مسعودتنہا
محمدمسعود، اردو اور پنجابی زبان کے شاعر ،صحافی ہیں۔ ان کا تعلق قصبہ ساہیوال، ضلع سرگودھا، پاکستان سے ہے۔ اور اب لاہور میں مقیم ہیں۔ کالج کی تعلیم کے دوران سرگودھا، کے اولین ادبی اخبار گل حنا کے ایڈیٹر کے طور پر فرائض سرانجام دئیے،اورساہیوال، سرگودھاکے پرانے نام ساہو سے نومبر2006ء میں ہفت روزہ اخبارجاری کیا جوجنوری 2013تک ان کی ادارت میں شائع ہوتارہا۔[1] ساہو،ساہیوال، سرگودھا (کا پرانا نام) اور لکھی دو بھائی تھے،جن کے نام سے ساہیوال اور اس سے متصل قصبہ لکھیوال شریف بسائے گئے۔
مسعودتنہا | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 5 مئی 1978 ء ساہیوال، سرگودھا، پنجاب، پاکستان |
شہریت | پاکستانی |
قومیت | پاکستان |
عرفیت | مسعودتنہا |
نسل | پنجابی ،انصاری |
مذہب | اسلام |
اولاد | سویرامسعود،اسوہ مسعود، عظمیٰ مسعود |
عملی زندگی | |
مادر علمی | گورنمنٹ انبالہ مسلم کالج سرگودھا |
پیشہ | اردو شاعر، صحافی، |
مؤثر | غالب، فیض ، میر |
متاثر | اردو شاعری |
درستی - ترمیم |
ادبی زندگی
ترمیمادبی زندگی کا آغاز 1996میں ماہنامہ چاند،لاہور میں فکاہیہ مضامین لکھنے سے کیا۔بعد ازاں ، آداب عرض ، آنچل،سیف حق ودیگرشامل ہیں۔ ان کے مضامین،فکاہیہ کالم اور شعری تخلیقات برصغیر پاک وہند کے اہم اخبارات رسائل اور ادبی جرائد روزنامہ نوائے وقت، روزنامہ جنگ، روزنامہ دنیا، روزنامہ نئی بات، روزنامہ چٹان، عزیز الہند، نوئیڈا، روزنامہ اودھ نامہ لکھنو ، ماہنامہ ایوان اردو، دہلی، اردو میلہ ،ناگپور، بیسویں صدی ، دہلی ، ادب دوست، ادب لطیف، نوادر، آج کل میں شائع ہورہی ہیں۔روزنامہ ابتک،لاہور، ایث نیوز،فیصل آباد، روزنامہ سماء،لاہور میں کالم شائع ہوتے رہے۔
ابتدائی زندگی
ترمیممسعود تنہاؔ نے نظم و غزل، حمد و نعت و سلام، قطعات، سبھی اصناف میں شعر کہے۔ ’’بے تکلفیاں“ ”آمنے سامنے“ ودیگرعنوانات سے مختلف اخبارات میں ادبی، سیاسی اور معاشرتی موضوعات پر کالم بھی لکھے۔ سرگودھا اورلاہورکے متعدد اخبارات میں صحافتی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ کئی اخبارات کے ادبی صفحات مرتب کئے۔ ادبِ لطیف، مونتاج اوردیگر رسائل میں ملازمت کرتے رہے۔ گزشتہ بیس برس سے ادبی جریدہ ’فکرنو، لاہور سے ان کی ادارت میں شائع ہورہا ہے۔ سرگودھا سے اولین ادبی اخبار ’گل حنا‘ شائع کیا۔ اس دوران وہ گورنمنٹ انبالہ مسلم کالج سرگودھا میں فرسٹ ائیر کے طالب علم تھے۔۲۰۰۶ نومبر میں اپنے آبائی علاقہ ساہیوال ضلع سرگودھا کے پرانے نام ’’ساہو‘‘ سے ہفت روزہ اخبار کا اجرا کیا جو جنوری ۲۰۱۳ تک ان کی ادارت میں باقاعدہ شائع ہوتارہا۔ ۔ طویل عرصہ سے لاہور میں مقیم ہیں اور فکرنو کے نام سے پبلشنگ ادارہ چلا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں متعدد شعری انتخاب میں ان کا کلام شامل ہے۔ پاکستان اور ہندوستان کے متعدد ادبی رسائل اور اخبارات میں ان کا کلام اور مضامین شائع ہورہے ہیں۔[1]
ادارت
ترمیمہفت روزہ ساہو، ساہیوال، سرگودھا
ادبی مجلہ "فکرنو" لاہور
اعزازات
ترمیم- احمد فراز ایوارڈ
- شکیب جلالی ایوارڈ
- عدیم ہاشمی ایوارڈ
- روزن ادبی ایوارڈ
- منو بھائی ایوارڈ
- سفینہ ادب ایوارڈ
- حسن کارکردگی ایوارڈ
- عنایت حسین بھٹی ایوارڈ
- استاد عشق لہر اسپیشل ایوارڈ
- ساغر صدیقی ایوارڈ
تصانیف
ترمیم(مجموعہ کلام)2009
(مجموعہ کلام)2023
(رثائی نظمیں)2024[5]
زیراشاعت
ترمیمنمونہ کلام
ترمیممیں جانتا ہوں زمانے کی بے نیازی کو
مجھےپتا ہے سفر میں کہاں ٹھہرنا ہے
یہ تماشا سرِ بازار نہیں ہوسکتا
ہر کوئی میرا خریدار نہیں ہوسکتا
اس بار اُکھڑ جائیں گے ایوانِ سیاست
دربان رہیں گے نہ یہ دربار رہے گا
چپ جو رہتے ہیں تو یہ بات غنیمت جانو
ورنہ ہم لوگ بھی اِک حشر اُٹھا سکتے ہیں
بچ کےنکلا تھا جو کبھی مجھ سے
آگیا ہے مرے نشانے پر
بھنور نے آ لیا ہے کشتیوں کو
نظارے دیکھ لو تم بھی اجل کے
حادثے پھر نہ پیش آتے ہمیں
یہ محافظ جو کرتے گھات پہ غور
امیرِ شہر کی تھوڑی سی کج روی کے سبب
غریبِ شہر نے دیکھے ہیں المیے کتنے
کم ملنے کا احساس گراں لگتاہے تیرا
اب لطف وکرم بھی ترا پہلے سا نہیں ہے
جانے کیا کیا اور ہوں راہِ طلب میں مشکلیں
ساتھ رکھنا ہے کبھی زادِ سفر مت بھولنا
ہنسے والوں کو جو اِک پل میں رُلا سکتے ہیں
ایسے لمحات بھی تو زیست میں آ سکتے ہیں
گناہوں نے مجھے جکڑا ہوا ہے اس طرح تنہاؔ
کہ لحظہ بھر عبادت بھی سزا معلوم ہوتی ہے
https://www.rekhta.org/poets/masood-tanha/ebooks?ref=web&lang=ur
آج |
اسلامی تقویم کے مطابق |
حوالہ جات
ترمیمhttp://writers.pal.gov.pk/Writer/%D9%85%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%20%D8%AA%D9%86%DB%81%D8%A7.aspx
- ↑ "http://urduyouthforum.org/biography" روابط خارجية في
|title=
(معاونت) - ↑ میر ظہیر عباس روستمانی۔ دل لہو سے بھر گیا مجموعہ کلام از مسعود تنہا (جلالی کتب)
- ↑ "سرخیاں' متن' احمد مشتاق' مسعود تنہا اور افتخار احمد"۔ روزنامہ دنیا (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اکتوبر 2024
- ↑ "Facebook"۔ www.facebook.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اکتوبر 2024
- ↑ https://epaper.avadhnama.com/epaper/edition/5521/avadhnama-urdu/page/7