شرحبیل بن حسنہ (583ء-639ء) محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے صحابہ میں سے ایک ہیں۔

شرحبیل بن حسنہ
(عربی میں: شُرَحبيل بن حسَنة ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شرحبيل بن حسنة.png
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 583  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جزیرہ نما عرب  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 639 (55–56 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلاد الشام  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات طاعون  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ والی،  عسکری قائد  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری خلافت راشدہ  ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں اسلامی فتح شام  ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام ونسبترميم

شرحبیل نام، ابوعبداللہ کنیت،والد کانام عبد اللہ تھا؛لیکن یہ شرحبیل کے بچپن میں فوت ہو گئے تھے اوران کی ماں حسنہ نے سفیان انصاری سے شادی کرلی تھی، اس لیے شرحبیل باپ کی بجائے ماں کی نسبت سے شرحبیل بن حسنہ مشہور ہوئے، [1] نسب نامہ یہ ہے،شرحبیل بن عبد اللہ بن مطاع بن عبد اللہ بن غطریف بن عبد العزیٰ بن جثامہ ابن مالک بن ملازم بن مالک بن رہم بن سعد بن یشکر بن مبشربن غوث بن مرفیلہ،ان کے انتساب میں اختلاف ہے، بعض کندی بتاتے ہیں اور بعض تمیمی۔

اسلام وہجرتترميم

شرحبیل دعوت اسلام کے آغاز میں اسلام کے شرف سے مشرف ہوئے اور پہلے حبشہ کی ہجرت کی،وہاں سے مدینہ آئے اور ماں کے تعلق سے بنی زریق میں قیام پزیر ہوئے، (ابن سعدتذکرہ شرحبیل بن حسنہ) ہجرت سے لے کر آنحضرت ﷺ کی وفات تک کوئی واقعہ قابل ذکر نہیں ہے؛کیونکہ بڑا زمانہ حبشہ کے قیام میں صرف ہوچکا تھا،ان کے کارناموں کا آغاز عہد صدیقی سے ہوتا ہے،شام کی فوج کشی میں صوبہ اردن پر مامور تھے۔

بصریٰ کا معرکہترميم

آپ خلافت راشدہ کے ایک اہم کمانڈر تھے۔ آپ نے خلافت راشدہ کے دو اہم خلفاء ابوبکر صدیق اور عمر فاروق کے دور میں اپنی خدمات سر انجام دیں۔ آپ نے ساتویں صدی عیسوی میں موجودہ ملک شام کی فتح میں چار سو افراد پر مشتمل فوج سے اہم کردار ادا کیا۔ چنانچہ اس سلسلہ کے سب سے پہلے معرکہ بصریٰ میں افسر تھے،آغاز جنگ کے قبل ان میں اور بصریٰ کے حاکم رومانس میں گفت وشنید بھی ہوئی؛لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا اور یہ فوج مرتب کرکے آگے بڑھ رہے تھے کہ خالدؓ پہنچ گئے،ان کے آنے کے بعد یہ سپہ سالار اعظم ہوئے اوران ہی کی سپہ سالاری میں اہل بصری نے جزیہ قبول کیا۔[2]

وفاتترميم

639ء / 18ھ میں بھی اسلامی فوجیں شام میں بر سر پیکار تھیں کہ عراق ،شام اور مصر میں طاعون کی وبا پھیلی ، عمرو بن العاص نے مشورہ دیا کہ فوجیں وبائی مقامات سے ہٹا کر محفوظ علاقوں میں بھیج دی جائیں؛لیکن شرحبیل بڑے متوکل شخص تھے،انہوں نے کہا کہ عمرو بن العاص نادان ہیں میں نے آنحضرتﷺ سے سنا ہے کہ طاعون اللہ کی رحمت اور انبیا کی دعا ہے، اس سے قبل صالحین نے اسی میں وفات پائی ہے اس لیے ہر گز نہ ہٹنا چاہیے،[3] ؛چنانچہ یہ کسی طرح نہ ہٹے اوراسی نامراد وبا میں 67سال کی عمر میں وفات پائی [4]

مزید دیکھیےترميم

حوالہ جاتترميم

  1. اسد الغابہ:2/193
  2. فتوح البلدان:119
  3. مسند احمد بن حنبل:4/196
  4. استیعاب:2/605