فاروق اعظم قاسمی
فاروق اعظم قاسمی (پیدائش: 5 جولائی 1985ء) ایک ہندوستانی عالم دین، محقق، ناقد، مصنف اور مترجم ہیں۔ ان کی تصانیف میں مناظر گیلانی: شخصیت و شاعری، آؤ قلم پکڑنا سیکھیں!، تخلیق کی دہلیز پر، آسماں کیسے کیسے جیسی کتابیں شامل ہیں۔
ڈاکٹر، مولانا | |
---|---|
فاروق اعظم قاسمی | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | مشکی پور، ضلع کھگڑیا، بہار، بھارت |
5 جولائی 1985
شہریت | بھارت |
قومیت | ہندوستانی |
عرفیت | ڈاکٹر فاروق اعظم قاسمی |
عملی زندگی | |
تعليم | فضیلت بی اے (اسلامیات) ایم اے (اردو) ایم فل پی ایچ ڈی |
مادر علمی | |
پیشہ | عالم، محقق، شاعر، نقاد، مصنف، مترجم، استاد |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
دور فعالیت | 2007ء تا حال |
کارہائے نمایاں | مناظر گیلانی: شخصیت و شاعری، آؤ قلم پکڑنا سیکھیں!، تخلیق کی دہلیز پر، آسماں کیسے کیسے |
اعزازات | |
|
|
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمفاروق اعظم قاسمی 27 شوال 1405ھ مطابق 5 جولائی 1985ء کو مشکی پور، ضلع کھگڑیا، بہار میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم مدرسہ اسلامیہ عربیہ، امرتھ ضلع جموئی میں حاصل کی، حفظ قرآن کی تکمیل مدرسہ محمودیہ، مبارک پور، سہرسہ میں کی، قراءت و تجوید اور فارسی کی تعلیم جامعہ عربیہ خادم الاسلام، ہاپوڑ میں حاصل کی۔[1][2][3]
1999ء کو دار العلوم دیوبند میں داخلہ ہوا اور وہیں سے درس نظامی میں اول عربی سے دورۂ حدیث تک کی تعلیم حاصل کرکے 2007ء میں سند فراغت حاصل کی، اس کے بعد وہیں سے انگریزی زبان و ادب کا دو سالہ کورس مکمل کرنے کے بعد عصری دانش گاہوں کا رخ کیا اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی (جے ایم آئی) سے 2010ء میں بی اے (اسلامیات)، جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) سے 2012ء میں اردو میں ایم اے اور 2014ء میں ایم فل کیا اور 2019ء میں جے این یو ہی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔[1][2][3][4]
وہ (جولائی 2020ء سے) رام لکھن سنگھ یادو کالج، بتیا، مغربی چمپارن کے گیسٹ فیکلٹی اردو میں بہ حیثیت اسسٹنٹ پروفیسر خدمت انجام دے رہے ہیں۔[5]
قلمی زندگی
ترمیمفاروق اعظم قاسمی نے دار العلوم دیوبند کے زمانۂ طالب ہی سے ہی مقالہ نویسی کے میدان میں قدم رکھ دیا تھا، دار العلوم دیوبند میں مدنی دار المطالعہ کے تحت 1426ھ مطابق 2005ء کو منعقد ہونے والے مسابقے میں ”علوم اسلامیہ میں فقہ کی اہمیت“ کے عنوان سے مقالہ لکھ کر اول پوزیشن حاصل کی تھی۔ نیز اسی وقت سے ملک کے بہت سے اخبارات و رسائل میں ان کے مضامین شائع ہونے لگے تھے۔[6][1]
تصانیف
ترمیمفاروق اعظم قاسمی کی تصانیف میں درج ذیل کتابیں شامل ہیں: [1] [7][4]
- مناظر گیلانی (2007ء)
- آؤ قلم پکڑنا سیکھیں! (2009ء)
- تخلیق کی دہلیز پر (مجموعۂ مضامین؛ 2013ء)
- منٹو کے نادر خطوط (تحقیق و تدوین؛ 2016ء)
- آسماں کیسے کیسے (خاکے؛ 2022ء)
- علامہ سید مناظر احسن گیلانی: احوال و آثار (2022ء)
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت نایاب حسن قاسمی (2013)۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظرنامہ (پہلا ایڈیشن)۔ صفحہ: 327–329
- ^ ا ب فاروق اعظم قاسمی (23 اپریل 2020)۔ "دار العلوم دیوبند کے زمانہ طالب علمی میں میرا مطالعہ"۔ qindeelonline.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2023
- ^ ا ب فاروق اعظم قاسمی (2022ء)۔ "بحر العلوم"۔ آسماں کیسے کیسے (خاکے) (پہلا ایڈیشن)۔ نئی دہلی: مرکزی پبلی کیشنز۔ صفحہ: 34–42
- ^ ا ب "ڈاکٹر محمد فاروق اعظم"۔ ادبی میراث۔ 2021-07-23۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2024
- ↑ فاروق اعظم قاسمی (2020)۔ مناظر گیلانی (دوسرا ایڈیشن)۔ نئی دہلی: مرکزی پبلی کیشنز
- ↑ فاروق اعظم عاجز (جولائی 2007)۔ مناظر گیلانی (پہلا ایڈیشن)۔ جھنجھنو، راجستھان: مدرسہ اشرف العلوم۔ صفحہ: 4
- ↑ فاروق اعظم قاسمی (29 مئی 2021)۔ "ایک شریف مگر ظریف انسان (عادل صدیقی کا خاکہ)"۔ adbimiras.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2023