خلیل الرحمن حقانی

افغان وزیر

خلیل الرحمن حقانی (؟ – 11 دسمبر 2024ء) افغانی پشتون فوجی کمانڈر، رہنما مجاہدین اور نامزد عالمی دہشت گرد تھے۔ وہ 7 ستمبر 2021ء سے بین الاقوامی طور پر غیر تسلیم شدہ طالبان حکومت میں وزیر برائے امور و آباد کاری مہاجرین تھے۔[3][4][5] وہ باغی حقانی نیٹ ورک کے ایک اہم رکن تھے۔[6]

حاجی   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خلیل الرحمن حقانی
(پشتو میں: خلیل‌الرحمن حقاني ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
وزیر برائے پناہ گزین [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
7 ستمبر 2021  – 11 دسمبر 2024 
معلومات شخصیت
پیدائش 1 جنوری 1966ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پکتیا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 دسمبر 2024ء (58 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کابل   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات خودکش دھماکا   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم حقانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عسکری قائد ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان پشتو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پشتو ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری جلال الدین حقانی گروہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ کمانڈر (2009–2021)  ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں افغانستان میں سوویت جنگ ،  شمال مغرب پاکستان میں جنگ ،  فتحِ افغانستان 2021ء   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

خلیل حقانی دسمبر 2024ء میں ایک خودکش بمباری میں جاں بحق ہوگئے۔ فوری طور پر کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔[7]

ابتدائی زندگی اور سرگرمیاں

ترمیم

ریوارڈز فار جسٹس پروگرام میں کہا گیا کہ ممکن ہے کہ حقانی کی پیدائش 1 جنوری 1966ء کو افغانستان کے صوبہ پکتیا میں ہوئی لیکن پیدائش کے سال کا 1958ء اور 1964ء کے درمیان میں بھی امکان موجود ہے۔[8] ان کا تعلق پشتون النسل قبیلہ زدران سے تھا۔ افغان جنگ کے دوران میں خلیل حقانی طالبان کے لیے بین الاقوامی فنڈ ریزنگ میں مصروف رہے اور وہ افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں کی حمایت کرتے تھے۔[8] سنہ 2002ء میں انھوں نے صوبہ پکتیا میں القاعدہ کو کمک پہنچانے کے لیے اپنی نگرانی میں افراد کو تعینات کیا۔[8] سنہ 2009ء میں انھوں نے حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے ہاتھوں پکڑے گئے دشمن قیدیوں کی قید و بند میں اعانت کی۔[8] سنہ 2010ء میں انھوں نے افغانستان کے صوبہ لوگر میں طالبان کو مالی امداد فراہم کی۔[8] خلیل حقانی نے اپنے بھتیجے سراج الدین حقانی کی طرف سے جاری کردہ احکامات پر عمل کیا، سراج الدین حقانی نیٹ ورک کے لیڈر تھے اور جنھیں مارچ 2008ء میں ایگزیکٹو آرڈر 13224 کے تحت دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔[8]

9 فروری 2011ء کو ریاستہائے متحدہ کے محکمہ خزانہ نے ایگزیکٹو آرڈر 13224 کے تحت خلیل حقانی کو بین الاقوامی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا[9] اور امریکا کی جانب سے ان کے بارے میں معلومات دینے پر 50 ملین امریکی ڈالر کا انعام مقرر کیا۔[10][8] انھیں حاجی کے لقب کے ساتھ بھی لکھا گیا اور خیال کیا جاتا تھا کہ وہ پاکستان میں پشاور، میران شاہ، شمالی وزیرستان ایجنسی اور افغانستان کے صوبہ پکتیا میں رہائش پذیر ہیں؛ اور ان کی تاریخ پیدائش سنہ 1958ء اور سنہ 1966ء کے بیچ میں مختلف بتائی گئی۔[11]

9 فروری 2011ء کو اقوام متحدہ نے قرارداد 1904 (2009) کے پیراگراف 2 کے مطابق خلیل حقانی کو القاعدہ، اسامہ بن لادن یا طالبان کے ساتھ "طالبان کی طرف سے یا ان کی حمایت میں" یا "دوسری صورت میں ان کی کارروائیوں یا سرگرمیوں کی حمایت میں" ان کے ساتھ مل کر فنڈنگ، منصوبہ بندی، سہولت کاری، کارروائیوں کی تیاری میں یا کارروائیوں میں حصہ لینے" کے سبب سنہ 1988ء کی پابندیوں کی فہرست (TAi.150) میں شامل کیا گیا۔[12]

حقانی نیٹ ورک کی بنیاد خلیل حقانی کے بھائی جلال الدین حقانی نے رکھی تھی۔ 1990 کی دہائی کے وسط میں انھوں نے مُلا عمر کی طالبان حکومت میں شمولیت اختیار کی۔ اقوام متحدہ کے یہاں یہ طے پایا کہ خلیل حقانی طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی جانب سے فنڈ ریزنگ کی سرگرمیوں میں مصروف رہے اور مالی معاونین کے حصول کے لیے بین الاقوامی سفر کیے۔[12] ستمبر 2009ء تک خلیل حقانی نے خلیج فارس کی عرب ریاستوں سے اور جنوبی ایشیا اور مشرقی ایشیا کے ذرائع سے مالی مدد حاصل کی۔[12] اس کے علاوہ انھوں نے القاعدہ کے واسطے کام کیا اور ان کی فوجی کارروائیوں سے وابستہ تھے جس میں صوبہ پکتیا میں القاعدہ کے عناصر کے لیے کُمک کی تعیناتی بھی شامل تھی۔[12]

حکومتی عہدے

ترمیم

اگست 2021ء میں کابل کی فتح کے بعد خلیل حقانی کو اقتدار کی منتقلی کے دوران میں کابل کی سلامتی کا انچارج (نگراں) بنایا گیا۔[6][13]

7 ستمبر 2021ء کو خلیل حقانی کو بین الاقوامی سطح پر غیر تسلیم شدہ طالبان حکومت میں اسلامی امارات افغانستان کا وزیر برائے پناہ گزین مقرر کیا گیا۔[14]

انتقال

ترمیم

11 دسمبر 2024ء کو ایک خودکش بمباری میں خلیل حقانی اور پانچ دیگر افراد کابل میں ان کی وزارت کے دفتر میں جاں بحق ہوگئے۔[15] اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انھیں سنہ 2021ء میں افغانستان پر فوجی قبضہ کے بعد طالبان قیادت میں فوت ہونے والی سب سے اہم شخصیت قرار دیا۔[16]

بعد میں داعش خراسان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ داعش کی "خبر رساں ایجنسی" اعماق کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ایک داعشی عسکریت پسند وزیر کے دفتر کے باہر انتظار کر رہا تھا اور اس نے باہر نکلتے ہی دھماکا خیز مواد پھاڑ دیا۔[17]

حوالہ جات

ترمیم
  1. عنوان : The International Directory of Government 2022 — ناشر: روٹلیج —  : اشاعت 19 — صفحہ: 1 — ISBN 978-1-032-27532-1 — بنام: Khalil-Ur-Rahman Haqqani — مذکور بطور: Minister of Refugees
  2. Afghan Refugees Minister Killed By Suicide Blast: Govt Source — اخذ شدہ بتاریخ: 12 دسمبر 2024
  3. "Over 1.5M Migrants Returned to Country During Past Year"۔ TOLOnews۔ 3 May 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مئی 2022 
  4. "Ministry of refugees gets 15 million Euro boost"۔ Ariana News۔ 25 October 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اپریل 2024 
  5. "Haqqani proposes trilateral meeting on Afghan refugees"۔ Pajhwok Afghan News۔ 19 January 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مئی 2024 
  6. ^ ا ب Ali M. Latifi (22 August 2021)۔ "'All Afghans' should feel safe under Taliban, says security chief"۔ Al Jazeera English 
  7. AFP-Agence France Presse۔ "Afghanistan's Minister Of Refugees Killed In Explosion: Govt Source"۔ www.barrons.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2024 
  8. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "Rewards for Justice – Khalil Haqqani"۔ Rewards for Justice Program۔ 16 اکتوبر 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  9. Executive Order 13224: Blocking Terrorist Property and a summary of the Terrorism Sanctions Regulations
  10. "Khalil Haqqani, long on America's terrorist list, is welcomed by cheering crowds in Kabul"۔ The New York Times۔ 21 August 2021 
  11. "HAQQANI, Khalil ur Rahman"۔ sanctionssearch.ofac.treas.gov۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اکتوبر 2022 
  12. ^ ا ب پ ت United Nations Security Council – Khalil Ahmed Haqqani
  13. Frank Gardner (26 August 2021)۔ "Afghanistan crisis: Who are Isis-K?"۔ BBC News 
  14. "Taliban announce new government for Afghanistan"۔ BBC News۔ 7 September 2021۔ 07 ستمبر 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 ستمبر 2021 
  15. Doug Cunningham (11 December 2024)۔ "Taliban refugee minister Khalil Haqqani killed in Kabul suicide bombing"۔ UPI (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2024 
  16. Rick Noack، Haq Nawaz Khan (11 December 2024)۔ "Afghan blast kills key minister, shocking Taliban"۔ The Washington Post۔ 11 دسمبر 2024 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  17. "Khalil Haqqani: Taliban minister killed in bombing in Kabul"۔ www.bbc.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2024