سید ظفر احسن نقشبندی ندوی خانقاہ نعیمیہ حضرت شاہ نعیم اللہ بہرائچی کے سجادہ نشین اور ایک بھارتی عالم دین اور مصنف ہیں۔آپ کی ولادت ۲۰؍ نومبر ۱۹۵۹ء کو شہربہرائچخانقاہ نعیمیہ واقع مولسری مسجد محلہ بڑی ہاٹ میں ہوئی۔آپ کے والد کانام شاہ سید اعزازالحسن نقشبندی مجددی مظہری نعیمیؒ(سابق سجادہ نشین خانقاہ نعیمیہ) تھا۔آپ کی والدہ کا نام سیدہ خالدہ بیگم تھا۔

مولانا سید ظفراحسن بہرائچی
[[File:
Syed Zafar Ahsan Bahraichi
|200px|alt=]]
پیدائش20 نومبر1959ء مطابق18 جمادی الاول 1379ھ
خانقاہ نعیمیہ شاہ نعیم اللہ بہرائچی بہرائچ، اتر پردیش، ہندوستان
اسمائے دیگرسید ظفر احسن نقشبندی مجددی مظہری ندوی بہرائچی
پیشہمصنف محقق
وجہِ شہرتسلسلہ نقشبندیہ کی مشہور خانقاہ نعیمیہ بہرائچ کے سجادہ نشین، مصنف آثار مرزا مظہر جان جاناں
مذہباسلام

خاندان

ترمیم

سید ظفراحسن کا نسبی تعلق مشہور صوفی بزرگ مخدوم سید بڈھن بہرائچی سے ہے۔آپ کا شجرہ نسب مخدوم بڈھن بہرائچی تک 13 واسطوں سے پہونچتا ہے۔جو اس طرح ہے: حضرت سید ظفر احسن بن سید شاہ اعزازالحسنؒ بن سید عزیزالحسن بن سید شاہ نور الحسن بن سید شاہ ابوالحسن بنسید شاہ بشارت اللہ بہرائچی نقشبندی مجددی مظہری نعیمی(بھانجے اور داماد حضرت شاہ نعیم اللہ بہرائچی) بن سید امنت اللہ (ہمشیر مکرم حضرت شاہ نعیم اللہ بہرائچی)بن سید امان اللہ بن سید رحمت اللہ ؒبن سید عبدالکریم بن سید حبیب اللہ بن سید عبد الحمید ؒبن مخدوم سید ابراہیم بن حضرت مخدوم سید شاہ فتح چشتی بن سید بڈھن بہرائچی۔[1] آپ کے جداعلی حضرت شاہ بشارت اللہ بہرائچی اپنے ماموں اور خسر شاہ نعیم اللہ بہرائچی کی وفات کے بعد آپ کے جانشین ہوئے۔جس کے بعد سے آپ کی اولاد میں سے ہی خانقاہ نعیمیہ کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔

تعلیم

ترمیم

سید ظفراحسن بہرائچی نے ابتدائی تعلیم گھر پرہی حاصل کی۔حفظ قرآن مجید ،عربی ،فارسی اور اردو کی تعلیم گھر پر ہی اپنے والد سید شاہ اعزازالحسن بہرائچی سے حاصل کی۔اس کے بعد آزاد انٹر کالج بہرائچ سے انٹر تک کی تعلیم حاصل کی۔ایم۔اے (اردو) کی تعلیم کسان ڈگری کالج سے حاصل کی بعد میں ملک کی عظیم درس گاہ دار العلوم ندوۃ العلماء سے عالمیت کی سند حاصل کی۔اس کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی میں ایم۔فِل میں داخلہ پروفیسر عنوان چشتی صاحب کے زیر نگرانی لیا تھا،لیکن کورس کو مکمل نہ کر سکے اور آپ کے والد نےآپ کو بہرائچ واپس بلالیا تھا۔[2]

ابتدائی حالات

ترمیم

سید ظفر احسن بہرائچی نے 17 سال کی عمر میں ہی خانقاہ کی مسجد مولسری میں امامت کرنا شروع کر دیا تھا جہاں مسلسل 32 سال تک امامت کی خدمات انجام دی۔آپ نے راہِ سلوک کی منزلیں طے کی اور اولاً مولانا شاہ ابو الحسن زید فاروقی جانشین شاہ ابو الخیر دہلویؒ سے بیعت ہوئے ،اس کے بعد انہوں نے اپنے والد مولانا شاہ سید اعزاز الحسن نقشبندی مجددی مظہری نعیمی بہرائچیؒ سے بیعت کی اور اجازت اور خلافت سے سرفراز ہوئے۔ والد کی وفات 5؍جمادی الثانی 1428ھ مطابق 21جون 2007ء کو ہوئی اور ان کو خانقاہ نعیمیہ بہرائچ کے سجادہ نشین منتخب کیا گیا اور تاحال مسند سجادگی پر جلوہ افروز ہے۔[3]

تصانیف

ترمیم

سید ظفر احسن بہرائچی کی اب تک دو کتابیں شائع ہو چکی ہیں

  • سلطان الشہداءحضرت سید سالار مسعود غازی مطبوعہ 2011[4]
  • آثار مرزا مظہر جان جاناں شہید مطبوعہ 2015[5]


حوالہ جات

ترمیم
  • آثار حضرت مرزا مظہر جان جاناں شہیدؒ ازمرتب سید ظفر احسن بہرائچی مطبوعہ2015

بیرونی روابط

ترمیم

https://www.indiannaqshbandi.org/snmn.html