16 مئی 1916ء کو حکومت برطانیہ اور فرانس کے درمیان طے پانے والا ایک خفیہ معاہدہ سائیکوس-پیکوٹ معاہدہ کہلاتا ہے۔ جس میں دونوں ممالک نے جنگ عظیم اول کے بعد اور سلطنت عثمانیہ کے ممکنہ خاتمے کے پیش نظر مشرق وسطٰی میں اپنے حلقۂ اثر کا تعین کیا۔ اس معاہدے کے تحت طے پانی والی سرحدیں تقریباً وہی ہیں جو آج شام اور اردن کی مشترکہ سرحد ہے۔

سائیکس پیکو معاہدہ
Sykes–Picot Agreement
bprder
معاہدۂ سائیکس پیکو کا نقشہ۔ پال کے خط بنام سر ایڈورڈ گرے میں، 9 مئی 1916۔
تاریخمئی 1916
مصنفMark Sykes اور François Georges-Picot
دستخط کنندگانایڈورڈ گرے اور Paul Cambon
مقصددونوں ممالک نے جنگ عظیم اول کے بعد اور سلطنت عثمانیہ کے ممکنہ خاتمے کے پیش نظر مشرق وسطٰی میں اپنے حلقۂ اثر کا تعین کیا۔

معاہدے پر مذاکرات نومبر 1915ء کو فرانسیسی سفیر فرانکوئس جورجز پیکوٹ اور برطانیہ کے مارک سائیکس کے درمیان ہوئے۔ اردن، عراق اور حیفہ کے گرد مختصر علاقہ برطانیہ کو دیا گیا۔ فرانس کو جنوب مشرقی ترکی، شمالی عراق، شام اور لبنان کے علاقے دیے گئے۔ دونوں قوتوں کو اپنے علاقوں میں ریاستی سرحدوں کے تعین کی کھلی چھوٹ دی گئی۔

1915ء میں سلطنتِ عثمانیہ کا زوال کے بعد مشرقِ وسطی کی تقسیم۔ سبز علاقے روس کے لیے مجوّزہ، نیلے علاقے فرانس کے لیے مجوّزہ اور سرخ علاقے برطانیہ کے لیے مجوّزہ ہوئے تھے

بعد ازاں اس معاہدے میں اٹلی اور روس کو بھی شامل کر لیا گیا۔ روس کو آرمینیا اور کردستان کے علاقے دیے گئے جبکہ اٹلی کو جزائر ایجیئن اور جنوب مغربی اناطولیہ میں ازمیر کے اردگرد کے علاقوں سے نوازا گیا۔ اناطولیہ میں اطالوی موجودگی اور عرب سرزمین کی تقسیم کا معاملہ بعد ازاں 1920ء میں معاہدہ سیورے میں طے ہوا۔

مزید دیکھین

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔