صحیح مسلم

قائمة عنوان صحيح مسلم
(صحيح مسلم سے رجوع مکرر)

صحیح مسلم اہل سنت و جماعت کے مسلمانوں کی ایک اہم حدیث کی کتاب ہے، قرآن مجید اور صحیح بخاری کے بعد تیسری سب سے صحیح کتاب مانی جاتی ہے،[1] یہ کتاب کتب الجوامع شمار ہوتی ہے، یعنی اس میں حدیث کے تمام ابواب عقائد، احکام، آداب، تفسیر، تاریخ، مناقب، رقاق وغیرہ پر مشتمل ہے۔

صحیح مسلم
مصنفمسلم بن حجاج (822ء–875ء)
ملکنیشاپور
زبانعربی
سلسلہصحاح ستہ
صنفحدیث
اشاعتانیسویں صدی

اس کتاب کو ابو الحسین مسلم بن حجاج قشیری نیشاپوری نے جمع کیا ہے، اس کتاب میں ان صحیح احادیث کو جمع کیا ہے جس کی صحت پر علما و محدثین کا اتفاق ہے، چنانچہ صرف مرفوع روایات کو نقل کیا ہے، معلق، موقوف اور اقوال علما اور فقہی آرا وغیرہ کو شامل نہیں کیا ہے، اس کتاب کو تقریباً پندرہ سال میں مرتب کیا اور اس میں تین ہزار سے زائد احادیث کو بغیر تکرار کے جمع کیا ہے اور یہ احادیث ان کی حفظ کردہ تین لاکھ احادیث سے چنندہ ہیں۔

مؤلف

ترمیم
 
امام مسلم بن حجاج قشیری نیشاپوری مصنّف صحیح مسلم

پورا نام ابو الحسین مسلم بن حجاج بن مسلم بن ورد بن کوشاذ قشیری نیشاپوری ہے،[2] اہلسنت والجماعت کے اہم محدثین میں سے ہیں، سنہ 206 ہجری میں نیشاپور میں پیدا ہوئے،[3] علمی گھرانہ میں پرورش پائی ان کے والد حجاج مشائخ میں سے تھے۔ امام مسلم بچپن ہی سے علم حدیث اور حفظ حدیث میں مشغول ہو گئے تھے،[4] پہلی مرتبہ سماع حدیث سنہ 218[5] میں کی جب ان کی عمر بارہ سال تھی۔ سب سے پہلے اپنے ملک کے شیوخ سے علم حاصل کیا اور ان سے روایات کی سماعت کی، پھر طلب حدیث کے لیے اسلامی ملکوں کو کئی بار سفر کیا،[6] حجاز کا سفر حج اور سماع حدیث کے لیے کیا تو وہاں کے بھی ائمہ حدیث اور کبار شیوخ سے استفادہ کیا، مدینہ و مکہ کی زیارت کی، عراق کا سفر کیا اور بصرہ بغداد اور کوفہ گئے، اسی طرح شام، مصر اور رے کا سفر کیا،[7] تقریباً پندرہ سال طلب حدیث میں گزارا، اس دوران بڑے بڑے شیوخ سے ملاقات کی اور تین لاکھ سے زائد احادیث کو جمع کیا۔[8] ان کے ہم عصر اور بعد علما نے ان کی خوب تعریف کی ہے، علم حدیث میں ان کی امامت کا اعتراف کیا ہے، علما کے اقوال میں سے:

ان کے شیخ محمد بن عبد الوہاب فراء کہتے ہیں: «مسلم لوگوں میں معتبر عالم اور حافظ تھے»۔[9] ابن صلاح کہتے ہیں: «اللہ تعالیٰ نے انھیں ستاروں کی بلندی عطا کی، امام اور حجت قرار دیے گئے، علم حدیث اور دوسرے علوم میں ان کا ذکر بار بار کیا جاتا ہے»۔[10] احمد بن سلمہ کہتے ہیں: «میں نے ابو زرعہ اور ابو حاتم کو دیکھا کہ وہ صحیح احادیث کی معرفت میں امام مسلم کو دیگر علما پر فوقیت دیتے تھے»۔[11] امام نووی کہتے ہیں: «وہ اعلام ائمہ میں سے ایک تھے، کبار علما میں شمار ہوتا تھا، حفظ و اتقان کمال کا تھا، طلب حدیث کے لیے ملکوں اور شہروں میں گھوما کرتے تھے، ان کی امامت و تقدم بلا اختلاف اہل علم کے درمیان معترف ہے»۔[12]

امام مسلم کی وفات نیشاپور میں اتوار کی شام پچیس رجب سنہ 261 ہجری میں ہوئی، اس وقت ان کی عمر 55 سال تھی۔[13] ان کی کئی تصنیفات ہیں جس میں اکثر علوم حدیث میں ہیں، بعض موجود ہیں اور بعض ناپید ہو گئیں، ان کی اہم تصنیفات میں سے:

  • کتاب الصحیح
  • التمییز
  • الکنی والاسماء
  • المنفردات والوحدان
  • الطبقات

جمع و تدوین احادیث

ترمیم

امام مسلم کا پورا نام ابو الحسین مسلم بن حجاج بن مسلم قشیری تھا وہ 202ھ میں ایران کے شہر نیشاپور میں پیدا ہوئے اور 261ھ میں نیشاپور میں ہی وفات پائی۔ انھوں نے مستند احادیث جمع کرنے کے لیے عرب علاقوں بشمول عراق، شام اور مصر کا سفر کیا۔ انھوں نے تقریباً 300٫000 احادیث اکٹھی کیں لیکن ان میں سے صرف7275 احادیث صحیح مسلم میں شامل کیں کیونکہ انھوں نے حدیث کے مستند ہونے کی بہت سخت شرائط رکھی ہوئی تھیں تا کہ کتاب میں صرف اور صرف مستند ترین احادیث جمع ہو سکیں۔

بغیر تکرار کے احادیث کی تعداد صرف4000 ہے۔ محمد امین کے مطابق مستند احادیث کی تعداد 1400 ہے جو صحاح ستہ میں شامل دوسری کتب میں بھی شامل ہیں [14]

نظریات

ترمیم

سنی مسلمان صحاح ستہ کی اس دوسری مستند کتاب کا بہت احترام کرتے ہیں[15] صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو صحیحین بھی کہتے ہیں۔

رتبہ اور علما کی دلچسپی

ترمیم


رتبہ

ترمیم

صحیح مسلم کا شمار بخاری کے بعد ہوتا ہے۔ بعض محدثین نے صحیح مسلم کو کئی مقامات پر بخاری پر بھی فوقیت دی ہے:

  • ابن الصلاح:

    کتب (بخاری ومسلم) کتاب اللہ کے بعد صحیح ترین کتب ہیں

۔[16]

شروحات

ترمیم

صحیح مسلم شریف پر متعدد حواشی اور شروحات لکھی گئیں ہیں۔ ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:

مستدركات

ترمیم

حيث أن مسلماً لم يخرج في الكتاب كلّ الأحاديث الصحيحة فقد استدرك عليه جماعة من العلماء، ومن هذه المستدركات:[17][18]

مستخرجات

ترمیم

وقام عدد من العلماء بتصنيف المستخرجات على الكتاب، والمستخرج ہو أن يأتي أحد العلماء ويروي أحاديث الكتاب بأسانيده ہو لنفسه من غير طريق المؤلف، ومن هذه المستخرجات:[17][18]

  • المسند الصحيح: ابو بکر محمد بن محمد بن رجاء النيسابوري، المتوفى عام 286 هـ۔ وہو من معاصري الإمام مسلم ويشاركه في أكثر شيوخه۔
  • مستخرج ابو الفضل احمد بن سلمہ نیشاپوری البزّار، متوفی سن 286ھ۔
  • مستخرج ابو جعفر احمد بن حمدان الحيری، المتوفى عام 311ھ۔
  • مستخرج ابو الوليد حسّان بن محمد القرشی الفقيہ الشافعی، متوفی سن 344ھ
  • مستخرج ابو حامد احمد بن محمد الشاركي الهروی، متوفی سن 350ھ
  • مستخرج ابو الشيخ عبد الله بن محمد بن جعفر بن حيّان الأصبهانی، متوفی سن 369ھ
  • مستخرج ابو بكر محمد بن عبد الله الجوزقی الشافعی، متوفی سن 388ھ
فائل:Lo2lo2.jpg
اللؤلؤ والمرجان فيما اتفق عليه الشيخان، جمع فيه المؤلف الأحاديث المتفق عليها في صحيحي البخاري ومسلم والتي بلغ مجموعها ألفين وستة أحاديث۔

الجمع بين الصحيحين

ترمیم

وصنّف عدد من العلماء كتباً قاموا فيها بجمع الأحاديث التي اتفق على روايتها الإمامان البخاري ومسلم في صحيحيهما، ومن هذه الكتب:[17][18]

مختصرات

ترمیم

وقام عدد من العلماء باختصار الكتاب بحذف الأسانيد وعزو الحديث إلى الصحابي مباشرة، أو حذف الأحاديث المكررة في الباب، ومن هذه المختصرات:[17][18]

رجال الصحيح

ترمیم

كما اعتنى العلماء بدراسة أحوال وتراجم الرواة الذين أخرج عنهم الإمام مسلم في صحيحه، من شيوخه وشيوخ شيوخه وصولاً إلى التابعين والصحابة، ومن هذه الكتب:[17][18]

اردو تراجم

ترمیم
  • صحيح مسلم کامل، آغا رفیق بلند شہری، اسلامیہ دارالاشاعت، دہلی، 1937 [19][20]
  • صحيح مسلم شریف مترجم اردو، ترجمہ و فوائد، مولانا، عابد الرحمان۔ قرآن محل اور تحقیقات، مونسپہل، کراچی 1958ء[19]
  • صحيح مسلم مع مختصر شرح علامہ نوی، رئیس احمد جعفری۔ شیخ غلام علی اینڈ سنز، لاہور 1962ء[19]
  • صحيح مسلم، پروفیسر، عبد الحمید صدیقی، رحمان پبلشنگ کمپنی، لاہور۔ 1979ء[19]
  • صحيح مسلم، شرح و حواشی، ایفا[19]
  • صحيح مسلم شریف مع مختصر شرح نوی مترجم، علامہ، وحیدالزمان خان۔ نعمانی کتب لاہور، تالیفات اشرفیہ اور محمد سعید اینڈ سنز، کراچی 1981ء تا 1992ء (10 جلدیں)[19]
  • صحيح مسلم شریف، محمد علی کارخانہ اسلامی کتب، کراچی 1985ء[19]
  • صحيح مسلم، محمد میاں صدیقی، ملک سراج دین، لاہور[19]
  • صحيح مسلم کامل، دفتر مولوی (رسالہ) حمیدیہ پریس، دہلی۔[19]

مزید دیکھیے

ترمیم
 عبد الله بن سعيد (صف بن الصياد)

حوالہ۔مسلم۔شریف۔آپ۔ﷺ۔نے کتنی قربانیاں۔کی۔100.میں۔سے۔63.آپﷺ۔نے کی۔37حضرت۔علی۔رضی۔اللہ۔عنہ۔نے کی۔اس۔حدیث۔کاحوالہ۔۔

ترمیم
  1. "منزلة الصحيحين"۔ شبكة مشكاة الإسلامية.۔ 01 فروری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 فروری 2015 
  2. وفيات الأعيان وأنباء أبناء الزمان - أبو العباس شمس الدين أحمد بن محمد بن أبي بكر بن خلكان (طبعة دار صادر:ج5 ص194)
  3. صيانة صحيح مسلم من الإخلال والغلط وحمايته من الإسقاط والسقط - عثمان بن عبد الرحمن، أبو عمرو، تقي الدين المعروف بابن الصلاح (طبعة دار الغرب الإسلامي: ج1 ص62)
  4. تهذيب التهذيب - أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (طبعة دار إحياء التراث العربي:ج10 ص127)
  5. تذكرة الحفاظ - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (طبعة دار الكتب العلمية:ج2 ص125و126)
  6. تاريخ التراث العربي - فؤاد سزكين (طبعة جامعة الإمام محمد بن سعود الإسلامية: ج1 ص263)
  7. الإمام مسلم ومنهجه في صحيحه - د. محمد عبد الرحمن الطوالبة (دار عمار: ج1 ص28)
  8. صلاح الأمة في علو الهمة - سيد حسين العفاني (مؤسسة الرسالة: ج1 ص315)
  9. إكمال تهذيب الكمال في أسماء الرجال - مغلطاي بن قليج بن عبد الله البكجري المصري الحكري الحنفي (طبعة دار الفاروق الحديثة:ج11 ص169)
  10. صيانة صحيح مسلم من الإخلال والغلط وحمايته من الإسقاط والسقط - عثمان بن عبد الرحمن، أبو عمرو، تقي الدين المعروف بابن الصلاح (طبعة دار الغرب الإسلامي: ج1 ص60)
  11. تذكرة الحفاظ - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (طبعة دار الكتب العلمية:ج2 ص126)
  12. المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج - أبو زكريا محيي الدين يحيى بن شرف النووي (طبعة دار إحياء التراث العربي: ج1 ص10)
  13. تهذيب الأسماء واللغات - أبو زكريا محيي الدين يحيى بن شرف النووي (طبعة دار الكتب العلمية:ج2 ص92)
  14. مستند احادیث کی تعداد
  15. "حدیث کے متعلقات"۔ 16 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2010 
  16. معرفۃ انواع علوم الحديث - عثمان بن عبد الرحمن،ابوعمرو، تقي الدين المعروف ابن الصلاح (طبعة دار الكتب العلميہ: ج1 ص84)
  17. ^ ا ب پ ت ٹ
  18. ^ ا ب پ ت ٹ
  19. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح
  20. احادیث کے اردو تراجم (کتابیات)، محمد نذیر رانجھا، مقتدرہ قومی زبان، اسلام آباد، 1995ء

بیرونی روابط

ترمیم