ممبئی کے ایک پولیس کانسٹیبل کے ہاں پیدا ہوئے۔ اپنے مستقبل کے لیے انھوں نے قانون شکنی کا راستہ چنا اور ممبئی شہر کے جنوبی حصہ میں واقع ٹمکر سٹریٹ اور محمد علی روڈ کے ایک معمولی بھتہ خور سے جرائم پشہ دنیا کے بے تاج بادشاہ بن گئے۔ ہفتہ وار بھتے کی وصولی کے ساتھ انھوں نے منشیات کا کاروبار شروع کیا اور اپنے مخالفین کو رفتہ رفتہ راستے سے ہٹا کر وہ ممبئی کے ڈان بن گئے۔

داؤد ابراہیم
(انگریزی میں: Dawood Ibrahim)،(ہندی میں: दाऊद इब्राहीम ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
داؤد ابراہیم

معلومات شخصیت
پیدائش (1955-12-26) 26 دسمبر 1955 (عمر 69 برس)
رتناگری ضلع, مہاراشٹرا، بھارت،
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ مہ جبین الیاس زوبینہ زرین[حوالہ درکار]
عملی زندگی
پیشہ مجرم ،  گروہ باز ،  دہشت گرد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل غیر قانونی تجارت منشیات   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدا میں ان کا تعلق حاجی مستان اور کریم لالہ سے بھی رہا۔ اسّی کی دہائی میں جرائم کی دنیا میں حاجی مستان کا طوطی بولتا تھا اور انھوں نے داؤد ابراہیم کے سر پر ہاتھ رکھا۔ مقامی طور پر وہ اس وقت مشہور ہوئے جب ان پر ممبئی کے دو داداؤں عالم زیب اور امیرزادہ کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔ اسّی کی دہائی میں ممبئی پولیس نے داؤد ابراہیم کو گرفتار کر لیا تاہم بعد میں ضمانت پر رہا ہو کر وہ دبئی فرار ہو گئے۔ دبئی میں انھوں نے سونے کی سمگلنگ میں ہاتھ ڈالا، بالی ووڈ کی فلمی صنعت میں سرمایا لگایا اور جائداد بنانا شروع کیا۔

اس وقت تک عام لوگ ان کے نام سے اس قدر واقف نہیں تھے۔ تاہم سال انیس سو تیرانوے میں ممبئی میں ہونے والے بارہ دھماکوں کے بعد ان کو اس وقت شہرت ملی جب ممبئی پولیس نے الزام لگایا کہ ان دھماکوں کے پیچھے ٹائیگر میمن اور داؤد ابراہیم کا ہاتھ ہے۔ اس وقت داؤد ابراہم دبئی میں تھے۔ کہا جاتا ہے کہ ممبئی میں ان کے دست راست چھوٹا راجن سے ان کے تعلقات انہی دھماکوں کے بعد ختم ہو گئے تھے۔ چھوٹا راجن پر بعد میں تھائی لینڈ میں قاتلہ حملہ ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ داؤد ابراہیم کا نمبر دو ’ چھوٹا شکیل‘ ہے جن کے گروہ میں ابو سالم شامل تھے۔ تاہم بعد میں ابو سالم ان سے الگ ہو گئے تھے۔

2002ء میں پرتگال کی پولیس نے اعلان کیا کہ اس نے ابوسالم کو گرفتار کر لیا ہے۔ بھارتی پولیس کے مطابق ابو سالم بمبئی میں سن انیس سو ترانوے میں ہونے والے بم دھماکوں کے بڑے ملزم ہیں۔ ان دھماکوں میں دو سو سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ داؤدابراہیم کے دیگر قابل اعتماد ساتھیوں میں ان کے بھائی انیس ابراہیم بھی شامل ہیں۔ ان کے ایک اور بھائی اقبال کاسکر کو دبئی پولیس نے بھارت ڈیپورٹ کر دیا تھا جہاں وہ ممبئی جیل میں ہیں۔ ممبئی پولیس کے مطابق داؤد ابراہیم اور چھوٹاکر میں رہائش پزیر ہیں۔ پاکستانی حکام نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے۔ اکتوبر 2003ء میں امریکی حکومت نے بھی داؤد ابراہیم کو عالمی دہشت گرد نامزد کر دیا ۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم