حکیمہ خاتون

اہل بیت کی ایک خاتون اور امام علی نقی کی بہن اور امام محمد تقی الجواد کی بیٹی ہیں۔

حکیمہ خاتون بنت امام محمد تقی الجواد (پیدائش: آپ کی ولادت 19رجب 218 ھ مطابق 10 اگست 833ء ہے اور ان کی وفات: 20 ذیقعدہ 293ھ مطابق یکم ستمبر 906ءہے،آپ کے متعلق مختصرتاریخ اسلامی ہند کے مصنف صفحہ 11 پر تحریر کرتے ہیں [1] ایک گروہ کا آپ کے متعلق خیال ہے کہ اہل بیت کے بزرگ امام محمد تقی الجواد کی بیٹی، علی الہادی کی بہن اور حسن العسکری کی پھوپھی تھیں۔بقول علمائے شیعہ وہ نرجس خاتون (والدہ امام محمد المہدی ) کی دیکھ بھال کرنے اور امام محمد المہدی کی ولادت کے شاہدین میں سے ہیں۔

حکیمہ خاتون
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 813ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدینہ منورہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 887ء (73–74 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سامراء   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد محمد تقی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی

سوانح

ترمیم

حکیمہ خاتون امام محمد تقی الجواد کی بیٹی ہیں۔آپ کی والدہ سمانہ مغربیہ ہیں جو موسیٰ المبرقع اور امام علی الہادی سمیت دوسرے تمام فزندان کی بھی والدہ تھیں۔ آپ کے سنہ ولادت کے متعلق تاریخی روایات موجود نہیں، البتہ آپ اپنے بھائی امام علی الہادی سے عمر میں چھوٹی تھیں۔محمد حسین اعلمی حائری (متوفی 1391ھ) کا خیال ہے کہ اِس اعتبار سے آپ کی ولادت 213ھ میں خیال کی جا سکتی ہے۔[2] آپ کے شوہر ابوعلی سید حسن بن‌ سید علی مرعش بن‌ سید عبیداللہ بن‌ سید ابی‌الحسن محمد اکبر بن‌ سید محمدحسن بن‌ [[حسین اصغر | تاج العارفین سید حسین اصغر بن امام العابدین زین العابدین بن [[حسین بن علی|امام الشہدہ سید نا حسین بن سید نا علی ؓ[3] تھے۔آپ کے تین بیٹے حسین، زید اور حمزہ تھے۔[4][5][6][7]

علامہ باقر مجلسی نے اپنی تصنیف بحار الانوار میں لکھا ہے کہ:"امام عسکری علیہ السلام اور امام ہادی علیہ السلام کے مقبرے کے گنبد کے اندر ایک قبر نجیبہ، عالمہ، فاضلہ، تقیہ اور رضیہ خاتون بنام حکیمہ بنت امام جواد علیہ السلام بھی ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ اتنی ساری فضیلتوں اور شان و منزلت کے حامل ہونے اور محل اسرار امامت ہونے کی باوجود اس بی بی کے لیے کوئی زیارت نقل نہیں ہوئی ہے۔ اس کے بعد فرماتے ہیں : "شائستہ ہے کہ انھیں ان کی شان اور منزلت کے ساتھ مناسب الفاظ میں زیارت کی جائے۔"[8]

وفات

ترمیم

آپ نے سامرا میں وفات پائی۔ متعدد علمائے شیعہ کے مطابق آپ کا سنہ وفات نامعلوم ہے، لیکن محلاتی نے لکھا ہے کہ سنی علما کے ایک گروہ نے آپ کی وفات20 شعبان 293ھ مطابق یکم ستمبر 906ء میں قرار دی ہے۔[9] آپ کی تدفین سامر میں حرم عسکرین میں کی گئی۔[10]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. سالار جو اردو ایڈیٹر سید جلال کمہیڑہ
  2. محمد حسین اعلمی حائری: تراجم اعلام النساء، جلد 2، صفحہ 244، صفحہ 285۔ مطبوعہ مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات، بیروت، لبنان، طبع اولیٰ، 1417ھ۔
  3. عالمی حقیقت اردو ایڈیٹر سید جمال کمہیڑہ بحوالہ مرات الاولیاء صفحہ 18 مصنف سید محمد بن سید حسین اودھ
  4. ذبیح اللہ محلاتی: ریاحین الشریعہ، جلد 4، صفحہ 157۔  مطبوعہ دارالکتاب الاسلامیہ،  1368 شمی ہجری۔
  5. ذبیح اللہ محلاتی: مآثر الکبری فی تاریخ سامراء، جلد 2، صفحہ 303۔ مطبوعہ مطبعۃ الزہراء، نجف، عراق۔ 1368 شمسی ہجری۔
  6. امام فخر الرازی:  الشجرۃ المبارکہ فی أنساب الطالبیہ،  صفحہ 179/180۔
  7. الفخری: انساب الطالبین، صفحہ 74/75۔ مطبوعہ مکتبہ آیت‌اللہ مرعشی نجفی، قم، ایران۔ 1409ھ۔
  8. محمد باقر مجلسی: بحار الانوار، جلد 102، صفحہ 79۔ مطبوعہ مؤسسۃ الوفاء، بیروت، لبنان، 1403ھ
  9. مختصر تاریخ اسلامی ہند
  10. ذبیح اللہ محلاتی: ریاحین الشریعه، جلد 4، صفحہ 157۔ مطبوعہ دارالکتاب الاسلامیہ،  1368شمسی ہجری۔

سانچہ:شیعہ سنی محترم شخصیات