غوث نانپاروی کی پیدائش 1929ء میں 11ربیع الثانی کو محلہ پرانی بازار نانپارہ میں ہوئی تھی۔ آپ کا اصل نام غوث محمد تھا۔ 11 ربیع الثانی کو پیدائش ہونے کی وجہ سے آپ کے والدین نے نام غوث محمد رکھا تھا۔ آپ کے والد کا نام رسول بخش تھا۔ آپ کے والد رسول بخش دینی جذبہ رکھتے تھے اور اس وجہ سے حفظ قرآن کو اولیت دی اور غوث نانپاروی نے پہلے حفظ قرآن کیا پھر بعد میں ادیب کامل کا امتحان پاس کیا ۔

غوث نانپاروی
پیدائشغوث محمد
1929ء
محلہ پرانی بازار شہر نانپارہ بہرائچ اتر پردیش بھارت
وفات20ستمبر 2012ء
شہر نانپارہ بہرائچ اتر پردیش بھارت
آخری آرام گاہشہر نانپارہ بہرائچ اتر پردیش بھارت
زباناردو
قومیتبھارتی
شہریتبھارتی
تعلیمادیب کامل
موضوعنعت ،غزل
نمایاں کامنسیم صبح از غو ث نانپاروی

ادبی خدمات ترمیم

ضلع بہرائچ کا قصبہ نانپارہ شعر و ادب کا گہوارہ ہمیشہ سے رہا ہے۔ راجا نانپارہ کی ادب نوازی کی بدولت شمس لکھنوی ،نجم خیرآبادی،سید سجاد حسین طور جونپوری ثم نانپاروی وغیرہ نے نانپارہ کی شعری و ادبی مجلسوں کو وقار بخشا تھا۔ غوث نانپاروی نے شمس لکھنوی سے سرف تلمذ حاصل کیا تھا اور بعد میںایمن چغتائی نانپارویسے بھی مشورہ کر لیا کرتے تھے۔ آپ نے غزلیں ،نعتیں اور نظمیں لکھیں ہیں۔ آپ کا ایک شعری مجموعہ نسیم صبح کے نام سے شائع ہوا۔شارق ربانی نے آپ کی تفصیلات کو یکجہ کر کے 2014ء میں ہندی روزنامہ ہندوستان میں سلسلہ اردو ادب اور بہرائچ کے نام شائع کرایا تھا۔ شارق ربانی آپ کے بارے میں کہتے ہے کہ غوث نانپاروی ایک پاک طبیعت ،نیک سیرت،منکرالمزاج اور پابند شرع ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے اور کامیاب شاعر تھے،اور آپ کے کلام میں شمس لکھنوی کا رنگ جھلکتا تھا۔

ادبی شخصیات سے رابطہ ترمیم

غوث نانپاروی شہر نانپارہ اور ضلع بہرائچ کے مشہور شاعر تھے اور آپ کا نانپارہ اور بہرائچ کے تمام شاعروں سے گہرا رابطہ تھا۔ ایمن چغتائی نانپاروی، واصف القادری نانپاروی، مہشر نانپاروی، فنا نانپاروی، ڈاکٹر نعیم اللہ خیالی، شفیع بہرائچی، ڈاکٹر عبرت بہرائچی، وصفی بہرائچی، بابا جمال ،حکیم اظہر وارثی، شوق بہرائچی، رافعت بہرائچی ،شہرت بہرائچی وغیرہ سے گہرارا تعلوق تھا۔

وفات ترمیم

غوث نانپاروی کا انتقال 20 ستمبر 2012ء کو نانپارہ میں ہوا تھا۔ اور تدفین بھی نانپارہ میں ہوئی ۔

نمونہ کلام ترمیم

  • 1
اب نہ یوسف ہیں نہ یوسف کے خریدار کہیں وہ ذلیخا ہے نہ وہ مقر کا بازار کہیں
اہل راحت کا زمانہ ہے زمانہ ان کا غم کے ماروں کانہیں کوئی غمخوار کہیں
نہ مرا ہے نہ تراہے یہ زمانہ ہے اسے دیر لگتی ہے بدلتے ہوئے رفتار کہیں
کیا اسی واسطے آئی تھی گلستاں میں بہار پرزے دامن کے کہیں جیب کہیں تار کہیں
نغمے لہرانے لگے آکے لب مطرب پر چھیڑ دیں ساز غم دل کے جو ہم تار کہیں
پھر کہیں مری مسرت کا ٹھکانا نہ رہیں دل جو ہو جائے ترے غم کا طلبگار کہیں
چاند کو دیکھ اے ٖ غوثؔ خیال آتا ہے یا گیا ہے یہ تجلی رخ یار کہیں
  • 2
مجھے تو کام ہے بس اشک غم بہانے سے غرض نہیں ہے ستاروں کے جگمگانے سے
بہار مجھ سے جدا ہے اگر تو کیا شکوہ نگاہ پھیرے ہے بجلی تک آشیانے سے
وہ شام کون سی ہوگی کب آپ آئیں گے جلائے شمع میں بیٹھا ہو اک زمانے سے
سحر کو ساغر مئے کا وہ دور ارے توبہ کہ جیے نکلا ہے سورج شراب خانے سے
یہ غوث باغ میں شبنم کے اشکوں سے پوچھو نتیجہ ہوتا ہے کیا گل کے مسکرانے سے
  • 3
منور ہے ہر داغ عشق نبیؐ کا ہمارا ہے دل آئینہ روشنی کا
محبت نبیؐ کی تصور نبیؐ کا گزرتا ہے ہر لمحہ یوں زندگی کا
جو روئے منور سے وہ ذلف سر کی تو ہونے لگا رنگ سورج کا پھیکا
نہ تم مل رہے ہو نہ موت آرہی ہے ہو پھر فیصلہ کس طرح زندگی کا
کہاں عرش اعظم کہاں پائے محمدؐ ذرا مرتبہ دیکھیے آدمی کا
پہونچ کر جو طیبہ میں موت آئے مجھکو نکل جائے ارماں مری زندگی کا
دو عالم کے سردار اے غوث ؔ جو ہیں مجھے فخر ہے ان سے وابستگی کا

حوالہ جات ترمیم

  • ہندی روزنامہ ہندستان دسمبر 2014
  • نسیم صبح از غو ث نانپاروی