عکّا یا عکہ (عبرانی: עַכּוֹ‎، نقحرعَکو‎) شمالی اسرائیل کا ایک شہ رہے۔ اسرائیلی ادارۂ شماریات کے مطابق 2003ء کے اختتام تک شہر کی آبادی 45،600 تھی۔ یہ یروشلم سے 152 کلومیٹر دور واقع ہے۔

عکا
(عبرانی میں: עַכּוֹ)
(عربی میں: عكّا ویکی ڈیٹا پر (P1448) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

عکا
عکا
نشان

تاریخ تاسیس 1500 ق.م  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 
نقشہ

انتظامی تقسیم
ملک اسرائیل (14 مئی 1948–)
انتداب فلسطین (1920–14 مئی 1948)
مقبوضہ دشمن علاقہ انتظامیہ (1917–1920)
سلطنت عثمانیہ (1517–1917)
لاطینی مملکت یروشلم (1191–1291)  ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1][2]
دار الحکومت برائے
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 32°55′34″N 35°05′02″E / 32.926111111111°N 35.083888888889°E / 32.926111111111; 35.083888888889   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[3]
رقبہ 13.533 مربع کلومیٹر
63.3 ہیکٹر
22.99 ہیکٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2046) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلندی 10 میٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2044) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی
کل آبادی 48900 (31 دسمبر 2018)[4]  ویکی ڈیٹا پر (P1082) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مزید معلومات
جڑواں شہر
پیسا [5]
بییلسکو-بیالا [5]
بریگنز [5]
لا روشیل (1972–)[5][6]
ریکلینگھاوسین [5]
سینٹ-مندے (16 مئی 2011–)[7]
تراکئی (2015–)[8][5][9]  ویکی ڈیٹا پر (P190) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فون کوڈ 972 4  ویکی ڈیٹا پر (P473) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
قابل ذکر
محاصرہ عکہ (1799ء)
محاصرہ عکہ   ویکی ڈیٹا پر (P793) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 295721  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map
عکہ میں موجود بہا اللہ کا مزار۔

طویل عرصے تک یہ شہر "کلیدِ فلسطین" کے طور پر جانا جاتا تھا۔ اس شہر کا قدیم علاقہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے تعلیم، ثقافت و سائنس (یونیسکو) کے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیے گئے علاقوں میں شامل ہے۔

نائٹس ہاسپٹلرز کے تعمیر کردہ قلعے کی بنیادوں پر عثمانیوں نے موجودہ قلعہ تعمیر کیا جو شہر کے آثار قدیمہ میں اہم مقام رکھتا ہے اور 20 ویں صدی کے بیشتر حصے میں یہ قید خانے کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔ اس کے علاوہ بھی یہاں کئی قابل دید مقامات ہیں۔ بہائی مذہب کا قبلہ اور بہا اللہ کا مقبرہ بھی یہیں واقع ہے۔

تاریخ

ترمیم

مسلمانوں نے یہ شہر 638ء میں فتح کیا اور 1104ء میں صلیبی جنگوں کے دوران میں مسیحیوں نے اس پر قبضہ کر لیا۔ 1187ء میں صلاح الدین ایوبی نے اسے فتح کیا۔ 1191ء میں تیسری صلیبی جنگ کے دوران میں شہنشاہ انگلستان رچرڈ شیر دل نے اس شہر کا محاصرہ کر لیا اور اسے فتح کرکے مسلمانوں کا زبردست قتل عام کیا۔ 1229ء میں یہ شہر نائٹس ہاسپٹلرز کے زیر قبضہ آگیا۔ یہ سرزمین فلسطین پر صلیبی ریاستوں کا آخری گڑھ تھا جسے بالآخر 1291ء میں مملوکوں نے فتح کرکے فلسطین سے مسیحی اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔

1517ء میں عثمانی سلطان سلیم اول نے مملوکوں کو شکست دے کر فلسطین کو عثمانی سلطنت میں شامل کر لیا۔ 18 ویں صدی میں مقامی سردار ظاہر العمر اور اس کے جانشیں اور گورنر دمشق احمد جزار پاشا نے اس شہر کے گرد دوبارہ فصیل قائم کی اور اس کی عظمتیں لوٹائیں۔

1799ء میں نپولین سے اس شہر کا دو ماہ طویل محاصرہ کیا لیکن برطانیہ کی مدد سے ترک فتحیاب ہوئے۔ جزار کے بعد اس کا بیٹا سلیمان جانشیں بنا لیکن خدیو مصر محمد علی پاشا کے بیٹے ابراہیم پاشا نے 1831ء میں اس کے ڈھیلے ڈھالے اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔ 1947ء کے اقوام متحدہ کے منصوبہ تقسیم فلسطین کے تحت عکہ فلسطین کی عرب ریاست میں شامل ہونا تھا۔ فلسطینیوں نے اقوام متحدہ کے اس منصوبے کے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ عرب اسرائیل جنگ 1948ء کے دوران میں 17 مئی کو اسرائیل نے شہر پر قبضہ کر لیا اور شہر کی تین چوتھائی عرب آبادی کو شہر چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا۔ عکہ اسرائیل کے تمام شہروں میں سب سے بڑی غیر یہودی آبادی کا حامل شہر ہے جس کی 45 فیصد آبادی مسیحی، مسلمان، دروز اور بہائی ہے۔

مزيد دیکھیے

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم

* قدیم شہر عکہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ akko.org.il (Error: unknown archive URL)

  1.    "صفحہ عکا في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اکتوبر 2024ء 
  2.     "صفحہ عکا في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اکتوبر 2024ء 
  3.     "صفحہ عکا في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اکتوبر 2024ء 
  4. ناشر: مرکزی ادارہ شماریات، اسرائیل — شمارہ: 70 — Šnatôn statîstî le-Yisra'el — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مئی 2020
  5. ناشر: عکہערים תאומות — اخذ شدہ بتاریخ: 18 مئی 2019
  6. Israël - Akko
  7. http://jafi.fr/2011/jumelage-saint-mande-acco/
  8. http://www.trakai.lt/index.php?813797980
  9. https://www.trakai.lt/gyventojams/tarptautinis-bendradarbiavimas/miestai-partneriai/631