بیگم صاحبہ خدیجہ خیریہ عائشہ دُرّ شہوار سلطان المعروف شہزادی در شہوار (سلطان سلطنت عثمانیہ کی شاہی خواتین کے لیے استعمال ہوتا ہے) (پیدائش: 26 جنوری 1914ء، استنبول – انتقال: 7 فروری 2006ء، لندن) آخری خلیفۃ المسلمین عبد المجید ثانی کی صاحبزادی تھیں۔

درشہوار سلطان
(عثمانی ترک میں: خدیجه خیریه عائشه درشهوار سلطان)،(اردو میں: خدیجہ خیریہ عائشہ در شہوار سلطان ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 26 جنوری 1914ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسکودار   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 7 فروری 2006ء (92 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لندن   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن بروک ووڈ قبرستان   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ترکیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات اعظم جاہ (1931–1954)  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد مکرم جاہ ،  مفخم جاہ   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عبد المجید ثانی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ مہستی خانم   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان عثمانی خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

وہ جس وقت پیدا ہوئیں اس وقت سلطنت عثمانیہ اپنے آخری ایام گن رہی تھی۔ 1924ء میں خلافت کے خاتمے کے بعد ان کے والد عبد المجید ثانی کو ملک بدر کر دیا گیا اور وہ جنوبی فرانس میں رہنے لگے۔

12 نومبر 1931ء کو نیس، فرانس میں ان کی شادی آخری نظام حیدرآباد میر عثمان علی خان کے بڑے صاحبزادے اعظم جاہ سے ہوئی۔

1933ء میں ان کے بطن سے مکرم جاہ اور 1936ء میں مفحم جاہ پیدا ہوئے۔ دونوں نے برطانیہ میں تعلیم حاصل کی اور ترک خواتین سے ہی شادیاں کیں۔

روایتی طور پر پردہ کرنے کی بجائے وہ خاص تقاریب میں شریک ہوا کرتی تھیں اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف سرگرمیاں انجام دیتی تھیں۔ انھوں نے حیدرآباد شہر میں ایک شفا خانہ بھی قائم کروایا جو آج بھی انہی کے نام سے موسوم ہے۔

وہ آخری بار نظامی عجائب گھر کے 25 سال مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب کی صدارت کے موقع پر منظر عام پر آئیں۔

7 فروری، 2006ء کو وہ لندن میں انتقال کر گئیں۔

تصاویر

ترمیم

مزید دیکھے

ترمیم