5 ستمبر برطانوی فوجی افسر سر جیمز آؤٹرم کانپور پہنچا۔
14 ستمبر میجر وِلسن نے دہلی پر حملہ کر دیا۔ جان نکلسن زخمی ہوا۔
19 ستمبر برطانوی فوجی افسران جیمز آؤٹرم اور ہنری ہیولاک لشکر کے ہمراہ کانپور روانہ ہوئے۔
20 ستمبر دہلی پر کپمنی کی افواج کا تسلط ہو گیا اور دہلی کو باغیوں سے آزاد کر لیا گیا۔
21 ستمبر مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو مقبرہ ہمایوں، دہلی سے کمپنی کے ایک فوجی دستے نے ولیم ہڈسن کی سرکردگی میں گرفتار کر لیا۔
22 ستمبر ولیم ہڈسن نے مغل شہزادوں کو قتل کر دیا۔
23 ستمبر برطانوی فوجی افسر جان نکلسن زخموں کے باعث فوت دہلی میں ہوا۔
25 ستمبر لکھنؤ میں پہلی فوجی امداد پہنچی۔
10 اکتوبر آگرہ میں باغیوں کو انگریزی افواج کے ہاتھوں شکست ہوئی۔
9 نومبر آئرش فوجی افسر تھامس ہنری کواناگ لکھنؤ کے لیے روانہ ہوا۔
14 تا 17 نومبر برطانوی فوجی افسر جان کیمپبیل نے لکھنؤ میں انگریزی فوج کو امدادی دستے بھیجے۔
19 نومبر لکھنؤ کو خواتین اور بچوں سے خالی کروا لیا گیا۔
22 نومبر برطانوی افواج لکھنؤ کے معاملہ پر دستبردار ہوگئیں۔
24 نومبر برطانوی فوجی افسر ہنری ہیولاک پیچش کے مرض میں فوت ہوا۔
26 تا 28 نومبر کانپور کی دوسری جنگ میں برطانوی فوجی افسر وِنڈھم کو شکست ہوئی۔
28 تا 30 نومبر جان کیمپنیل وِنڈھم کی فوجی مدد کو لکھنؤ پہنچا۔
6 دسمبر کانپور کی تیسری جنگ میں تانتیا توپی کو انگریزی افواج کے ہاتھوں شکست ہوئی۔
تاریخ واقعات
6 جنوری برطانوی فوجی افسر کولن کیمپبیل نے دوبارہ فتح گڑھ کو فتح کیا۔
16 جنوری برطانوی فوجی افسر ہیوگ روز نے مرکزی ہندوستان میں فوجی مہم کا آغاز کیا جس کا مقصد باغیوں سے نجات تھا۔
ماہِ فروری برطانوی فوجی افسر کولن کیمپبیل نے ریاست اودھ پر قبضہ کرنے کے لیے ایک علاحدہ دستہ تشکیل دیا۔
3 فروری برطانوی فوجی افسر ہیوگ روز سات مہینوں میں باغیوں کی تمام مہمات سے فارغ ہوا اور آخری مہم باغیوں کے خلاف ساگر شہر (موجودہ مدھیہ پردیش) میں تھی۔
2 مارچ برطانوی فوجی افسر کولن کیمپبیل واپس لکھنؤ آیا۔
21 مارچ لکھنؤ میں آخری باغی کو پھانسی دی گئی۔
یکم اپریل بیٹوا دریا کے نزدیک تانتیا توپی کی فوج کو ہیوگ روز نے شکست دی۔
3 اپریل جھانسی پر انگریزی قبضہ ہو گیا اور شہر میں کمپنی کی فوج داخل ہوئی۔
15 اپریل برطانوی فوجی افسر رابرٹ والپول کو مغربی بنگال کے علاقہ روئیا میں باغیوں کے ہاتھوں شکست ہوئی۔
23 اپریل برطانوی فوجی افسر ہیوگ روز کالپی شہر واقع کانپور میں داخل ہوا۔
5 مئی برطانوی فوجی افسر کولن کیمپبیل کو بریلی میں فتح ہوئی اور باغیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
7 مئی کچھ کے مقام پر ہیوگ روز برطانوی فوجی افسر نے رانی جھانسی لکشمی بائی اور تانتیا توپی کی مشترکہ افواج کو بھاری نقصان سے شکست دی۔
22 مئیبرطانوی فوجی افسر ہیوگ روزنے کالپی کے مقام پر باغیوں کو شکست دی۔ انگریزی فوجیں روہیل کھنڈ میں داخل ہوگئیں اور گوریلہ جنگ کا آغاز ہوا۔
28 مئی تانتیا توپی، راؤ صاحب، لکشمی بائی رانی جھانسی اور باندہ کے نواب ریاست گوالیار میں داخل ہوئے۔
یکم جونمرہٹہ افواج نے گوالیار کا محاصرہ کر لیا۔
5 جون مولوی احمد اللہ کو شاہجہاں پور میں قتل کر دیا گیا۔
12 جون ریاست اودھ کے مقام نواب گنج میں انگریزی افسرِ فوج جیمز ہوپ گرانٹ کو فتح ہوئی اور ریاست اودھ پر فیصلہ کن جیت انگریزوں کی ہو گئی۔
17 جون گوالیار کے علاقہ کوتاہ کی سرائے میں انگریزی فوجوں اور باغیوں کے درمیان جنگ ہوئی۔
18 جونجھانسی کی رانی لکشمی بائی گوالیار کی جنگ میں قتل ہوئی۔ اِسی شام تک رانی جھانسی کی آخری رسومات اداء کردی گئیں۔
19 جون جنگ گوالیار۔ کپمنی کی افواج گوالیار کو فتح کرتے ہوئے شہر میں داخل ہوگئیں۔
2  اگست ملکہ وکٹوریہ نے گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1858ء منظور کرتے ہوئے اِسے نافذ العمل کرنے کا فرمان شاہی جاری کیا۔ اِس ایکٹ کے مطابق ہندوستان براہِ راست ایسٹ انڈیا کمپنی سے تاج برطانیہ کو منتقل ہو گیا۔
یکم نومبر اعلانِ وکٹوریہ۔  ملکہ وکٹوریہ کا تاریخی خطاب الہٰ آباد کے مقام پر وائسرائے کی نگرانی میں پڑھا گیا جس کے تحت ہندوستان ایسٹ انڈیا کمپنی کی تحویل سے نکل کر تاجِ برطانیہ کی ماتحتی میں چلا گیا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کا اقتدار ختم ہو گیا۔
تاریخ واقعات
4 جنوری اودھ کی نواب بیگم حضرت محل نے نیپال میں پناہ لی۔

نانا صاحب نیپال کے ترائی صحرا میں مقیم ہوا۔ اِس جبری سکونت میں برطانوی فوجی افسر جمیز ہوپ گرانٹ کا ہاتھ تھا۔

7 جنوری ریاست اودھ میں فوجی مہمات کا اختتام ہوا۔
29 مارچ مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو مجرم قرار دے دیا گیا اور انھیں ہندوستان سے جلا وطن کر دیا گیا، وہ تا وفات رنگون، برما میں مقیم رہے۔
7  اپریل تانتیا توپی کو برطانوی فوجوں نے گرفتار کر لیا۔
18  اپریل تانتیا توپی کو شیو پوری شہر میں پھانسی دے دی گئی۔
8  جولائی تاجِ برطانیہ کی جانب سے امن کا سرکاری اعلان کر دیا گیا۔[1][2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Prichard, Iltudus Thomas (1869). The Administration of India from 1859-1868: The First Ten Years of Administration Under the Crown. London: Macmillan & Co.
  2. Buckland, Charles Edward (1901). Bengal under the lieutenant-governors (v.01): being a narrative of the principal events and public measures during their periods of office, from 1854-1898. Calcutta: S K Lahiri.