سوگ ریو (سنسکرت: सुग्रीव) بمعنی خوبصورت برہنہ والی کا چھوٹا بھائی تھا جو والی کے بعد وانروں کی مملکت کشن کندھ کا بادشاہ بنا۔ اس کی اہلیہ کا نام روم تھا۔ سوگ ریو سوریا کا بیٹا تھا۔ ہندو مت میں سوریا سورج کا خدا ہے۔ سوگ ریو کے پاس وانروں کی ایک بڑی فوج تھی جس کی مدد سے اس نے راکھشسوں کے راجا وارن کی قید سے رام کی بیوی سیتا کو آزاد کرانے میں مدد کی۔

رام and لکشمن confer with Sugriva
خطابمہاراجا
شریک حیاتRumā اور تارا (راماین) (تارا والی کی بیوی تھی مگر رام نے والی کو مار دیا اور سوگ ویر نے تارا کو اپنی بیوی نا لیا)
رام اور سوگ ریو کی ملاقات

مختلف زبانوں میں تذکرہ ترمیم

سوگ ریو کا تذکرہ کئی زبانوں میں ملتا ہے؛

سوگ ریو کی کہانی ترمیم

 
متنگ کے آشرم میں سوگ ریو کی رام اور لکشمن سے ملاقات

سوگ ریو کی کہانی مہابھارت اور راماین دونوں میں موجود ہے۔

سوگ ریو اور والی کی نا اتفاقی ترمیم

کشن کندھ پر والی کی حکومت تھی۔اس کی عوام وانر تھی۔ تارا اس کی بیوی تھی۔ ایک دن مایاوی نام کا ایک دیو دار الحکومت کے صدر دروازہ پر نمودار ہوا اور والی کو مبارزت کی دعوت دی۔ والی نے اس کی دعوت قبول کرلی۔ دوران میں جنگ مایاوی خوف زدہ ہوا اور راہ فرار اختیار کی اور ایک انتہائی گہرے غار میں چھپ گیا۔ والی بھی اس کے تعاقب میں غار میں گیا اور سوگ ریو کو باہر انتظار کرنے کا حکم دیا۔ کافی دیر کے بعد بھی والی لیکن واپس نہیں لوٹا۔ غار میں ایک زبردست دھماکا ہوا اور خون بہتا دکھائی دیا۔ سوگ ریو یہ سوچ کر کہ اس کا بھائی اب مر چکا ہے غار کا منہ بند کر دیا۔ وہ کشن کنڈ واپس لوٹا اور وہاں کا بادشاہ بن گیا۔ اس کے بعد والی نے جنگ میں دیو کو شکست دے دی اور واپس اپنی حکومت میں لوٹ گیا۔ اس نے دیکھا کہ سوگ ریو وہاں کا بادشاہ بن بیٹھا ہے لہذا اس کو گمان ہوا کہ اس کے بھائی نے اس کے دغا کی ہے۔ سوگ ریو نے اس کو سمجھانے اور حالات سے آگاہ کرنے کی کوشش کی مگر والی نے ایک نہ سنی اور سوگ ریو کو ملکبدر کر دیا۔ والی سوگ ریو کی بیوی روم) کو بھی اپنے قبضہ میں لے لیا۔ نتیجتا دونوں بھائی جانی دشمن بن گئے۔ [1] سوگ ریو نے ریشے مکھ کا قصد کیا کیونکہ کرہ ارض پر وہ ہی واحد ایسی جگہ تھی جہاں تک کسی کی رسائی نہیں تھی۔ اس دوران میں والی کو ایک صوفی رشی متنگ نے شراپ دے دی تھی جس کی وجہ وہ زمین پر قدم رکھنے سے عاجز تھا اور وہی اس کی موت کا سبب بنا۔

سوگ ریو کا اتحاد ترمیم

ملک بدری کے دوران میں سوگ ریو نے رام کے ساتھ اتحاد بنایا۔ رام وشنو کا ساتواں اوتار تھا جو اپنی بیوی سیتا کو راون کی قید سے چھڑانے کے لیے کوشاں تھا۔ رام نے سوگ ریو کے سامنے تجویز رکھی کہ وہ والی کے ساتھ جنگ میں اس کی مدد کرے گا، والی کو قتل کرے گا اورسوگ ریو کو وانروں کا باد شاہ بنا دے گا، اس کے بد لے میں سوگ ریو نے راون کے خلاف جنگ میں رام کی مدد کرنے کا وعدہ کر لیا۔ [2]

رام والی کو قتل کرتا ہے اور سوگ ریو وانروں کا بادشاہ بنتا ہے ترمیم

 
رام والی وانر کو قتل کرتا ہے

دونوں نے ایک ساتھ والی کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا۔ سوگ ریو نے والی کو دعوت جنگ دی اور دونوں میں بہت شدید مقابلہ آرائی ہوئی۔ دونوں سرتاپا جنگ میں گتھم گتھا ہوئے جا رہے تھے اور بظاہر کوئی فیصلہ نظرا آتا نہیں دکھ رہا تھا۔ سوگ ریو کے مشیر ہنومان نے سوگ ریو کے گلے پھولوں کی ایک مالا ڈال دی۔ عین اسی وقت رام نمودار ہوا اور والی کے دل میں تیر پیوست کر دیا۔ والی کی وفات کے بعد سوگ ریو کو اپنی بیوی روم مل گئی اور اس نے والی بیوی تارا کو بھی لے لیا۔ تارا نے بھی سوگ ریو کو پسند کر لیا۔ والی اور تارا کا ایک بیٹا آنگڈ کو والی عہد بنادیا گیا۔ [3]

لو اور کش کے ساتھ سوگ ریو کی جنگ ترمیم

لکشمن کی درخواست اور گرو وشسٹھ کی رضا مندی کے بعد رام نے اشومیدھ یگیہ کرنے کا اہتمام کیا۔ اس اہم موقع پر رام نے سوگ ریو، آنگڈ، نالا، نیلا، جمبا ونتھ اور ہنومان کو ایودھیا آنے کی دعوت دی۔ رام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ لو اور کش نے یگیہ کے گھوڑے کو پکڑ لیا۔ شتروگھن نے لو سے جنگ کی مگر ہار گیا۔ لکشمن بھی اس سے ہار گیا۔ پھر بھرت نے رام سے اجازت مانگی کہ وی لو سے جنگ کرے گا۔ لو اور کش نے سوگ ریو اور بھرت دونوں کو ہرا دیا اور ہنومان کو بندی بنا لیا۔ صرف ہنومان کو پتا تھا کہ لو اور کش اس کے آقا اور سیتا کے بیٹے ہیں لہذا وہ برضا و رغبت ان کا قیدی بن گیا۔[4]

دنیا سے آزادی ترمیم

جب رام نے اس دنیا سے وداع لینے کا فیصلہ لیا اور سریو ندی کے پاس سمادھی لے لی، سوگ ریو نے بھی دنیا کو خیرآباد کہنے کا فیصلہ کر لیا اور اپنے باپ سوریا کے پاس چلا گیا۔

جین مت میں تذکرہ ترمیم

جین مت کے متون میں مذکور ہے کہ سوگ ریو ایک انسان تھا اور اس نے جین دکشا حاصل کیا تھا۔ اسے مانگی-تونگی میں موکش کا حصول ہوا تھا۔[5]

حوالہ جات ترمیم

  1. Ramayana of Valmiki, Book IV, Canto 9–10.
  2. Ramayana of Valmiki, Book IV, Canto 8, 10; Mahabharata, Book III: Varna Parva, Section 278.
  3. Ramayana of Valmiki, Book IV, Canto 11 ff.; Mahabharata, Book III: Varna Parva, Section 278.
  4. Valmiki Ramayana
  5. "Mangi Tungi Temple"۔ 1 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ