ذکوان بن عبد قیس، رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ایک صحابی تھے۔ انصار میں وہ سب سے پہلے شخص ہیں، جو اسلام لائے تھے۔

ذکوان بن عبد قیس
معلومات شخصیت
مقام پیدائش مدینہ منورہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 625ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جبل احد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن جنت البقیع   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں غزوۂ بدر ،  غزوہ احد   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام و نسب

ترمیم

ذکوان بن عبد قیس بن خلدہ بن مخلد بن عامر بن رزیق انصاری، زرقی۔ذکوان بن عبید بھی انہی کا نام ہے

کنیت

ترمیم

آپ کی کنیت ابو سعد ہے۔

اسلام

ترمیم

آپ اور حضرت اسعد بن زرارہ اکھٹے مکہ جا رہے تھے کہ نبی کریم ﷺ کے متعلق سنا۔ آستانہ نبوت پر حاضر ہوئے اور اسلام قبول کیا اور پھر مدینہ واپس آ گئے۔ روایت ہے کہ دونوں بیعت عقبہ اولی اور بیعت عقبہ ثانیہ پر حاضر ہوئے تھے اور دیگر صحابہ کے ساتھ ہی مدینہ نہیں گئے اور مکہ میں ہی ٹھہر گئے اور رسول اللہ کے ساتھ ہجرت کی۔اس لیے آپ کو مہاجری اور انصاری کہا جاتا ہے۔

غزوات

ترمیم

آپ غزوہ بدر میں شریک اور غزوۂ احد میں مرتبۂ شہادت پر فائز المرام ہوئے۔ ابو الحکم بن اخنس بن شریق نے آپ پر حملہ آور ہو کر آپ کو شہید کیا تھا۔ یہ منظر دیکھ کر سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے اس پروار کیا۔ یہ گھوڑے پر سوار تھا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی تلوار اس کی ٹانگ پر لگی اور نصف ران سے اس کی ٹانگ کاٹ کر الگ کر دی۔ اور اسے گھوڑے سے گرا لیا اور اسے قتل کر کے جہنم رسید کیا۔

شہادت

ترمیم

ذکوان بن عبد قیس، ابو الحکم بن اخنس ثقفی کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ حضرت علی نے بڑھ کر ابو الحکم بن اخنس ثقفی پر حملہ کیا اور اس کی آدھی ران کاٹ دی تھی اور پھر گھوڑے سے گرا کر ہلاک کر دیا تھا۔

منابع

ترمیم
  • کتاب: مکمل اسلامی انسائیکلوپیڈیا، مصنف: مرحوم سید قاسم محمود، ص- 885

حوالہ جات

ترمیم