علی اعجاز کی فلمیں
علی اعجاز جسے ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ کوئی فنکار ریڈیو، ٹی وی، تھیٹر اور فلم میں یکساں طور پر کامیاب رہا ہو۔ ایسے عجوبہ روزگار فنکاروں میں ایک بہت بڑا نام اداکار علی اعجاز کا تھا جنھوں نے ان چاروں شعبوں میں اپنی کارکردگی کی دھاک بٹھا دی تھی۔ علی اعجاز نے اپنے فنی سفر کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہور کے ایک پروگرام "ندائے حق" سے کیا تھا جس میں معروف ادیب اے حمید کا لکھا ہوا پہلا مکالمہ جو انھوں نے مائیک کے سامنے ادا کیا تھا۔ وہ تھا "پہاڑوں کی اس نیلگوں دیوار کے پیچھے ہے میرا وطن جہاں افق کی سرخیاں تاریکیوں میں ڈھل رہی ہیں۔" ریڈیو کے بعد انھوں نے تھیٹر کیا جہاں اداکار ننھا ان کے ساتھ ہوتے تھے۔ وہ ایک سٹیج ڈراما "کاغذ کے پھول" کر رہے تھے کہ ٹی وی کے چند ہدایتکاروں کی نظر میں آگئے تھے۔ ٹیلی ویژن پر ان کے ایک ڈرامے "لاکھوں میں تین" میں ان کی کارکردگی دیکھ کر ہدایتکار شباب کیرانوی نے انھیں اپنی اردو فلم انسانیت (1967) کے ایک کامیڈی رول کے لیے منتخب کر لیا تھا۔ فلم انسانیت (1967) ایک کامیاب ڈرامائی، رومانٹک اور نغماتی فلم تھی جو ایک بھارتی فلم دل ایک مندر (1963) کا چربہ تھی۔ مزاحیہ حصہ پرانی سپرہٹ پاکستانی فلم دلا بھٹی (1956) سے کاپی کیا گیا تھا۔ علی اعجاز پٹیالوی لہجے میں بولنے والے ایک 'خیرو' پھل فروش کے کردار میں تھے جس کا تکیہ کلام "ٹھوک بجا کے" بڑا مقبول ہوا تھا۔ وہ رضیہ کے حصول میں ننھا کے حریف ہوتے ہیں اور اسی کشمکش میں ان تینوں پر آئرین پروین اور احمد رشدی کا یہ خوبصورت مزاحیہ گیت فلمایا گیا تھا "تیرا میرا پیار دیکھ کے سارا زمانہ جلتا ہے جل جانے دے اس دنیا کو پیار میں سب کچھ چلتا ہے۔ ریڈیو تھیٹر اور ٹیلی ویژن کے تجربے نے انھیں ایک منجھا ہوا اداکار بنا دیا تھا، یہی وجہ تھی کہ کسی ایک بھی سین میں انھوں نے محسوس نہیں ہونے دیا تھا کہ یہ ان کی پہلی فلم تھی۔
- 1← انسانیت (اردو) — (۱۹۶۷ء)
- 2← دل دیوانہ (اردو)
- 3← میلہ (پنجابی)
- 4← زندگی (اردو) — (۱۹۶۸ء)
- 5← چھین لے آزادی (اردو)
- 6← کنجوس (پنجابی)
- 7← موج بہار (پنجابی)
- 8← پیار دا پلا (پنجابی) – (۱۹۶۹ء)
- 9← پنچھی تے پردیسی (پنجابی)
- 10← بھائیاں دی جوڑی (پنجابی)
- 11← افسانے دل (اردو)
- 12← ویر پیارا (پنجابی)
- 13← کوچوان (پنجابی)
- 14← یملا جٹ (پنجابی)
- 15← مہرم دل دا (پنجابی) – (۱۹۷۰ء)
- 16← محلے دار (پنجابی)
- 17← بد نالوں بدنام بُرا (پنجابی)
- 18← دو نین سوالی (پنجابی)
- 19← سجن بیلی (پنجابی)
- 20← وچھرے رب میلے (پنجابی)
- 21← بہرام (پنجابی)
- 22← چن سجناں (پنجابی)
- 23← رب دی شان (پنجابی)
- 24← ہم لوگ (اردو)
- 25← سیاں (پنجابی)
- 26← بھولے شاہ (پنجابی)
- 27← چن پتر (پنجابی)
- 28← سردارہ (پنجابی)
- 29← دنیا پیسے دی (پنجابی) — (۱۹۷۱ء)
- 30← بابا دینا (پنجابی)
- 31← چانن اکھیاں دا (پنجابی)
- 32← خازنچی (پنجابی)
- 33← اُچی حویلی (پنجابی)
- 34← بازیگر (پنجابی)
- 35← جٹ دا قول (پنجابی)
- 36← بھین بھرا (پنجابی)
- 37← آنسو بہائے پتروں نے (اردو)
- 38← دل اور دنیا (اردو)
- 39← خون دا رشتہ (پنجابی)
- 40← سوہنا پتر (پنجابی)
- 41← جی او جٹا (پنجابی)
- 42← افسانہ زندگی کا (اردو) — (۱۹۷۲ء)
- 43← کون دلاں دیاں جانے (پنجابی)
- 44← میری غیرت تیری عزت (پنجابی)
- 45← پتر ہٹا تے نہیں وکدے (پنجابی)
- 46← ہیرا موتی (پنجابی)
- 47← اُچا شملہ جٹ دا (پنجابی)
- 48← عید دا چن (پنجابی)
- 49← سوہنا جانی (پنجابی)
- 50← سر دا سائیں (پنجابی)
- 51← پتر دا پیار (پنجابی)
- 52← سجن دشمن (پنجابی)
- 53← سجن بے پرواہ (پنجابی)
- 54← یار نبھاندے یاریاں (پنجابی)
- 55← مورچہ (پنجابی)
- 56← زندگی کے میلے (اردو)
- 57← نظام (پنجابی)
- 58← راجو (پنجابی)
- 59← لیلیٰ مجنوں (پنجابی) — (۱۹۷۳ء)
- 60← خون دا بدلہ خون (پنجابی)
- 61← چن تارا (پنجابی)
- 62← نشان (پنجابی)
- 63← جتھے وگدی اے راوی (پنجابی)
- 64← اک مداری (پنجابی)
- 65← زخمی (اردو)
- 66← بالا گجر (پنجابی)
- 67← دکھ سجناں دے (پنجابی)
- 68← کہندے نے نیناں (پنجابی)
- 69← سادھو اور شیطان (اردو)
- 70← خون بولدا اے (پنجابی)
- 71← پہلاوار (پنجابی)
- 72← غیرت میرے ویر دی (پنجابی)
- 73← ایک تھی لڑکی (اردو)
- 74← شرابی (پنجابی)
- 75← عشق میرا ناں (پنجابی) — (۱۹۷۴ء)
- 76← ظُلم کدے نہیں پھلدا (پنجابی)
- 77← زن زر تے زمین (پنجابی)
- 78← ٹائیگر گینگ (اردو)
- 79← پیار دی نشانی (پنجابی)
- 80← بول بچن (پنجابی)
- 81← سدھا رستہ (پنجابی)
- 82← سزائے موت (پنجابی)
- 83← قاتل (پنجابی)
- 84← بادل (پنجابی)
- 85← ماں دا لال (پنجابی)
- 86← ننھا فرشتہ (اردو)
- 87← ہاشو خان (پنجابی)
- 88← خاناں دے خان پروہنے (پنجابی)
- 89← ہسدے آؤ ہسدے جاؤ (پنجابی)
- 90← خونی کھیت (پنجابی) — (۱۹۷۵ء)
- 91← حاکو (پنجابی)
- 92← ہیرا پھمن (پنجابی)
- 93← ماجھا ساجھا (پنجابی)
- 94← سر دا بدلہ (پنجابی)
- 95← پیسہ (اردو)
- 96← خانزادہ (پنجابی)
- 97← جوگی (پنجابی)
- 98← ایہ پگ میرے ویر دی (پنجابی)
- 99← اج دی گل (پنجابی)
- 100← ریشماں جوان ہو گئی (پنجابی)
- 101← مرداں ہتھ میدان (پنجابی)
- 102← رب دا روپ (پنجابی)
- 103← وحشی جٹ (پنجابی)
- 104← ناکہ بندی (پنجابی)
- 105← ہتھکڑی (پنجابی)
- 106← سلطانہ ڈاکو (پنجابی)
- 107← اج دی تازہ خبر (پنجابی) — (۱۹۷۶ء)
- 108← یار دا سہرا (پنجابی)
- 109← کوٹھے ٹپنی (پنجابی)
- 110← محبوب میرا مستانہ (اردو)
- 111← دارا (پنجابی)
- 112← وارنٹ (پنجابی)
- 113← چترا تے شیرا (پنجابی)
- 114← شگناں دی مہندی (پنجابی)
- 115← نشیمن (اردو)
- 116← جوان تے میدان (پنجابی)
- 117← حشر نشر (پنجابی)
- 118← تقدیر کہاں لے آئی (اردو)
- 119← ملک زادہ (پنجابی) — (۱۹۷۷ء)
- 120← دلدار صدقے (پنجابی)
- 121← پُتر تے قانون (پنجابی)
- 122← شمعِ مُحبت (اردو)
- 123← بھروسہ (اردو)
- 124← روٹی کپڑا اور انسان (اردو)
- 125← اج دیاں کڑیاں (پنجابی)
- 126← نذرانہ (اردو) — (۱۹۷۸ء)
- 127← کل دے منڈے (پنجابی)
- 128← ایکسیڈنٹ (اردو)
- 129← شیرا ڈکیٹ (پنجابی)
- 130← غازی علم الدین شہید (پنجابی)
- 131← بہن بھائی (اردو) — (۱۹۷۹ء)
- 132← وعدے کی زنجیر (اردو)
- 133← یہاں سے وہاں تک (اردو)
- 134← مقابلہ (پنجابی)
- 135← جان کے دشمن (اردو)
- 136← دو راستے (اردو)
- 137← عورت راج (اردو)
- 138← اِک شریف سو بدمعاش (پنجابی)
- 139← موت میری زندگی (اردو)
- 140← دوبئی چلو (پنجابی)
- 141← آپ سے کیا پردہ (اردو)
- 142← دامن (اردو) — (۱۹۸۰ء)
- 143← وڈا تھانیدار (پنجابی)
- 144← سمجھوتہ (اردو)
- 145← سوہرا تے جوائی (پنجابی)
- 146← ہیرا پتر (پنجابی)
- 147← مسٹر افلاطون (پنجابی) — (۱۹۸۱ء)
- 148← اتھرا پتر (پنجابی)
- 149← پرواہ نہیں (پنجابی)
- 150← چاچا بھتیجا (پنجابی)
- 151← سالا صاحب (پنجابی)
- 152← الہ دین (اردو)
- 153← مولا جٹ تے نوری نت (پنجابی)
- 154← مفت بر (پنجابی)
- 155← جٹ ان لندن (پنجابی)
- 156← وحشی ڈاکو (پنجابی) — (۱۹۸۲ء)
- 157← سنگسار (پنجابی)
- 158← نوکر تے مالک (پنجابی)
- 159← اک نکاح ہور سہی (پنجابی)
- 160← ووہٹی جی (پنجابی)
- 161← دوستانہ (پنجابی)
- 162← لالے دی جان (پنجابی)
- 163← مرزا جٹ (پنجابی)
- 164← شیرا (پنجابی)
- 165← ووہٹی دا سوال اے (پنجابی)
- 166← دلاں دے سودے (پنجابی) — (۱۹۸۳ء)
- 167← صاحب جی (پنجابی)
- 168← جن چاچا (پنجابی)
- 169← سُسرال چلو (پنجابی)
- 170← باؤجی (پنجابی)
- 171← آخری مقابلہ (پنجابی)
- 172← قدرت (پنجابی)
- 173← سمندر پار (پنجابی)
- 174← سونا چاندی (پنجابی)
- 175← دیوانہ مستانہ (پنجابی)
- 176← ہیرا پتھر (پنجابی)
- 177← دشمن پیارا (پنجابی)
- 178← مرزا مجنوں رانجھا (پنجابی)
- 179← شناختی کارڈ (پنجابی) — (۱۹۸۴ء)
- 180← نمک حلال (پنجابی)
- 181← ہتھاں وچ ہتھ (پنجابی)
- 182← دادا استاد (پنجابی)
- 183← عشق سمندر (پنجابی)
- 184← کاکا جی (پنجابی)
- 185← مقدر کا سکندر (اردو)
- 186← ففٹی ففٹی (پنجابی)
- 187← عشق پیچا (پنجابی)
- 188← تیری میری اک مرضی (پنجابی)
- 189← چور چوکیدار (پنجابی)
- 190← خانو دادا (پنجابی)
- 191← اندھیر نگری (پنجابی)
- 192← جدائی (پنجابی)
- 193← راجہ رانی (پنجابی)
- 194← دیور بھابھی (پنجابی)
- 195← ہیرو (اردو) — (۱۹۸۵ء)
- 196← صاحب بہادر (پنجابی)
- 197← ٹھگ بادشاہ (پنجابی)
- 198← نکاح (پنجابی)
- 199← چوڑیاں (پنجابی)
- 200← دھی رانی (پنجابی)
- 201← رشتہ کاغذ دا (پنجابی)
- 202← چاندنی (پنجابی)
- 203← دا مرگ سوداگر (پشتو)
- 204← اَن پڑھ (پنجابی)
- 205← سودے بازی (پنجابی)
- 206← پُھکھے بٹیرے (پنجابی)
- 207: ماما سارے شہر دا (پنجابی) — (۱۹۸۶ء)
- 208: قُلّی (پنجابی)
- 209: پاگل پتر (پنجابی)
- 210: زما قسم (پشتو)
- 211: جُوڑا (پنجابی)
- 212: سُہاگن (پنجابی)
- 213: لوفر (پشتو) — (۱۹۹۰ء)
- 214: پسوڑی بادشاہ (پنجابی) — (۱۹۹۱ء)
اتفاق دیکھیے کہ علی اعجاز کا پہلا فلمی سین بھی اداکار ننھا کے ساتھ تھا جن کے ساتھ شاید ان کا جنم جنم کا ساتھ تھا۔ ان دونوں کی اسی سے زائد مشترکہ فلمیں ریلیز ہوئی تھیں اور عروج وزوال کا دور بھی ایک ساتھ تھا۔ دونوں بینک میں کام کرتے تھے اور اداکاری کا شوق رکھتے تھے۔ ننھا کو بھی شباب کیرانوی ہی نے پہلی فلم وطن کا سپاہی (1966) میں موقع دیا تھا۔ ابتدائی دور میں دونوں عام مزاحیہ اداکار تھے اور چھوٹے موٹے کرداروں میں نظر آتے تھے۔ پنجابی فلم ماجھا ساجھا (1975) میں پہلی بار ٹائٹل رول میں نظرآئے۔ اس فلم میں دونوں نے ذہنی معذوروں کا کردار کیا تھا اور اتنا شاندار کیا تھا کہ اس پر انھیں اداکاری کا سب سے بڑا ایوارڈ ملنا چاہیے تھا لیکن چونکہ وہ ایک پنجابی فلم تھی، اس لیے اہم نہیں سمجھی گئی تھی۔ علی اعجاز اور ننھا کو عروج ہدایتکار حیدر چوہدری کی پنجابی فلم دبئی چلو (1978) سے ملا تھا اور دونوں نے پچاس کے قریب فلموں میں مرکزی کردار کیے تھے۔ ننھا تو زوال برداشت نہ کرسکے تھے۔ لیکن علی اعجاز ثابت قدم رہے اور انتہائی نامساعد حالات کے باوجود اپنی طبعی عمر پوری کی تھی۔ زندگی بھر دوسروں کو ہنسانے والے علی اعجاز کا انجام بڑا غمناک اور افسوسناک ہوا تھا۔ کئی سال تک فالج کے مریض رہے۔ نافرمان اولاد سنگدل بیوی مفادپرست دوست تنہائی ناقدری اور مالی مسائل کا شکار رہے۔ حالات کے ہاتھوں اس قدر پریشان تھے کہ ایک ٹی وی انٹرویو میں زاروقطار روتے ہوئے اپنی حالت زار بیان کرتے ہوئے پنجابی کے اس محاورے کا سہارا لیا تھا "پیسے مُک گئے تے سب رُس گئے۔" 2018ء میں انتقال کرجانے والے اور 1942ء میں ایک سید گھرانے سے تعلق رکھنے والے سید اعجاز احمد شاہ نے اسی انٹرویو میں نصیحت کی تھی کہ ان کی قبر کے کتبے پر یہ شعر لکھوایا جائے۔
بیرونی روابط
ترمیم- انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر علی اعجاز
- علی اعجاز مووی ڈیٹابیس ” پاکستان فلم میگزین “ ◄ پر