ڈاکٹر علی احمد ندوی (ولادت: 1954ء) بر صغیر ہند و پاک اور عرب ممالک کے ممتاز فقہا میں سے ہیں۔ موڈاسا صوبہ گجرات، بھارت میں 1954ء کو ولادت ہوئی۔ ابتدائی تعلیم علاقہ کے اسکولوں میں حاصل کرنے کے بعد اعلٰی تعلیم کے لیے 1970ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کا رخ کیا، جہاں انھوں نے عالمیت کی سند حاصل کی۔ اس کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے بی اے اور ام القری یونیورسٹی سے ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ علم فقہ اور خصوصاً قواعد فقہیہ ان کا خاص موضوع ہے۔ فی الحال سعودیہ کی جامعہ شاہ عبد العزیز میں پروفیسر ہیں۔ متعدد وقیع کتابوں کے مصنف ہیں۔ مالی معاملات کے فقہی اصول و قواعد کے استنباط کے سلسلہ میں ان کی خدمات پر 2004ء میں ان کو شاہ فیصل ایوارڈ مل چکا ہے۔

فقیہ
علی احمد ندوی
پیدائش1954ء
نسلمسلم
عہدجدید دور
شعبۂ زندگیجنوبی ایشیا
مذہباسلام
فقہحنفی
مکتب فکرسنی
شعبۂ عملفقہ، اصول فقہ

ولادت و تعلیم ترمیم

ڈاکٹر علی احمد ندوی بن غلام محمد کی ولادت 7 مارچ 1954ء کو بھارت کے شہر موڈاسا صوبہ گجرات میں ہوئی۔[1][2] ابتدائی تعلیم گجراتی میڈیم کے اسکولوں میں ہوئی، لیکن اسلامی تعلیم کے حصول کے شوق میں اردو و عربی زبان کی طرف مائل ہوئے، عربی کی ابتدائی تعلیم مدرسہ طاہریہ پٹن، گجرات میں حاصل کی۔ اعلٰی تعلیم کے لیے شاہ عبد الرحیم مجددی جے پوری (بانی جامعہ ہدایت، جے پور) اور سہراب علی مجددی کے مشورہ سے دار العلوم ندوۃ العلماء میں داخلہ لیا اور وہاں سے عالمیت کرنے کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے بی اے اور ام القری یونیورسٹی سے ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔[2]

تدریس اور دیگر علمی خدمات ترمیم

تعلیم کی تکمیل کے بعد سعودی عرب ہی میں مقیم ہو کر انھوں نے اپنے تحقیقی سفر کا آغاز کیا اور فقہ و اصول فقہ سے متعلق موضوعات اور کتابوں کی تحقیق کو اپنا موضوع بنایا۔ الراجحی فنانشیل کمپنی میں محکمہ مشیران شرعی کے سربراہ ہوئے۔[3] اس وقت جامعہ شاہ عبد العزیز میں استاذ مساعد ہیں۔[4]

تصانیف ترمیم

انھوں نے متعدد کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں سے اہم مندرجہ ذیل ہیں:

  • القواعد الفقهية
  • القواعد والضوابط المستخلصة من التحرير للحصيري
  • الإمام محمد بن الحسن الشيباني نابغة الفقه الإسلامي
  • موسوعة القواعد والضوابط الفقهية الحاكمة للمعاملات المالية (تین جلدوں میں)
  • الفوائد الجسام على قواعد ابن السلام لسراج الدين البلقيني – دراسة وتحقيق
  • أصول الجامع الكبير لعيسى أيوبي الحنفي – دراسة وتحقيق

سلوک و احسان ترمیم

انھوں نے شیخ الحدیث محمد زکریا کاندھلوی کے خلیفہ قاری امیر حسن (ہردوئی) سے سلوک کی منازل طے کیں اور مجاز بیعت و ارشاد ہیں۔

شاہ فیصل ایوارڈ ترمیم

مالی معاملات کے فقہی اصول و قواعد کے استنباط کے سلسلہ میں ان کی خدمات پر 2004ء میں ان کو شاہ فیصل ایوارڈ ملا۔[5] شاہ فیصل ایوارڈ پانے والے چوتھے ہندوستانی ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. http://kfip.org/ar/dr-ali-a-g-m-nadvi/ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ kfip.org (Error: unknown archive URL) 27 ستمبر 2016ء کو یہ ربط دیکھا گیا۔
  2. ^ ا ب منور سلطان ندوی: ندوۃ العلماء کا فقہی مزاج اور ابناء ندوہ کی فقہی خدمات، المعہد العالی الاسلامی، حیدرآباد، 2004ء، صفحہ 347-348۔
  3. منور سلطان ندوی: ندوۃ العلماء کا فقہی مزاج اور ابناء ندوہ کی فقہی خدمات، المعہد العالی الاسلامی، حیدرآباد، 2004ء، صفحہ 351۔
  4. علي احمد غلام الندوي - CV
  5. http://kfip.org/ar/dr-ali-a-g-m-nadvi/ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ kfip.org (Error: unknown archive URL) 27ستمبر 2016ء کو یہ ربط دیکھا گیا۔