درگا پوجا ((بنگالی: দুর্গাপূজা)‏, (آسامی: দুৰ্গা পূজা)‏, (اڈیا: ଦୁର୍ଗା ପୂଜା)‏) معروف بہ درگ اُتسو، شردھ اُتسو یا آگ منی ایک ہندو تہوار ہے جس کا آغاز برصغیر سے ہوا تھا، جس میں ہندو دیوی درگا سے عقیدت کا اظہار کیا جاتا ہے۔[2][3] یہ بھارتی ریاستوں میں سے مغربی بنگال، آسام، بہار اور اوڈیشا اور دیگر ایشیائی ممالک بنگلہ دیش اور نیپال میں مشہور ہے، نیپال میں یہ 'دشین' کے نام سے منایا جاتا ہے۔ یہ تیوہار ہندو تقویم کے مہینے اشون میں آتا ہے اور اشون میں گریگوری تقویم کے مطابق ستمبر اکتوبر آتا ہے۔[4][5] یہ دس روزہ تہوار ہے[6][2] اور آخر کے پانچ ایام بہت اہم ہوتے ہیں۔[7][5] گھروں اور عوامی جگہوں پر پوجا کی جاتی ہے، عارضی اسٹیج اور پنڈال لگائے جاتے ہیں۔ تہوار میں کتب مقدسہ میں سے پڑھا جاتا ہے، فن کے مظاہرے ہوتے ہیں، موج میلہ ہوتا ہے، تحائف دینا، رشتہ داروں کے ہاں آنا جانا، ضیافت اور دیگر رسومات ہوتی ہیں۔[2][8][9] درگا پوجا کی ہندو مت کے فرقے شکتی مت میں خاص اہمیت ہے۔[10][11][12]

درگا پوجا
مغربی بنگال کے شہر کولکاتا میں درگا پوجا 2018
منانے والےبنگالی، اُڑیسی، میتھلی اور آسامی برادریاں بطور سماجی ثقافتی اور مذہبی تہوار
قسمہندو
تقریباتہندو دیوی دیوتاؤں کی پرستش، خاندان اور دیگر افراد کا اکٹھا ہونا، خریداری اور تحفے دینا، ضیافت، پنڈال جانا اور دیگر ثقافتی پروگرام
رسوماتدیوی دُرگا کی تقریبی پرستش
آغازاشون کی چھٹے روز شُکل پکش[1]
اختتاماشون کے دسویں روز شُکل پکش[1]
تاریخAshvin Shukla Pratipada، Ashvin Shukla Dwitiya، Ashvin Shukla Tritiya، Ashvin Shukla Chaturthi، Ashvin Shukla Panchami، Ashvin Shukla Shashthi، Ashvin Shukla Saptami، Ashvin Shukla Ashtami، Ashvin Shukla Navami، Ashvin Shukla Dashami
تکرارسالانہ
منسلکپِتر پکش، نوراتری، دسہرہ

دیومالا کے مطابق دیوی دُرگا نے روپ بدلنے والے اسُر، مہیشاسر کے خلاف جنگ میں فتح حاصل کی تھی اور یہ تہوار اسی یاد میں منایا جاتا ہے۔[13][14] یوں یہ تہوار برائی پر اچھائی کی جیت کی خوش میں مناتے ہیں، یہ فصل کٹائی کے تہوار کا بھی حصہ ہے اور دیوی ایک مادری قوت ہے جس کا تمام زندگیوں اور تخلیق کے پیچھے ہاتھ ہے۔[15][16] درگا پوجا کا تہوار نوراتری اور دسہرہ کے تہواروں کے قریب آتا ہے۔[17][18]

درگا پوجا میں پوجے جانے والی مرکزی دیوی درگا ہے، تقریبات میں مرکزی دیوی دیوتا بھی پوجے جاتے ہیں جیسے کہ لکشمی، سرسوتی، گنیش اور کارتیکے۔ بنگالی روایات میں یہ دیوی دیوتا درگا کے بچے سمجھے جاتے ہیں اور درگا پوجا کے دوران وہ اپنے بچوں کے ہمراہ تشریف لاتی ہیں۔[19] اس تیوہار سے قبل پِتر پکش آتا ہے، جس کے متعلق عقیدہ ہے کہ درگا تشریف لانے کی تیاری کر چکی ہوتی ہیں۔ مرکزی تقریبات کا آغاز چھٹے دن (ششتھی) ہوتا ہے، اس دن رسومات کے ساتھ دیوی کا استقبال ہوتا ہے۔[3][5] تیوہار کا اختتام دسویں دن (وجیا دشمی) ہوتا ہے، جب عقیدت مند مورتیوں کو جھیل وغیرہ میں ڈبو دیتے ہیں اور عقیدت مندوں کے نزدیک، دیوی اپنے سسرال میں شوہر شِو کے پاس واپس چلی جاتی ہیں۔[3][5] مختلف برادریوں میں تہوار کی تقریبات میں مختلف رسومات پائی جاتی ہیں۔

درگا پوجا ہند مت کا ایک قدیم تہوار ہے، لیکن اس کے آغاز کے بارے میں تاریخ خاموش ہے۔ چودہویں صدی عیسوی سے محفوظ مخطوطات میں درگا پوجا کے لیے ہدایات درج ہیں، تاہم تاریخی ریکارڈ کے مطابق کم از کم سولہویں صدی عیسوی سے شاہی اور امیر خانوادے بڑی دُرگا پوجا کا انعقاد کرتے تھے۔[10] درگا پوجا کی اہمیت برطانوی راج کے دور میں بنگال اور آسام کے صوبوں میں بڑھی تھی۔[20][3] دور حاضر میں درگا پوجا کی اہمیت سماجی اور ثقافتی تہوار سے بڑھ کر مذہبی تہوار کی ہے۔[3]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب Durga Puja Tithi
  2. ^ ا ب پ Lochtefeld 2002، ص 208
  3. ^ ا ب پ ت ٹ Bradley 2012، ص 214
  4. Kinsley 1988، ص 106–108
  5. ^ ا ب پ ت Encyclopedia Britannica 2015
  6. Doniger 1999، ص 306
  7. Borah 2011
  8. Melton 2011، ص 239–241
  9. Amazzone 2011، ص 82–83
  10. ^ ا ب McDermott 2001، ص 172–174
  11. Foulston اور Stuart Abbott 2009، ص 162–169
  12. Rodrigues 2003، ص 7–8
  13. Daniélou 1991، ص 288
  14. McDaniel 2004، ص 215–219
  15. Kinsley 1988، ص 111–112
  16. Donner 2016، ص 25
  17. Lochtefeld 2002، ص 212–213
  18. Jones اور Ryan 2006، ص 308–309
  19. Kingsley 1988، ص 95
  20. Durga Puja