راجہ راؤ

بھارتی ناول نگار

راجا راؤ انگریزی زبان میں ناول اور مختصر کہانیاں لکھنے والے بھارتی مصنف تھے جہنوں نے ما بعد الطبیعیات پر لکھا ہے۔ انھیں 1964ء میں ساہتہ اکیڈمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا[1]۔ انھوں نے مختلف انواع کے ادب میں کام کیا ہے۔ اُن کا بھارت میں انگریزی ادب میں بہت کام ہے[2]۔

راجا راؤ
پیدائش8 نومبر 1908(1908-11-08)
ہاسن, میسور, بھارت
وفات8 جولائی 2006(2006-70-08) (عمر  97 سال)
آسٹن، ٹیکساس, امریکا
پیشہWriter and professor
زبانEnglish, French, Kannada
مادر علمیجامعہ عثمانیہ, مدراس یونیورسٹی, University of Montpellier, Sorbonne
دور1938–1998
اصنافناول، مختصر کہانی، مضامین
نمایاں کامKanthapura (1938)
The Serpent and the Rope (1960)
اہم اعزازات
ویب سائٹ
www.therajaraoendowment.org

باب ادب

سرگزشت

ترمیم

ابتدائی زندگی

ترمیم

راجا راؤ 8 نومبر 1908ء کو میسور کے شہر ہاسن میں سمارت سوتر براہمن خاندان میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے 9 بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔ اُن کے سات بہنیں اور ایک بھائی تھا۔ اُن کے والد نظام کالج حیدرآباد، دکن میں کرناٹک کی مقامی زبان کنڑا زبان پڑھاتے تھے۔ جب وہ چار سال کے تھے تو اُن کی والدہ کا انتقال ہو گیا تھا۔

والدہ کے انتقال نے اُن پر بحثیت ناول نگار بہت اثر چھوڑا۔ والدہ کی کمی اور یتیمی اکثر اُن کی تحریروں کے موضوعات رہے ہیں۔ اُن کی زندگی پر اثرانداز ہونے والی ایک اور شخصیت اُن کے دادا تھے جن کے ساتھ وہ ہاسن میں رہے۔ انھوں نے ایک مسلم اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں انھوں نے نظام کالج اور جامعہ عثمانیہ سے احمد علی کے دوست بنے جو بعد میں پاکستان کے مصنف بنے۔ انھوں نے فرانسیسی زبان اور ادب سیکھنا شروع کیا۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ مدراس یونیورسٹی چلے گئے اور انگریزی اور تاریخ کی تعلیم حاصل کی۔ پھر وہ جامعہ مونٹپیلر فرانس چلے گئے اور آئریش ادب پر ہندوستانی ادب کے اثرات کا مطالعہ کیا۔ انھوں نے فرانسیسی زبان پڑھانے والی کیملی مولی سے 1931ء میں شادی کی جو صرف 1939ء تک چل سکی۔اپنی شادی کے ٹوٹنے کا ذکر انھوں نے اپنی ایک تحریر میں کیا۔ اُن کی پہلی تحریر فرانسیسی اور انگریزی میں شائع ہوئی۔ اِس دوران انھوں نے کنڑا میں چار مضامیں بھی لکھے۔

قومی ناول نگار

ترمیم

1939ء میں وہ بھارت واپس آگئے اور اقبال سنگھ کے ساتھ جدید بھارتی نظریات پر رام موہن رائے سے جواہر لعل نہرو تک پر کام کیا۔انھوں نے 1942ء کی ہندوستان چھوڑ دو تحریک میں بھی حصہ لیا۔ پھر انھوں نے احمد علی کے ساتھ ممبئی سے ایک جرنل ٹومارہ کے نام سے مرتب کیا۔ اُن کی قوم پرست تحریک کا اثر اُن کی پہلی دو کتابوں میں بھی ملتا ہے۔

آخری ایام

ترمیم

پھر وہ امریکا منتقل ہو گئے اور جامعہ ٹیکساس، آسٹن میں 1966ء سے 1986ء تک فلاسفی کے پروفیسر رہے۔ 1965ء میں انھوں نے امریکی اداکارہ کیتھرین جونز سے شادی کی جس کا اختتام بھی طلاق پر ہوا۔ 1986ء میں انھوں نے سوزان ویگھٹ سے شادی کی جو 1970 کی دہائی میں اُن کی اسٹوڈنٹ تھیں۔

8 جولائی 2006ء کو آسٹن ٹیکساس میں حرکت قلب بند ہو جانے سے اُن کا 97 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا[3][4][5]۔

اعزازات

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Conferred Sahitya Akademi Award in 1964"
  2. "University of Texas acquires Raja Rao's archive"۔ The Hindu۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-06-17
  3. "Noted author Raja Rao passes away"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2006-07-08
  4. "Raja Rao passes away"۔ Chennai, India: دی ہندو۔ 9 جولائی 2006۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2006-07-09
  5. Alterno، Letizia (17 جولائی 2006)۔ "Raja Rao: An Indian writer using mysticism to explore the spiritual unity of east and west"۔ London: دی گارڈین۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-07-03
  6. "Padma Awards" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2015۔ مورخہ 2014-11-15 کو اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-07-21

بیرونی روابط

ترمیم