خواجہ خان محمد
مولانا خواجہ خان محمد (14فروری1916 - 5 مئی 2010ء) ایک پاکستانی سنی عالم دین اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر تھے۔[1][2][3]
خواجہ خان محمد | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | مارچ1920ء ضلع میانوالی |
||||||
وفات | 5 مئی 2010ء (89–90 سال) ملتان |
||||||
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
||||||
جماعت | مجلس احرار الإسلام جمیعت علمائے اسلام |
||||||
مناصب | |||||||
صدر نشین (6th ) | |||||||
برسر عہدہ 1977 – 2010 |
|||||||
در | عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت | ||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | دار العلوم دیوبند جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل |
||||||
استاذ | حسین احمد مدنی ، محمد يوسف بنوری | ||||||
تلمیذ خاص | انیس الرحمان درخواستی | ||||||
پیشہ | عالم | ||||||
تحریک | عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت | ||||||
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیمخواجہ خان محمد14فروری1916ء میں ضلع میانوالی میں خواجہ عمر کے ہاں پیدا ہوئے۔
تعلیم
ترمیمآپ نے چھٹی جماعت تک اسکول میں تعلیم حاصل کی، اس کے بعد آپ نے خانقاہ سراجیہ کنڈیاں میں قرآن مجید اور ابتدائی دینی کتابیں پڑھیں۔ وہ مزید تعلیم کے لیے جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل چلے گئے۔ پھر وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے دارالعلوم دیوبند گئے اعزاز علی امروہی اور دیگر ممتاز اساتذہ کے علاوہ آپ کو حسین احمد مدنی کے خصوصی طالب علم ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔[1][4]
خانقاہ سراجیہ
ترمیم1941ء میں دارالعلوم دیوبندسے گریجویشن کرنے کے بعد آپ خانقاہ سراجیہ کندیاں واپس آئے اور وہاں تعلیم دینے لگے۔ آپ نے اپنی وفات تک تقریبا ساٹھ سال تک خانہ سراجیہ کے پرنسپل کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
ختم نبوت کے لیے خدمات
ترمیم1977 میں محمد یوسف بنوری کی وفات کے بعدعالمی مجلس تحفظ ختم نبوتکے امیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔
حج
ترمیمآپ تقریبا ہر سال حج کیا کرتے تھے ، آپ نے تقریبا65 کی تعداد میں حج کیے[1][5]
وفات
ترمیمخواجہ خان محمد کی عمر 90 برس سے زیادہ تھی اور بظاہر بڑھاپے اور کمزوری کے سوا ان کو کوئی بیماری نہیں تھی لیکن آخری دنوں میں وہ شدید یرقان کی وجہ سے ملتان میں زیر علاج تھے اور 5 مئی 2010ء بدھ کو نماز مغرب کے بعد فوت ہو گئے۔
جنازہ وتدفین
ترمیمان کی نماز جنازہ ان کے بیٹے اور جانشین خواجہ ابو سعد خلیل احمد نے پڑھائی، جس میں ملک بھر سے لاکھوں افراد نے شرکت کی اور خانقاہ سراجیہ قبرستان میں ان کے سرپرست عبد اللہ لدھیانوی کے پاس دفن کیا گیا۔ آخری رسومات میں مولانا فضل الرحمن ، اس وقت کے وفاقی وزیر عطا الرحمن ، عبید الرحمن ضیاء ، محمد تقی عثمانی ، سلیم اللہ خان ، عبد الرزاق اسکندر ، عبدالغفور حیدری اور محمد رفیع عثمانی ، مولانا امجد خان ، حافظ حسین احمد ، محمد حنیف جالندھری ، گل نصیب خان اور قاری فیاض الرحمن علوی جیسے متعدد علمائے کرام نے شرکت کی۔[6]
حوالہ جات
ترمیم
- ^ ا ب پ مولانا مجیب الرحمن انقلابی (22 May 2015)۔ "حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحبؒ ....پیکر رشد وہدایت"۔ dailypakistan.com.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2021
- ↑ Abdul Aziz Anjum۔ "حضرت خواجہ خان محمد"۔ hamariweb.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2021
- ↑ "HAZRAT KHWAJA KHAN MUHAMMAD SAHIB- KHANQAH SIRAJI"۔ mianwali.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2021
- ↑ زاہد الراشدی۔ "حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ"۔ zahidrashdi.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2021
- ↑ عبدالوحید مزاج میانوالی (18 September 2016)۔ "خواجہ خواجگان حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ"۔ dunya.com.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2021
- ↑ "خواجہ خان محمد خانقاہ سراجیہ میں سپرد خاک' نماز جنازہ میں لاکھوں افراد کی شرکت"۔ nawaiwaqt.com۔ 7 May 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2021