شرحبیل بن حسنہ
شرحبیل بن حسنہ (583ء-639ء) محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے صحابہ میں سے ایک ہیں۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابتدا ہی میں اسلام قبول کر لیا تھا۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حبشہ ہجرت کی پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مدینہ ہجرت فرمائی۔پھر آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وفات تک رہے ، لیکن آپ کے حالات معلوم نہیں ہو سکے۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں سن 18ھ میں وفات پائی ۔
شرحبیل بن حسنہ | |
---|---|
(عربی میں: شُرَحبيل بن حسَنة)،(عربی میں: شرحبيل بن عبد الله بن المطاع بن الغطريف)[1] | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 583ء جزیرہ نما عرب |
وفات | سنہ 639ء (55–56 سال) بلاد الشام |
وجہ وفات | طاعون |
طرز وفات | طبعی موت |
والدہ | حسنہ ام شرحبیل |
عملی زندگی | |
پیشہ | والی ، عسکری قائد ، صحابی [1] |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
عسکری خدمات | |
وفاداری | خلافت راشدہ |
عہدہ | جرنیل |
لڑائیاں اور جنگیں | اسلامی فتح شام |
درستی - ترمیم |
نام و نسب
ترمیمشرحبیل نام، ابو عبد اللہ کنیت،والد کانام عبد اللہ تھا؛لیکن یہ شرحبیل کے بچپن میں فوت ہو گئے تھے اوران کی ماں حسنہ نے سفیان انصاری سے شادی کرلی تھی، اس لیے شرحبیل باپ کی بجائے ماں کی نسبت سے شرحبیل بن حسنہ مشہور ہوئے، [2] نسب نامہ یہ ہے،شرحبیل بن عبد اللہ بن مطاع بن عبد اللہ بن غطریف بن عبد العزیٰ بن جثامہ ابن مالک بن ملازم بن مالک بن رہم بن سعد بن یشکر بن مبشربن غوث بن مرفیلہ،ان کے انتساب میں اختلاف ہے، بعض کندی بتاتے ہیں اور بعض تمیمی۔
اسلام و ہجرت
ترمیمشرحبیل دعوت اسلام کے آغاز میں اسلام کے شرف سے مشرف ہوئے اور پہلے حبشہ کی ہجرت کی،وہاں سے مدینہ آئے اور ماں کے تعلق سے بنی زریق میں قیام پزیر ہوئے، [3] ہجرت سے لے کر آنحضرت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات تک کوئی واقعہ قابل ذکر نہیں ہے؛ کیونکہ بڑا زمانہ حبشہ کے قیام میں صرف ہو چکا تھا ، ان کے کارناموں کا آغاز عہد صدیقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوتا ہے ، شام کی فوج کشی میں صوبہ اردن پر مامور تھے۔ [4][5]
بصریٰ کا معرکہ
ترمیمآپ خلافت راشدہ کے ایک اہم کمانڈر تھے۔ آپ نے خلافت راشدہ کے دو اہم خلفاء ابوبکر صدیق اور عمر فاروق کے دور میں اپنی خدمات سر انجام دیں۔ آپ نے ساتویں صدی عیسوی میں موجودہ ملک شام کی فتح میں چار سو افراد پر مشتمل فوج سے اہم کردار ادا کیا۔ چنانچہ اس سلسلہ کے سب سے پہلے معرکہ بصریٰ میں افسر تھے،آغاز جنگ کے قبل ان میں اور بصریٰ کے حاکم رومانس میں گفت وشنید بھی ہوئی؛لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا اور یہ فوج مرتب کرکے آگے بڑھ رہے تھے کہ خالدؓ پہنچ گئے،ان کے آنے کے بعد یہ سپہ سالار اعظم ہوئے اوران ہی کی سپہ سالاری میں اہل بصری نے جزیہ قبول کیا۔[6]
وفات
ترمیم639ء / 18ھ میں بھی اسلامی فوجیں شام میں بر سر پیکار تھیں کہ عراق ،شام اور مصر میں طاعون کی وبا پھیلی ، عمرو بن العاص نے مشورہ دیا کہ فوجیں وبائی مقامات سے ہٹا کر محفوظ علاقوں میں بھیج دی جائیں؛ لیکن شرحبیل بڑے متوکل شخص تھے،انھوں نے کہا کہ عمرو بن العاص نادان ہیں میں نے آنحضرت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ طاعون اللہ کی رحمت اور انبیا کی دعا ہے، اس سے قبل صالحین نے اسی میں وفات پائی ہے اس لیے ہر گز نہ ہٹنا چاہیے،[7] ؛چنانچہ یہ کسی طرح نہ ہٹے اور اسی نامراد وبا میں 67 سال کی عمر میں وفات پائی [8] [9]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام — : اشاعت 15 — جلد: 3 — صفحہ: 159 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
- ↑ اسد الغابہ:2/193
- ↑ (طبقات ابن سعد تذکرہ شرحبیل بن حسنہ)
- ↑ بوابة صيدا - تعرّف مقام شرحبيل بن حسنة في صيدا؟ آرکائیو شدہ 2018-08-11 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ المقامات الدينية في صيدا بين الإهمال والانقسام السياسي | جنوبية آرکائیو شدہ 2018-10-04 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ فتوح البلدان:119
- ↑ مسند احمد بن حنبل:4/196
- ↑ استیعاب:2/605
- ↑ "مقامات الصحابة في الاغوار شاهد على مكانة الأردن في التاريخ الإسلامي"۔ جريدة العرب اليوم۔ 4 أغسطس 2012۔ 8 أغسطس 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 أغسطس 2014